ماہ رمضان میں خواتین کاگھریلو بجٹ متاثر․․․․ کیوں

اللہ تعالیٰ ماہ رمضان کے بابرکت مہینے میں ہمیں اپنی رحمت سے ڈھانپ لیتا ہے۔ وہ اپنی رحمت نازل کرتا ہے گناہوں کو مٹاتا ہے۔ نیزدعاؤں کو قبول کرتا ہے۔ وہ تمہاری رغبت چاہت اور جوش و خروش دیکھ کر فرشتوں پر فخر کرتا ہے۔

منگل 14 جون 2016

Maah e Ramzan Main Khawateen Ka Gharelu Budget
اُم زینب:
اللہ تعالیٰ ماہ رمضان کے بابرکت مہینے میں ہمیں اپنی رحمت سے ڈھانپ لیتا ہے۔ وہ اپنی رحمت نازل کرتا ہے گناہوں کو مٹاتا ہے۔ نیزدعاؤں کو قبول کرتا ہے۔ وہ تمہاری رغبت چاہت اور جوش و خروش دیکھ کر فرشتوں پر فخر کرتا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو ماہ رمضان کااستقبال اس دعا کے ساتھ کرناچاہئے کہ اللہ تعالیٰ رمضان کامہینہ اس حال میں میسر کرے کہ وہ صحت وعافیت سے ہوتا کہ ہم پوری دلجمعی کے ساتھ ایسی عبادت کرنے کے لائق ہوجائیں، جس کی قبولیت بھی اللہ کے ہاں ہوجائے۔

رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے۔رمضان کی آمد ہمارے لئے جنت کے دروازے واہ کردیتی ہے اور ایمان میں تقویت کے اضافے کاموقع بھی فراہم کرتی ہے۔ دوسری طرف خاتون خانہ کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

(جاری ہے)

وقت مقررہ پراٹھنا، گھروالوں کیلئے سحری کااہتمام کرنا اور کنبے کی خواہش کے مطابق انہیں کھانا مہیا کرنااور کنبے کی خواہش کے مطابق انہیں کھانامہیا کرنا، سحری میں بچوں کیلئے خاص ان کے پسندیدہ اور بزرگوں کیلئے ان کی عمر کے مطابق پرہیزی کھانے اور زود ہضم غذاؤں کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔

اس مقصد کی تکمیل کی خاطر خاتون خانہ کی توجہ کامرکزگھریلو بجٹ ہوتا ہے اور گھریلوخواتین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بجٹ سازی کی جتنی ماہرخواتین ہوتی ہیں بڑے بڑے ماہرین اقتصادیات بھی نہیں ہوسکتے۔ مگررمضان کے دوران گھویلو خواتین کیلئے گھر کا بجٹ کاکنٹرول میں رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر خواتین رمضان میں مہنگائی کے طوفان کاشکوہ کرتی نظر آتی ہیں۔

کئی خواتین بجٹ کنٹرول کرنے کیلئے دہی بھلے، سموسے اور آلو کے کباب اور کٹلس وغیرہ گھر میں بنا لیتی ہیں اور بجٹ پراضافی بوجھ نہیں پڑنے دیتیں۔ البتہ ملازمت پیشہ خواتین کو چیزیں بازار سے منگوانا پڑتی ہیں جو بجٹ کوخراب کرنے کے ساتھ ساتھ صحت بھی خراب کرتی ہیں۔ ایسی خواتین کو چاہئے کہ چھٹی والے دن کچھ چیزیں تیار کرکے فریزکر لیں۔ رمضان کی آمد سے قبل ہی ہر خاتون خانہ کی کوشش ہوتی ہے کہ گھی ‘ آئل‘ دالیں‘ انڈے‘ بیسن‘ آلو‘ پیاز‘ گوشت کے علاوہ انرجی ڈرنکس اور مشروبات کاذخیرہ کرلیاجائے تاکہ سحری وافطاری بنانے میں آسانی رہے۔

رمضان المبارک میں حکومت کی جانب سے سستے بازاروں کااہتمام بھی کیاجاتا ہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان بازاروں کارخ کرتی ہے تاکہ گھریلو سامان بھی خریداجائے اور بجٹ بھی خراب نہ ہو۔ بہرحال ہر سال کی طرح اس سال بھی وزیراعلیٰ صوبے میں 330رمضان بازار لگیں گے۔ رمضان میں آٹا چینی دالیں اور گھی سمیت دیگراشیاء بھی سستی ملیں گی۔ 20کلو آٹے کا تھیلا رمضان بازار میں عام بازار سے 145روپے کی قیمت میں ملے گا۔

چینی گھی اور مرغی 10روپے فی کلوسستی ہوگی۔ یہ سبسڈی د ینے کا مقصد یہ ہے کہ تمام پاکستانی رمضان کامہینہ خوشگوار طریقے سے گزار سکیں۔ اس ماہ میں اشیاء ضرور یہ کااستعمال بڑھ نہیں ہوتا بلکہ ضائع کیاجاتا ہے۔ افطاری میں اتنی زیادہ چیزیں بنالی جاتی ہیں۔ چونکہ موسم بھی گرمی کا ہے تو بچی ہوئی چیزیں دوبارہ استعمال میں بھی لائی جاسکتیں۔ ایسے میں خاتون خانہ کیلئے ضرور ہے کہ افطاری کیلئے ضرورت کے مطابق چیزیں بنائے اور بجٹ بھی کنٹرول سے باہر نہ ہواور بچی ہوئی چیزیں اگر ضائع کرنے کی بجائے کسی ضرورت مند کودے دی جائیں توسونے پہ سہاگہ ہوگا کیونکہ یہ نیکیوں کامہینہ ہے اور اس ماہ میں گناہ کنٹرول کرنے کیلئے نیکیوں کے بازار لگ جاتے ہیں پھر چاہے ماہ رمضان کے بازاروں سے فائدہ اٹھائے اور نیکیاں بڑھائے۔

خواتین جہاں سحری افطاری کی ذمہ داریوں سے عہدہ برآں ہوتی ہیں اس مقدس مہینے کی خصوصی عبادات کرنا بھی نہیں بھولتیں۔ اس ماہ مبارک میں اگر عبادات نہ کی جائیں تو یہ رمضان کااصل مقصد نہیں۔ آج اگراہم سحری وافطاری کوسادہ بنالیں۔ جو وقت سموسے پکوڑے کٹلس بنانے میں لگاتے ہیں۔ وہی اگر نوافل پڑھنے ، قرآن پاک کی تلاوت کرنے اور تسبیح پڑھنے میں گزاریں گے تو نہ ہماری صحت خراب ہوگی اور نہ ہی بجٹ۔

بلاشبہ روزے کی فرضیت کامقصد مسلمانوں کے اندر ایسی کیفیت پیداکرنا ہے کہ وہ ہرمعاملے میں اعتدال کی راہ اختیار کریں۔ روزہ درحقیقت تقویٰ کی پریکٹس ہے۔ افطار سے قبل کا وقت دعا کی قبولیت کاخاص وقت ہوتا ہے۔ وہ قیمتی وقت اگرخاتون خانہ پکوڑوں اور سموسوں کی نذر کر دے یا شربت بنانے میں صرف کردے تو گویا اس نے سارے دن کی مشقت کی مزدوری لینے کاوقت ضائع کردیا۔

اس لئے ضروری ہے کہ خواتین افطار سے 15منٹ قبل تیاری مکمل کرلیں۔ سادگی کو اپنائیں اور کم وقت میں ذمہ داریاں پوری کرلیں کیونکہ جب عام دنوں میں ہم تین وقت دستراخون پر بیٹھتے ہین اور رمضان میں صرف دو وقت تو پھر ہماری مصروفیات اور کچن کے اخراجات اور لوازمات کی فہرست نجانے اتنی لمبی کیوں ہوجاتی ہے؟ رمضان میں بھوکا رکھنے کی پریکٹس کرانے کا مطلب تو یہ ہے کہ ہم اس ماہ پرستی ہے باہر نکلیں جسے ہم نے اوڑھنا بچھوتا بنالیا ہے۔

مگرہم اس کے برعکس روزہ رکھ کر نفس کے وہ ناز اٹھاتے ہیں جو عام دنوں میں بھی نہیں اٹھاتے تو پھر تزکیہٴ نفس کیسے حاصل ہو سکتا ہے۔ رمضان میں نیکیوں کاسالانہ میلہ لگتا ہے جو آپ کیلئے سالانہ امتحان کادرجہ رکھتا ہے۔ ظاہر ہے امتحان میں کامیابی صرف سحروافطارکی تیاری سے نہیں بلکہ امتحان کی بروقت اور بہترین تیاری سے ملتی ہے۔ آئیے اس موسم میں بے شمار نیکیاں کمائیں کیونکہ نیکیوں کاموسم ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Maah e Ramzan Main Khawateen Ka Gharelu Budget is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 June 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.