کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ کیسے؟

قائد اعظم کی وفات کے بعد کشمیر کے ایک حصہ پر غاصبانہ قبضہ کے بعد سے ھندو بھارت یہ رٹ لگا رہا ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے، ظاہر ہے یہ رٹ ہٹلر کے ایک وزیر گوئبلز کے فلسفہ کے مطابق سفید جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کیلئے رٹ لگانا پڑتی ہے۔ بھارت کا یہ کیسااٹوٹ انگ ہے؟ جو ستر اسی سال سے بھارت سے الگ ہونے اور جان چھڑانے کیلئے بے چین ہے

جمعہ 5 اگست 2016

Kashmir Baharat Ka Atot Ang Kaise
ڈاکٹر ظہور احمد اظہر:
قائد اعظم کی وفات کے بعد کشمیر کے ایک حصہ پر غاصبانہ قبضہ کے بعد سے ھندو بھارت یہ رٹ لگا رہا ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے، ظاہر ہے یہ رٹ ہٹلر کے ایک وزیر گوئبلز کے فلسفہ کے مطابق سفید جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کیلئے رٹ لگانا پڑتی ہے۔ بھارت کا یہ کیسااٹوٹ انگ ہے؟ جو ستر اسی سال سے بھارت سے الگ ہونے اور جان چھڑانے کیلئے بے چین ہے۔

مگر خونخوار اور نسل پرست اکثریت نے اس اٹوٹ انگ بلکہ نام نہاد اٹوٹ انگ کو مار مار کر کچومر نکال دیا ہے دس لاکھ سے زائد غاصب اور دہشت گرد فوج کو بھی ناکام بنا دیا ہے اور اب وہی فوج اپنے اس اٹوٹ انگ پر انسانیت سوز اور شرمناک مظالم توڑ رہی ہے اسکے انسانی حقوق خاک میں ملا رہی ہے۔ مگر مشرق و مغرب میں انسانی حقوق کے محافظ ہونے کے دعویدار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور ہم پاکستانی بھی صرف واویلا کرنے پر اکتفا کر رہے ہیں اور وہ بھی ڈر پوک سی دھیمی آواز میں تا کہ درندہ صفت بھارت کا بی جے پی گروپ ہمیں دہشت گردوں کے مدد گار کی جھوٹی تہمت لگا کر ہمیں نیچا نہ دکھا سکے اور یورپ میں ہمارا داخلہ ہی نہ بند کروا دے اگر کشمیریوں پر ان انسانیت سوز مظالم کو بند نہ کروایا گیا تو یہ آگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی بلکہ تمام دنیا کو ایٹمی جہنم بنا سکتی ہے!
اسی طرح مغربی کنارے پر اور شام کے خوبصورت دارالحکومت دمشق کے سر پر گزشتہ پچاس سال سے یہودیوں نے غاصبانہ قبضہ کر کے سب عرب علاقوں کو اپنا ”اٹوٹ انگ“ بنا رکھا ہے حالانکہ بین الاقوامی قوانین کی رو سے یہ نا جائز ہے مگر یہ سب علاقے چونکہ مسلمانوں کے ہیں اس لئے یہ حرام بھی حلال اور نا جائز بھی جائز ہے۔

(جاری ہے)

اگر یہ علاقے صلیبی سامراجیوں کے ہوتے یا صلیب کے ناخدآں نے جزیرہ تیمور کی طرح کسی مسلمان ملک سے ہتھیائے ہوتے تو نہ صرف یہ جائز ہوتا بلکہ ڈنڈے کے زور سے مسلمانوں کو بیدخل کر دینا بھی ضرورت ہوتا تو یہ وہ ظلم اور بے انصای جو مسلمانوں کے ساتھ جائز ہے مگر غیر مسلم بھارت اور اسرائیل کیلئے یہ سب کچھ روا اور گوارا ہے! پھر بھی پوچھتے ہیں کہ مسلمان چیختے کیوں ہیں اور آرام سے غلامی قبول کیوں نہیں کر لیتے!
یہودی نسل پرستوں کی طرح اونچی ذات کے ہندو اور برہمن بھی بد ترین نسل پرست ہیں بلکہ برہمن نے تو دو ہزار سال سے اپنے معاشرہ کو طبقاتی تقسیم کی لعنت میں جکڑ رکھا ہے اور آج بھی غیر ہندو اقوام کو نہ مذہبی آزادی حاصل ہے اور نہ وہ آزاد زندگی گزار سکتے ہیں خاص کر مسلمان تو ان حقوق سے محروم ہے ، بی جے پی کا انتہا پسند گروہ تو اپنی غیر ہندو رعایا کو آج کی مہذب دنیا اور اکیسویں صدی عیسوی میں بھی مذہبی اور سیاسی آزادی کا حق دینے کے بجائے زبردستی ہندو اچھوت بنانے اذیت پہنچا کر بھگانے یا جان سے مارنے کا پروگرام یہ گروہ اپنے ملک کو سیکولر اور جمہوری ملک بتاتا ہے بھلا جہاں دیگر مذاہب کو برداشت ہی نہ کیا جائے وہ سیکولر کیسے ہو سکتا ہے اور جہاں معاشرتی مساوات کے بجائے طبقاتی تفریق ہو وہاں جمہوریت کہاں کی؟ در اصل ہندو اپنی اصلیت کو چھپاتا ہے وہ تمام بر اعظم جنوبی ایشیاء پر اپنی ہندو اکثریت کے بل بوتے پر واحد حکمران گروہ بننا چاہتا ہے جو سراسر غلط ہے ایسی صورت میں یہاں کی غالب اکثریت تو غیر ہندو کی ہو گی جس کا سب سے بڑا حصہ مسلمان ہونگے۔

اونچا ذات کا ہندو تو حقیر اقلیت ہونگے! اسی سے ہندو بے چین ہے اور اس کا حل ہندو نے یہ سوچا ہوا ہے کہ مسلمانوں کو مار بھگایا جائے ، یا مٹایا دیا جائے اور یا پھر اچھوت بنا دیا جائے آج جو بھارت اور کشمیر میں ہندو نے روا رکھا ہوا اس کا مقصد یہی ہے! ہندو کی یہ سوچ اور دعویٰ بھی غلط ہے کہ وہ یہاں کا اصل باشندہ ہے جبکہ مسلمان باہر سے آئے ہیں یا ہندو سے مسلمان بنے ہیں اس لئے ان کا جنوبی ایشیاء پر کوئی حق نہیں حالانکہ یہ بھی سراسر جھوٹ ہے۔

یہاں کا اصل باشندہ تو دلت اور اچھوت ہیبہت سے مسلمان بھی بقول برہمن یہی اچھوت اور دلت تھے! جنوبی ایشیا میں آمد کا عرصہ بھی برہمن سے کم نہیں اور یہاں کا بہترین باشندہ بہترین معمار، مکمل جنوبی ایشیاء پر عمدہ اور اعلیٰ حکمران بھی صرف مسلمان تھا تاج محل سمیت یہاں کے قابل فخر نشانات بھی مسلمانوں کے ، جتنا ظلم اور گند یہاں برہمن نے صرف چند سالوں میں پھیلا لیا ہے اتنا تو انگریز نے بھی نہیں پھیلایا ہو گا اس لئے ہندو نا اہل حکمران ہے کیونکہ وہ ظالم ہے، وہ بد ترین ہموطن تو ثابت ہے ، اب چند سالوں میں بد ترین پڑوسی بھی ثابت ہو چکا ہے، یہ سب کچھ ہندو سے اس لئے سرزد ہوا کیونکہ پاکستانی حکمران ہندو کو بڑا بھائی مانتے رہے ہیں۔

یہ کارنامہ سب سے پہلے امریکا سے درآمد شدہ پاکستانی وزیر اعظم محمد علی بوگرہ نے انجام دیا تھا اور دلی میں جا کر نہرو کو بڑا بھائی مانا تھا اس وقت سے ہندو ہمیں ڈو مور کے انداز میں چھوٹے سے چھوٹا بننے کے اشارے فرماتا رہتا ہے حالانکہ مسلمان ہی بر اعظم میں بڑا رہتا تھا،اور رہے گا، انشاء اللہ اور ہندو بھی دیکھ لے گا!!
مہاشہ جی! بکھیڑا بازی اور فریب کاری کو جانے دیجئے، بلکہ عالمی صہونیت کے ٹھیکیدار اور اپنے دوست نتین یاہو کو بھی اپنے ساتھ ملا لیجئے کہ صدیوں کی دسیسہ کاری اور سازش سے نہ آپ اونچے اور بڑے ہو سکے ہیں نہ ہو سکیں گے! انسانیت سوزی اور فریب کاری سے بھی آپ نے بد نامی کے سوا کچھ نہیں کمایا اور نہ کچھ کما سکیں گے، اس لئے اب کچھ سچ اور بھلائی کیلئے بھی کما لیجئے اور یہ صرف امن اور خدمت سے ممکن ہے، جو کام آپ کر رہے ہیں یہ دو ہزار قبل مسیح کے ہیں اور آج ہے اکیسویں صدی اس لئے آج کے نفع بخش کام کیجئے ،مارنے اور مرنے کی بات بری ہے ، آج کی بات تو جیو اور جینے دو کی بات ہے اگر آپ سنبھلیں گے نہیں تو پیچھے گڑھے میں بھی گر سکتے ہیں ، سب لوگ دونوں کو جان چکے ہیں اس لئے اگر گر گئے تو آپ کو کوئی بھی گڑھے سے نہیں نکالے گا!

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Kashmir Baharat Ka Atot Ang Kaise is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 August 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.