کشمیر کے بغیر تکمیل پاکستان نامکمل ایجنڈا

حالیہ برسوں میں ماہ جولائی کے دوسرے ہفتے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کی تازہ لہر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ۔ پاکستان سمیت دنیا کے دوسرے ممالک نے بھی بھارتی مظالم کا سخت نوٹس لیتے ہوئے نئی دہلی کو لعن طعن ، کی تاہم بھارت نے کشمیر میں مظالم کو اس کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے پاکستان کو سخت تنبیہ کی

جمعہ 26 اگست 2016

Kashmir K Bagair Takmeel Pakistan Namukamal Agenda
ابو صفاء ومرویٰ:
حالیہ برسوں میں ماہ جولائی کے دوسرے ہفتے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کی تازہ لہر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ۔ پاکستان سمیت دنیا کے دوسرے ممالک نے بھی بھارتی مظالم کا سخت نوٹس لیتے ہوئے نئی دہلی کو لعن طعن ، کی تاہم بھارت نے کشمیر میں مظالم کو اس کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے پاکستان کو سخت تنبیہ کی اور وزیراعظم پاکستان کے خلاف بھارت میں باقاعدہ مقدمہ قائم ہو گیا۔


تارخ گواہ ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی صرف زمین کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ ی ایک نظریے اور قوم کی جنگ ہے جو گزشتہ 65 سال سے زائد عرصے سے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں ایک دیرنہ حل طلب مسئلہ ہے۔بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے عالمی ادارے کو مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی مرضی اور منشاء کے مطابق حل کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

(جاری ہے)

پھر آرٹیکل 370 جاری کر کے مقبوضہ وادی کو باضابطہ طور پر خصوصی خود مختاری کا درجہ بھی دیا تھا مگر اس کے باوجود بھارت کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے۔ یہاں کے باسیوں کی خود مختاری تو دوکنار ان سے جینے کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی کشمیریوں کو ان کا حق دینے سے پہلو تہی بھارت کو دن بدن کشمیر میں مضبوطی کا موقع فراہم کر رہی ہے اور اب بھارت کو دن بدن کشمیر میں مضبوطی کا موقع فراہم کر دہی ہے اور اب بھارت یہ راگ بھی الاپ رہا ہے کہ اقوام متحدہ میں قرار داد غیر موثر ہو چکی ہے۔

پاکستان نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا اور بحیثیت مسلمان ملک کے اپنے بھائیوں کی حمایت جار ی رکھے ہوئے ہے۔ بھارت کو پاکستان کی یہ حمایت کسی طور پر ہضم نہیں ہوتی اس لیے وہ اس مسئلہ پر پاکستان سے 1947ء ،1965 ء اور 1971 میں 3ناکام جنگیں بھی لڑ چکا ہے۔ آج بھی صورتحال یہ ہے کہ 22 لاکھ 22ہزار 236 کلومیٹر پر مشتمل یہ وادی پاکستان اور بھارت کے ڈیڑھ ارب عوام کے لیے بارود کا ڈھیڑ بن چکی ہے ۔

اسی خطے کے حصول کے لیے بھارت نے ایٹمی دوڑ شروع کی اوردفاع و قومی سلامتی کی خاطر پاکستان کو بھی اس دور میں شامل ہونا پڑا۔ یہ مسئلہ خطے میں پائیدار امن کے لیے ایک مسلسل درد سر بنا ہوا ہے۔ اگر اب بھی عالمی برادری اور بالخصوص اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مخلصانہ کوششیں نہ کیں تو خدانخواستہ اس خطے کی ڈیڑھ ارب آبادی نے نقصان کی ذمہ داری انہی کے سر ہو گئی ۔


تشدد اور دہشت گردی کی حالیہ لہر خالصتاََ کشمیری مجاہدین برہان وانی کی شہادت سے شروع ہوئی اور تادم تحریر 50 کے قریب بے گناہ شہری شہید اور سینکڑوں گھائل ہیں۔ اس ظلم اور بربریت کے خلاف پاکستان نے 20 جولائی 2016 ء کو سرکاری سطح پر یوم سیاہ منا کر عالمی برادری کو جھنجھوڑنے کی ایک کوشش کی ہے ۔ وزیراعظم نواز شریف نے بھی پہلی مرتبہ ٹھوس موقف اپناتے ہوئے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں سرینڈر کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے آزادی کشمیر تک اپنے بھائیوں کی مکمل حمایت کے پاکستانی عزم کا اعادہ کیا ہے جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی کہہ چکے ہیں کہ کشمیر کے بغیر تکمیل پاکستان ایک نامکمل ایجنڈا ہے۔

سیاسی جماعتوں نے بھی سیاسی و عسکری قیادت کے موقف کی بھرپور حمایت کی ہے اور پاکستانی عوام کا تو دل ہر وقت اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے اور پاکستان اپنی پر امن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اب یہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی مرضی اور منشاء کے مطابق حل کرنے میں اپنا موثر کردار ادا کریں۔


آج ماضی کی نسبت صورتحال صاف واضح ہے کہ کشمیری صرف پاکستان سے الحاق کے نعرے ہی نہیں لگارہے ہیں بلکہ گزشتہ چند برسوں سے وادی میں ہر چھوٹے بڑے جلسے جلوسوں اور اجتماع میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرا کر اور اپنے سینے پر گولیاں کھا کر دنیا کو اپنے فیصلے سے آگاہ کررہے ہیں ۔ ایسی صورتحال میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو کسی تحریری دستاویز کے بجائے عوام کے جذبات سے ہی ان کی مرضی کی اندازہ لگا لینا چاہیے۔ اب بھی کشمیریوں کی آواز نہ سنی گئی اور دنیا بھر میں شورش زدہ عوام کو انصاف اور مسئلہ فلسطین پر توجہ نہ دی گئی تو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے ثمرات عوام تک پہنچے کا خواب خواب ہی رہے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kashmir K Bagair Takmeel Pakistan Namukamal Agenda is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 August 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.