ماہ مقدس

دیگر ممالک میں ریلیف پاکستان میں لوٹ مارکاسیزن

ہفتہ 18 جون 2016

Maah e Muqaddas
شیخ عثمان یوسف قصوری:
رمضان المبارک کاشمار ان حرمت والے مہینوں میں ہوتا ہے جن میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمتوں اور برکتوں کی برسات کردیتا ہے۔ اب یہ بندوں پر منحصر ہے کہ وہ اس ماہ مقدس میں نیک اعمال کے ذریعے اپنے رب کو خوش کرتے ہیں یا اس مہینے کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے خدائے ذوالجلال کے غیض وغضب کو دعوت دیتے ہیں۔

رمضان المبارک میں دو طبقات اپنے افعال کے باعث مخلوق خدا کی خصوصی توجہ کامرکزبن جاتے ہیں۔ ایک جانب ایسے افراد ہیں جو دل میں خوف خدا رکھتے ہوئے دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے خزانے کا منہ کھول دیتے ہیں۔ ایسے افراد غرباء اور مساکین کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ فلاحی تنظیموں کو بھی دل کھول کر زکوٰة صدقات اور عطیات دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

دراصل ایسے افراد یہ جانتے ہیں کہ اللہ کی رضا اور خوشبودی حاصل کرنے کا واحد ذریعہ مخلوق کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔

دوسری طرف ایسے افراد ہیں رمضان المبارک کا انتظار محض اس لئے کرتے ہیں تاکہ شہریوں کی مجبوری کافائدہ اٹھا کر لوٹ مار کاگھناؤناسلسلہ شروع کیاجاسکے۔ ایسے افراد کاماننا ہے کہ وہ سال بھر کی کمائی صرف اسی مہینہ میں حاصل کرسکتے ہیں۔ اس لئے موقع گنوانا بڑی حماقت ہوگی۔ پھل وسبزی فروش چھوٹے دکاندار سے بڑے ہول سیلرز اس کوشش میں نظر آتے ہیں کہ وہ عوام کو زیادہ سے زیادہ چونا لگانے میں کامیاب ہوجائیں۔

اس کام کیلئے ہر وہ طریقہ اختیار کیاجاتا ہے جسے اللہ اور اکسے رسول حضرت محمد ﷺ نے تباہی وبربادی کا راستہ قراردیا۔ ہول سیلزز چیزوں کاذخیرہ کرکے مصنوعی بحران پیداکر دیتے ہیں۔ جسکے باعث چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے جاپہنچتی ہیں۔ چیزوں میں ملاوٹ کرکے بھی عوام دسے دھوکہ کیا جاتا ہے۔ چھوٹے دکاندار مہنگائی کابہانہ بناکرمن مانے ریٹ وصول کرتے ہیں۔

پھل وسبزی فروش گاہکوں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے جو افراد ریٹ کی زیادتی کی شکایت کریں ان سے سامان واپس لیتے ہوئے نہایت حقارت انگیز انداز میں کہاجاتا ہے ” لینی ہے تو لو ورنہ ہمارا وقت برباد نہ کرو“ تمہیں مہنگائی کااندازہ نہیں، نہ جانے کہاں سے منہ اٹھاکے چلے آتے ہیں“ عرض یہ کہ خود غرضی کی دلدل میں ڈوبے یہ افراد دوسروں کے لئے آسانیاں پیداکرنے کی بجائے مشکلات کھڑی کرکے روزے جیسے مذہبی فریضہ کی ادائیگی کو ناممکن بنادیتے ہیں۔

عوام کے جذبات اور احساسات سے عاری یہ افراد رمضان کریم کی رحمتیں سمیٹنے کی بجائے محض دولت کمانے کا ذریعہ سمجھ بیٹھتے ہیں۔ رمضان المبارک میں سحری وافطاری کے موقع پر کھانے پینے کے خاص اہتمام کی وجہ سے اشیائے خورو نوش کی طلب میں بہت زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے۔ جس کے باعث دکاندار حضرات کی چاندی ہوجاتی ہے اور وہ مرضی کے ریٹ طلب کرکے لوٹ مار کابازار گرم کردیتے ہیں۔

یہاں سب سے اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کیاوجہ ہے کہ حکومت اورسرکاری اہلکار ان بے ضمیر افراد کے خلاف کارروائی کرنے میں یکسرنا کام ہوجاتے ہیں ؟ ان کی ناکامی کے باعث حالات قاب سے باہر ہو جاتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ سرکاری اہلکار ایسے افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ان سے اپنا حصہ وصول کرکے عوام کے لٹنے پرخاموش تماشائی بن جاتے ہیں۔

چند ایک ایماندار افسران ان بددیانت افراد کیخلاف کارروائی کرنے کی کوشش کریں تو دکاندار سیاسی اثر ورسوخ کے باعث ساستدانوں کی اوٹ میں جا چھپتے ہیں۔ سیاستدان سرکاری اہلکاروں اور افسروں کو دباتے ہیں کہ وہ انکے ووٹرزسپورٹرز کے خلاف کارروائی نہ کریں۔ کرپٹ سیاستدان عوام کے حقوق اور مفادات کاتحفظ کرنے کی بجائے لالچی اور بے ایمان افراد کی پشت پناہی کرنے لگتے ہیں۔

حکومتی سطح پر عوام کو ریلیف دینے کے حقیقی طریقے اختیار نہیں کئے جاتے ہیں بلکہ یہاں سستے رمضان بازار جیسے نمائشی طریقے اپنا کردنیا کو بے وقوف بنایاجاتا ہے۔ مقامی ایم این ایز اور ایم پی ایز اپنے سپورٹرز کو نوازتے ہوئے انہیں رمضان بازاروں میںآ ٹے چینی سمیت ایسی چیزوں کے سٹالز لے دیتے ہیں جن پر حکومت بھاری سبسڈی دیتی ہے۔ یہ لوگ نہایت چالا کی اور عیاری سے ایسے طریقے اپناتے ہیں جن کے ذریعے یہ چینی اور آٹے کے بڑے ذخیرہ کوعوام تک پہنچنے ہی نہیں دیتے۔

ان سٹالز کے ذمہ داران مقامی ہول سیلززہی ہوتے ہیں۔ یہ مافیا اپنے ملازمین اور پہاڑی دار مزدوروں کو پیسے دے کر لائنوں میں کھڑا کردیتے ہیں۔ یہ افراد لائن میں باربار آکر چینی اور آٹا خریدکر مقرر کردہ ٹھکانہ پر ٹھکانے لگاتے جاتے ہیں۔ اس طرح یہ چیزیں واپس ہول سیلزز کے گوداموں میں پہنچ جاتی ہیں۔ جنہیں دوبارہ بوریوں میں ڈال کر مہنگے داموں فروخت کرکے بھاری منافع کماتے ہیں اور بے چارے عوام مارے حیرت کے منہ دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں۔

عوامی نمائندے جنہیں عوام اپنے قیمتی ووٹ دیکر منتخب کرتے ہیں وہ انہیں ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے رحم وکرم پر چھوڑدیتے ہیں۔ یہ نہ صرف اپنے من پسند افراد کو نوازتے ہیں۔ بلکہ ان سے اپنا حصہ بھی وصول کرتے ہیں۔ پاکستان کے برعکس دنیا بھر کے ممالک رمضان کریم کے موقع پر مسلمانوں کو بھرپور ریلیف دیتے ہیں۔ اسلامی ممالک میں تواس کاخاص خیال رکھا جاتا ہی ہے لیکن حیران کن امریہ ہے کہ جن غیر مسلم ممالک میں مسلمان اقلیت کادرجہ رکھتے ہیں۔

وہ ممالک بھی رمضان کے احترام میں مسلمانوں کو خصوصی ریلیف دے دیتے ہیں۔ امریکہ ، یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں اشیائے ضرور یہ پر 50فیصد تک ڈسکاؤنٹ دے دیاجاتا ہے۔ اس کامقصد مسلمانوں کو سہل اور آسانی مہیاکرنا ہے تاکہ انہیں روزہ جیسے مذہبی فریضہ کی ادائیگی میں کسی قسم کی دشواری کاسامنا کرنا پڑے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Maah e Muqaddas is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 June 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.