حکومت پنجاب پٹواریوں سے خوفزدہ

لینڈریکارڈکمپیوٹرائزڈنہ ہوسکا

ہفتہ 30 جنوری 2016

Hakoomat e Punjab Patwarion Se Khaufzada
ہماری سرکار ایک عرصہ سے یہ دعویٰ کرتی آرہی ہے کہ عوام کوپٹواری سسٹم اور قبضہ مافیاسے بچانے کیلئے سسٹم متعارف کرایاجارہاہے۔ اس سلسلہ میں لاکھوں روپے کے اشتہارات بھی شائع ہوتے رہے جن کے مطابق لینڈریکارڈ کوکمپیوٹرائزیشن سسٹم کے تحت اس قدر آسان اور واضح بنایاجارہاہے کہ لمحوں میں فرد اور منٹوں میں جائیدادکا ٹرانسفر ہوجائے گا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اور خصوصاََ پنجاب کے عوام کیلئے یہ بہت سہانہ خواب تھا۔ یہاں لوگ پٹواریوں اور قبضہ مفیا کی وجہ سے عمربھرکی جمع پونجی سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ بھی ویسا ہی خواب نظر آتاہے جومحض سرکاری فائلوں اور مہنگے اشتہارات میں ہی دم توڑ جاتاہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ضلع لاہور کے پرکشش شہری موضع جات کے بااثر پٹواریوں کے تاخیری حربوں اور شہر میں محکمہ مال کے امور سے علاوہ دیگر انتظامی معاملات میں محکمہ مال کے عملہ کے استعمال کی وجہ سے اراضی سے متعلق لینڈریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کاعمل کئی برس گزرجانے کے بعد بھی مکمل نہیں ہوسکا۔

(جاری ہے)

لاہورکے 400سے زائد موضع جات میں سے شہری موضع جات میں تعیناتی کے حصول کیلئے پٹواریوں کے درمیان رسہ کشی جاری رہتی ہے۔ اسی طرح بڑے پٹواریوں کی جانب سے ذاتی معاون اور فرنٹ مین کے طور پر ریٹائرڈپٹواری بھی رکھے جاتے ہیں جومحکمہ کی ساکھ اور کارکردگی شدید متاثر کررہے ہیں۔ ایسے موضع جات میں فرد کے حصول اراضی کی نشاندہی، رجسٹری اور دیگر امور کیلئے سائل سے سرکاری واجبات کے علاوہ بڑی رقوم وصول کی جارہی ہیں۔

یادرہے کہ پنجاب میں 20ملین اراضٰ مالکان کے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کوشروع ہوئے کئی برس گزر چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں موضع جات کی مجموعی تعداد 420سے زائد ہے جبکہ لاہور میں پٹواریوں کی منظورشدہ آسامیاں 316ہیں۔ سرکاریہ اعتراف کرچکی ہے کہ اتنے برس گزر جانے کے باوجود صرف 60سے 65فیصد کام ہوپایا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جن علاقوں میں نئی ہاؤسنگ سوسائٹیزبن رہی ہیں یاجہاں پران مکانات کوگرا کرپلازے بنائے جارہے ہیں‘ وہاں کے پٹواریوں کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں۔

اس وقت لاہور کے شہری موضع جات میں سب سے منافع بخش موضع نیاز بیگ کوقراردیا جاتاہے۔ اس کے علاوہ ہربنس پورہ‘ امرسدھو‘ لدھر‘ شیش محل اچھرہ چندرائے بستی میلہ رام کے موضع جات شامل ہی۔ کمپیوٹرائزسسٹم میں تاخیر کے بارے میں پٹواریوں کا کہناہے کہ لاہور جیسے بڑے شہر میں محکمہ مال کے عملہ کوروزانہ ایسے حکومتی اور انتظامی امورکی انجام دہی کی ڈیوٹی سونپ دی جاتی ہے جن کامحکمہ مال سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

ایسے اقدامات کی وجہ سے یونیوکا کام متاثر ہوتاہے۔ دوسری جانب ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ اس نظام میں رکاوٹ خودپٹواری مافیابھی ہے اور اس کی بھرپوکوشش رہی ہے کہ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائز نہ ہوکیونکہ اس طرح پٹواریوں کی اجارہ داری ختم ہوتی ہے۔ پٹواری اصل فائدہ غیر قانونی خرید فروخت اور قبضوں میں حصہ داربن کراٹھاتے ہیں۔ ایسے افراد کیلئے لینڈ ریکارڈ کے کمپیوٹرائزڈ ہونے میں نقصا ن ہے لیکن سوال یہ ہے کہ سرکارکیوں اب اس سسٹم کو اتنے برش گزر جانے کے باوجود مکمل نہیں کرپاتی۔ سوال تویہ بھی ہے کہ کیاایسے اقدامات کاآغاز صرف تشہیری مہم کیلئے کیاجاتاہے اورپھر اس کوتکمیل تک پہنچانے میں دلچسپی نہیں لی جاتی یاپھرسرکار پٹواری مافیا کامقابلہ کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Hakoomat e Punjab Patwarion Se Khaufzada is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.