حکومتی رٹ ناکام

نجی تعلیمی اداروں نے ایڈوانس فیسیں وصول کرلیں

بدھ 20 جنوری 2016

hukumati Rat Na Kaam
شاہ جی:
محکمہ تعلیم جانب سے دعوے توبہت کئے جاتے ہیں‘ لیکن صورتحال ان دعوؤں اور وعدوں کے برعکس نظر آتی ہے۔ سرکاری تعلیمی اداروں کے حالات تواس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ علاقے کابلدیاتی چیئرمین بھی اپنے بچوں کوسرکاری سکول بھیجنے پر رضامند نہیں ہوتاہے۔ اس کی وجہ وہاں کے معیار تعلیم ، اساتذہ کی تربیت، اور سکول کاخستہ حال ماحول ہے۔

والدین غریب ہوں تب بھی ان کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ ان کے بچے اچھے ماحول میں بہترین تعلیم حاصل کریں۔ دوسری جانب نجی تعلیمی اداروں نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے لوٹ مارشروع کررکھی ہے۔ ہماری سرکاری نجی تعلیمی اداروں کوضابطہ اور قوانین پر عملدرآمدمیں ناکام نظر آتی ہے۔ ماضی میں تونجی تعلیمی اداروں کے نام پرسامنے آنے والامافیااپنی من مانی کرتا رہا ہے لیکن حال ہی میں ایک بارپھر نجی اداروں نے سرکاری احکامات کی دھجیاں اڑادی ہیں۔

(جاری ہے)

ایک رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے محکمہ تعلیم کواس بات کاپابندبنایاگیاتھاکہ نجی سکولوں کی جانب سے ایڈوانس فیس وصولی کوختم کیاجائے اور جو سکولز اس پر عمل نہیں کرتے ان کو سیل کردیاجائے۔ اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کی جانب سے نجی سکولوں کونوٹس بھی جاری کئے گئے تھے۔ دوسری جانب متعدد نجی سکولوں نے سرکارکے ایسے نوٹسزکوسرکاری بیانات سے زیادہ اہمیت نہیں۔

سرکارکی رٹ تسلیم نہ کرنے والے سکول مافیانے جنوری‘فروری اور مارچ کی تین ماہ کی ایڈوانس فیس جمع کروانے کے واؤچرز طالبعلموں کو ارسال کردئیے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پرالگ سے تین سے چارہزارروپے فی کس ٹیکس بھی عائد کیاگیاہے۔ اسی طرح رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیاہے کہ سکولزانتظامیہ کی جانب سے طالبعلموں اور والدین کویہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ اگرکسی نے ایڈوانس فیس وصولی کے بارے میں شورمچایایاکسی کو بتایا اور شکایت کی تواس کانام خارج کردیاجائے گا۔

نجی سکولز کے حوالے سے محکمہ تعلیم پہلے بھی احکامات پر عملدرآمدمیں ناکام نظرآیاہے۔ سکولوں میں چھٹی کامعاملہ ہویاکوئی اور مسئلہ درپیش ہو‘ عام طور پر نجی سکولز انتظامیہ سرکارکے احکامات کوقابل غورنہیں سمجھتی۔ سرکارکی جانب سے چھٹی کااعلان ہوتب بھی نجی سکول مافیااس پر عمل نہیں کرتا۔والدین کوخصوصاََ موسم گرمااور سرماکی چھٹیوں کے موقع پرہرسال ایسی ہی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

اسی طرح سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی جائے توخاکروب یا آیا کوہی اسلحہ تھماکرسرکارکی آنکھ میں خاک ڈالی جاتی ہے۔ نجی سکول اساتذہ کے تعلیمی معیار میں بھی ڈنڈی مارنے کے حوالے سے خاصے بدنام ہوچکے ہیں۔ خاص طور پر گلی محلے میں کھلنے والے نجی سکولوں نے تو ہر طرح کے قوانین کی دھجیاں اڑائی ہوئی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیاسرکاراس قدربے اثر ہوچکی ہے کہ اپنے ہی احکامات پرعملدرآمد نہیں کرواسکتی۔

کیااحکامات محض میڈیا کودکھانے کیلئے بنائے جاتے ہیں؟ سچ شاید یہی ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کا مخصوص مافیااس قدرطاقت پکڑچکاہے کہ محکمہ تعلیم یاتواس سے بلیک میل ہو رہاہے یاپھراس کے خلاف کارروائی سے گھبراتاہے۔ یہ بات توپہلے ہی ریکارڈ پرآچکی ہے کہ سرکاری نصاب میں تبدیلی اور پیپر کی تربیت سمیت اہم تبدیلیوں کاعلم بھی سرکاری سکولوں کے استاد سے قبل نجی مافیا کوپہلے ہوتاہے۔

یہ ساری صورتحال واضح کرتی ہے کہ محکمہ تعلیم نجی تعلیمی اداروں کافیس شیڈول کنٹرول کرنے میں ناکام رہاہے تودوسری جانب دیگر معاملات میں بھی نجی مافیا نے اسے پرغمال بنارکھا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ملک بھرمیں ریاست کی رٹ بحال کرنے کادعویٰ کرنے والی سرکارتعلیم کے شعبے میں اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام کیوں ہے؟ آخرکیوں تعلیمی اخراجات سرکاری نوٹفکیشن سے زیادہ بھاری ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

hukumati Rat Na Kaam is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.