لوھاری، آتشزدگی

ایک ہی خاندان کے چھ افراد زندہ جل گئے یقینا عزت ذلت ،رزق اولاد ،زندگی موت اس رب تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے جو گل کائنات کا مالک ہے اس کے حکم کے بغیر پتا بھی نہیں ہل سکتا انسان کو دنیا میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لیے بھیجا اور انسان کا کام انسانیت کے راستے پر چلنا ہے

منگل 19 جنوری 2016

Lohari Aatishzadgi
میاں علی افضل:
یقینا عزت ذلت ،رزق اولاد ،زندگی موت اس رب تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے جو گل کائنات کا مالک ہے اس کے حکم کے بغیر پتا بھی نہیں ہل سکتا انسان کو دنیا میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لیے بھیجا اور انسان کا کام انسانیت کے راستے پر چلنا ہے لیکن دنیامیں انسان اپنے حقیقی راستے کو چھوڑ کر دنیاوی رنگوں میں کھو گیا ہے ضد، انا، مکروفریب، ہم نے وطیرہ بنا لیا ہے تمام تر کوششیں زیادہ سے زیادہ پیسے کے حصول کیلئے وقف کر دی ہیں لیکن بد قسمتی سے ہم انسانیت کا راست چھوڑ کر سچ اور انصاف کا گلہ گھونٹے ہوئے حق تلفی کیلئے رشتوں کے قتل سے بھی گریز نہیں کرتے حقوق اللہ پر عمل کرنا تو دور حقوق العباد کا خیال بھی نہیں رکھتے اور موت کے خوف سے بھی مکمل طور پر بے خبر ہیں حالانکہ موت اٹل حقیقت ہے جو کسی وقت اور کسی بھی حالت میں آسکتی ہے جس کے لیے ہمیں ہر وقت تیار رہنا چاہیے اور کم ازکم ہماری اتنی تیاری ضرور ہونی چاہے کہ اگلے جہاں میں جا کر ہم شرمندہ نہ ہوسکیں کیونکہ موت کبھی بتا کر نہیں آتی جس کی زندہ مثال چند دن قبل لوہاری کے علاقہ میں ہونے والا افسوس ناک واقعہ ہے جس میں لگنے والی آگ نے چند منٹوں میں 6جانیں نگل لیں اور بھاگنے تک کا موقع بھی نہیں دیا۔

(جاری ہے)

خوف ناک واقعہ سے پورا علاقہ افسردہ ہو گیا جبکہ اتوار کے روز اورنج لائن کے ٹریک کی تعمیر کے دوران ٹھوکر کے علاقہ میں اچانک کریں ہائی ولٹیج تاروں سے ٹکرانے پر 2 محنت کش ہلاک اور 2 زخمی ہو گے موت نے انھیں کریں سے باہر نکلنے کا موقع بھی نہیں دیا جس گھر میں موت کا رقص ہوا یہ گھر لوہاری کے علاقہ میں رہائش پذیر شاہد کا تھا جہاں 3 منزلہ عمارت کی پہلی منزل پر شاہد کابھائی عطا دوسری منزل پر اس کی بہن گلشن بی بی اور تیسری منزل پر شاہد اور اس کی فیملی رہتی تھی تینوں سگے بہن بھائی تھے شاہد کی سبزی کی دکان تھی عطا سکول میں سکیورٹی گارڈ تھا اور ان کی بہن گلشن بی بی معذور تھی تینوں کا آپس میں اختلاف بھی تھا اور جائیداد کے تنازع پر کیس عدالتوں میں زیر سماعت تھیایک گھرمیں رہنے کے باوجود تینوں بہن بھائیوں کی ایک دوسرے بول چال نہ ہونے کے برابر تھی انھیں معلوم ہی نہیں تھا کہ موت انھیں اپنے شکنجہ میں لینے والی ہے بدھ کی رات ڈھائی بجے کا وقت تھا کہ موت نے شاہد کے گھر کا دروازہ آکھٹکا یا اور اسی دوران بجلی کے چھوٹے سے شارٹ سرکٹ کے باعث آگ بڑھک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری بلڈنگ کو لپیٹ میں لے لیا چند منٹ میں آگ کے شعلے ہوا سے باتیں کرنے لگے پہلی منزل پر موجود عطا اور سامنے کے گھروں میں موجودافراد نے بروقت ساتھ والی چھتوں پر چلانگیں لگا کر جانیں بچائیں گھر کے اندر موجود شاہد ،اسکی بیوی 65 سالہ قیصرہ بی بی اس کی بیٹی بی اے کی طالبہ 21 سالہ عائشہ ،شاہد کا 15 سالہ بیٹا علی شاہد، شاہد کی بہن 65 سالہ گلشن بی بی اور گلشن بی بی کا 4سالہ پوتا محمد علی آگ لگنے کے باعث چیختے چلاتے رہے اور جھلس کر ہلاک ہو گئے شدید جھلسنے کے باعث ہلاک ہونے والے ان افراد کی شناخت بھی مشکل ہوگئی۔

آگ کی اطلاع ریسکیوٹیموں کو دی گئی جبکہ اہل علاقہ کی بڑی تعداد بھی موقع پر پہنچ گئی اور آگ بجھانے کی کوششیں کرتی رہی۔ ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر کرروائی کی اور 6گھنٹے بعد آگ پر قابو پالیا راستے تنگ ہونے پر ریسکیو ٹیموں کو شدید مشکلات کا سامان کرنا پڑا آگ لگنے کے باعث عمارت کی لکڑی سے بنی چھتیں بھی گر گئیں اور پوری عمارت راکھ کا ڈھیر بن گئی۔

آگ لگنے کے واقعہ پر پورا علاقہ افسردہ ہو گیا دوسری جانب آگ لگنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کی گئیں جو تاحال جاری ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کے باعث ہی لگی جس پر پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا۔ مختلف پہلووٴں پر تفتیش کے دوران پولیس نے اس بات پر بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ کہیں دروازوں کو باہر سے کنڈی لگا کر بند تو نہیں کیا گیا اس حوالے سے پولیس کو فرانزک لیبارٹری کی رپورٹس کا انتظار ہے، دوسری جانب پوسٹمارٹم رپورٹ بھی جاری نہیں کی جا سکی پوسٹمارٹم پورٹ کے آنے پر پولیس کی تفتیش آگے بڑھ سکے گی، پوسٹمارٹم رپورٹ اس بات کا تعین کر ے گی کہ گھر میں موجود افراد جھلسنے سے پہلے ہلاک ہوئے یا آگ کی وجہ سے جھلس کر ہلاک ہوئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ آئندہ 1سے 2 روز میں پوسٹمارٹم رپورٹس ملنے کا مکان ہے جس کے بعد مزید تفتیش کی جائے گی اہل علاقہ بھی معلومات لی جاری ہیں اور مختلف پہلووٴں پر تحقیقات جاری ہیں۔افسوسناک واقعہ پر متوفی افراد کے اہل خانہ شدید غم ورنج میں مبتلا ہیں جبکہ دوسرا افسوس ناک واقعہ تھانہ چوہنگ کے علاقہ میں ہوا جہاں اورنج لائن ٹرین ٹریک کی تعمیر کے دوران کرین تاروں سے ٹکرانے پر 2محنت کش ہلاک 2زخمی ہو گے۔

دونوں متوفی افراد کا تعلق نارووال سے ہے متوفی افراد کی ہلاک پر پورا علاقہ افسردہ ہو گیا ۔ اورنج لائن ٹریک کی تعمیر کے دوران ہلاک ہونے والوں کی مجمعی تعداد 5ہو گئی ہے جن میں خاتون اور بچہ بھی شامل ہیں واقع تھانہ چوہنگ کے علاقہ تھوکرنیاز بیگ میں ہوا اورنج لائن ٹریک کی تعمیر کے کام میں شبیر احمد اور محمد انور کرین کے زریعے ملبہ اٹھا رہے تھے اور پلر کی تعمیر کے لیے کھدائی کر رہے تھے اسی دوران کرین ہائی وولٹیج تاروں سے ٹکرا گئی جس سے کرین میں کرنٹ آگیا اور کرین کے اندر موجود دونوں فورمین شبیر احمد اور محمد انور جھلس کر دم توڑ گے جبکہ محنت کش احسن اور سجاد شدید زخمی ہو گے۔

اطلاع ملنے پر پولیس اور امدادی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئیں۔ ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو اطلاع دے دی گئی ۔ پولیس نے لاشیں ورثاء کے حوالے کر دی ہیں جو لاشوں کو تدفین کے لیے آبائی علاقے لے گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Lohari Aatishzadgi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.