خواتین پر تشدد

فرانس اس پر قابو پانے کیلئے کوشاں

منگل 22 مارچ 2016

Khawateen Par Tashadud
Beatrice Bohec:
دنیا بھر میں خواتین پر جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات نے عالمی برادری کی تشویش میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کے چیمپئن مغرب میں خواتین کے ساتھ پبلک مقامات پر تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات واقعات پر دنیا حیران وپریشان ہے۔ یورپ میں خواتین کیخلاف تشدد کے واقعات نے 28یورپی ملکوں کی ساکھ کو شدد نقصان پہنچایا ہے۔

خاص طور پر برطانیہ اور فرانس میں خواتین پر پبلک مقامات پر تشدد کے واقعات میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ میں تو یہ تعداد ایک تہائی تک جاپہنچی ہے۔ فرانس میں خواتین پر تشددکیخلاف ریڈیوپر باقاعدہ مہم چلائی جارہی ہے۔ اس مہم میں فرنچ صدر فرانسس اولوند بھی شامل ہوچکے ہیں۔ ان کی جانب سے خواتین پر جنسی تشدد کا مقابلہ کرنے کیلئے ریڈیو انتظامیہ کوکال سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس اہم ترین یورپی ملک میں خواتین پر تشدد کے واقعات پر قابو نہیں پایا جاسکا۔

(جاری ہے)

خواتین کیخلاف ریڈیومہم میں ایسے واقعات کو بھی پیش کیاجارہا ہے جسے مہذب معاشرے کے کسی بھی طرح شایان شان نہیں کیا جاسکتا۔ ریڈیومہم میں شوہر کی جانب سے زبردستی بیوی کے ساتھ حقوق کوبھی ریپ کے زمرے میں شامل کیاجارہاہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ عینا نامی خاتون کی جانب سے ریڈیو مہم کے دوران سامنے آیا جس نے اپنے شوہر پر زبردست حقوق ازواجیت پر ریپ کا مقدمہ درج کرایا۔

یہ واقعات خواتین کیخلاف ریپ کے اعدادوشار اکٹھے کریوالی ایک تنظیم نے منتظم کئے ہیں۔ اس گروپ کا دعویٰ ہے کہ فرانس میں شالانہ 86.000خواتین کو جنسی یاجسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن صرف 13فیصد خواتین پولیس رپورٹ درج کراتی ہیں اور ان میں سے بھی صرف ایک فیصد شکایت پرسزائیں دی جاتی ہیں۔ اس مہم کی ایک رہنما میری فرانسس کیسیلا کاکہنا ہے کہ متاثرہ خواتین شرم اور شرمندگی کی وجہ سے بھی اپنے خلاف ہونیوالے واقعات کوبیان کرتے ہوئے پرسکون محسوس نہیں کرتیں۔

اس گروپ کااصرار ہے کہ ہر شکایت پر خود بخود تحقیق ہونی چاہئے۔ جنسی حملے کو ایک سفیائیڈجرم کے زمرے میں شامل ہونا چاہئے نہ کہ فرانس کے قانون کے تحت جس کی سزا انتہائی کم ہے ۔ فرانس میں خاتون کو جنسی تشدد کانشانہ بنانا جرم ہے۔ اس کی نوعیت خواہ تشدد، دھمکی ہی کیوں نہ ہو۔ یہ قابل سزاجرم اور اس پر 15سال قید کی سزا ہے۔ اس میں مزید 20سال قید کی سزا ہوسکتی اگر ریپ کا شکار ہونیوالی خاتون حاملہ یاکسی مہلک بیماری کاشکار ہوجائے۔

معروف فرنش جریدے میں شائع ہونیوالے ایک سروے میں جنسی تشدد کے نفسیاتی اثرات کو واضح کیاگیا ہے۔ پانچ میں ہردولوگوں کاکہنا ہے کہ ریپ کرنیوالے شخص کو ذمہ داری اس وقت کم ہو جاتی ہے اگر خاتون اسے ترغیب دے۔ ایک اورسروے میں بتایا گیا ہے کہ 18سے 24سال عمر کے ایک تہائی لوگوں کو کہنا ہے کہ اکثر واقعات میں خواتین کی رضامندی بھی شامل ہوتی ہے۔

تازہ تحقیق کرنیوالے گروپ کے سربراہ میریل سلمونا کاکہنا ہے کہ خاموشی، بریت اور جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کی پہچان کیلئے دستیاب نہ ہونا بھی ایک بہت برا المیہ ہے۔ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر فرنش صدر فرانسس اولوند نے اپنے چار سالہ صدارتی مدت کے دوران پہلی مرتبہ خواتین کے میگزین میں خواتین پر جنسی تشدد کانشانہ بننے کے واقعات میں تیزی سے اضافے کااعتراف کیا ہے۔

فرنش صدر نے یہ بھی اعتراف کیا کہ عورتوں کے ساتھ زبانی یاجسمانی جنسی تشدد کے واقعات روکنا ازحد ضروری ہیں۔ برطانیہ میں بھی خواتین پر جنسی تشدد کے واقعات میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے۔ 18سے لیکر 24سالہ کی برطانوی خواتین میں تشدد کے واقعات زیادہ عام ہیں۔ ایک تازہ سروے کے تحت 85فیصد ناپسندیدہ رپورٹ نیوالے جنسی تشدد کے واقعات توجہ کے مستحق ہیں اور لگ بھگ نصف ناپسندیدہ چھونے کے عامل تک محدود ہیں۔
جنسی تشدد کے روزمرہ واقعات سے برطانوی خواتین اور لڑکیوں کو ہرروز گررنا پڑتا ہے۔ 1600 خواتین پر کئے گئے ایک سرورے میں دوتہائی خواتین سے پبلک مقامات پر خود کو غیر محفوظ قرار دیا ہے جبکہ آدھی تعداد پبلک مقامات پر حفاظتی اقدامات کو یقینی بناتی ہے۔ ا

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Khawateen Par Tashadud is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 March 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.