کیا آپ کی ہاں کا مطلب ہاں ہوتا ہے؟

ایک بزرگ جو ہسپتال رابطہ کمیٹی کارکن ہے اس نے ایک جوان بھائی کے ساتھ اتوار کی صبح منادی کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ لیکن اتوار کی صبح اس بزرگ کو ایک بھائی کا فون آتا ہے جس کی بیوی گاڑی کے حادثے میں زخمی ہو گئی ہے اور ہسپتال میں ہے۔

جمعرات 28 جولائی 2016

Kia Aap Ki Han Ka Matlab Han Hota Hai
ایک بزرگ جو ہسپتال رابطہ کمیٹی کارکن ہے اس نے ایک جوان بھائی کے ساتھ اتوار کی صبح منادی کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ لیکن اتوار کی صبح اس بزرگ کو ایک بھائی کا فون آتا ہے جس کی بیوی گاڑی کے حادثے میں زخمی ہو گئی ہے اور ہسپتال میں ہے۔ وہ بھائی اس بزرگ سے درخواست کرتا ہے کہ وہ اسے کسی ایسے ڈاکٹر کے بارے میں بتائے جو خون کے بغیر علاج کرنے پر راضی ہوگا۔

بزرگ نے جس جوان بھائی کے ساتھ منادی کرنے کا بندوبست بنایا تھا، بزرگ اسے بتاتا ہے کہ وہ اس کے ساتھ منادی کے لیے نہیں جا سکتا کیونکہ اس ہنگامی صورتحال میں اس خاندان کو اُس کی مدد کی ضرورت ہے۔ اب دوسرے منظر کا تصور کریں۔ ایک ماں جو اکیلی اپنے دو بچوں کی پرورش کر رہی ہے اسے اپنی کلیسیا میں ایک میاں بیوی کی طرف سے دعوت ملتی ہے۔

(جاری ہے)

جب وہ یہ بات اپنے بچوں کو بتاتی ہے تو بچوں کے چہرے خوشی سے چمک اُٹھتے ہیں۔

وہ بڑی بیتابی سے اْس دن کا اِنتظار کرنے لگتے ہیں۔ لیکن دعوت سے ایک دن پہلے وہ میاں بیوی اس بہن کو بتاتے ہیں کہ کسی وجہ سے اب وہ پروگرام نہیں ہو سکتا جو انہوں نے بنایا تھا۔ بعد میں اس بہن کو پتہ چلتا ہے کہ دراصل اس میاں بیوی کو ان کے دوستوں نے اپنے گھر دعوت پر بلا لیا تھا اس لیے انہوں نے اس بہن کے ساتھ بنائے ہوئے پروگرام کو ختم کر دیا۔

بلاشبہ مسیحیوں کے طور پر ہمیں اپنی بات کا پکا ہونا چاہیے۔ہمارے کلام میں ہاں اور نہیں دونوں نہیں پائی جانی چاہئیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم کوئی وعدہ کرتے ہیں تو ہمیں اسے کسی ٹھوس وجہ کے بغیر توڑنا نہیں چاہیے۔ لیکن پہلے منظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض صورتوں میں ہمارے پاس کسی پروگرام کو ختم کرنے کے علاوہ اَور کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ایک بار پولس رسول کو بھی ایسا کرنا پڑا تھا۔


کیا آپ اپنے وعدوں کے پکے ہیں:
آجکل بہت سے لوگ چھوٹے موٹے مسئلوں کی وجہ سے اپنے وعدے توڑ دیتے ہیں۔بعض ایسے ہیں جو کوئی بہتر دعوت ملنے پر پہلے سے بنائے ہوئے پروگرام کو ختم کر دیتے ہیں۔ کاروباری لوگ بھی اکثر اپنی بات پر قائم نہیں رہتے۔ یہاں تک کہ جب وہ تحریری معاہدہ کرتے ہیں تو بھی اکثر اسے پورا نہیں کرتے۔ بہت سے لوگ شادی کے بندھن کو جیون بھر کا ساتھ نہیں سمجھتے۔

آجکل طلاق کی شرح میں جو اضافہ ہو رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ اس بندھن کو بہت ہی معمولی خیال کرتے ہیں۔ کیا آپ اپنے وعدوں کے پکے ہیں۔ جیسا کہ ہم نے اس مضمون کے شروع میں دیکھا جب ہم کسی کے ساتھ کوئی بندوبست بناتے ہیں تو بعض صورتوں میں ہمیں اسے ختم کرنا پڑ سکتا ہے۔اس کی وجہ یہ نہیں کہ ہم اپنی بات کے پکے نہیں بلکہ شاید حالات ہمارے بس سے باہر ہیں۔

لیکن ایک مسیحی کے طور پر جب آپ کوئی وعدہ کرتے ہیں تو آپ کو اسے نبھانے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو لوگ جانیں گے کہ آپ بھروسے کے قابل ہیں اور ہمیشہ سچ بولتے ہیں۔ جب لوگ دیکھتے ہیں کہ وہ روزمرہ معاملات میں آپ پر بھروسا کر سکتے ہیں تو شاید وہ آپ کے پیغام کو سننے کی طرف زیادہ مائل ہوں۔ لہٰذا عزم کریں کہ آپ کی ہاں کا مطلب ہاں ہی ہو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kia Aap Ki Han Ka Matlab Han Hota Hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 July 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.