منیٰ حادثہ کا ذمہ دار کون؟

حجاج کرام کی جلد بازی حادثات کا باعث بنتی ہے۔۔۔۔ شیطان کو کنکریاں مارتے وقت حجاج اپنا سامان بھی ساتھ لے جاتے ہیں

جمعہ 2 اکتوبر 2015

Mina Hadsa Ka Zimedar Kon
ممتاز احمد خان بڈانی:
10 ذوالحجہ ایسا دن ہے کہ ہمیشہ حجا ج کرام مزدلفہ گزارنے کے بعد صبح فجر کی نماز کی ادائیگی کے ساتھ ہی منی پہنتے ہیں جہاں انہیں بڑے شیطان کو کنکریاں مارنی ہوتی ہیں۔ چند سال قبل شیطان جسے حجاج کرام کنکریاں مارتے ہیں ایک پلرنما شکل میں تھایوں اس مقام پر کئی مرتبہ حادثات پیش آئے مگر جب 2005 میں راقم بھی اپنی فیملی کے ساتھ حج ادا کررہا تھا اس بڑے جمرات(شیطان) کے مقام تک آنے جانے کاایک ہی راستہ تھ جس کے باعث وہاں پر حادثہ پیش آیا اور سینکڑوں حجاج کرام شہید ہوئے لیکن اس کے بعد سعودی حکومت نے اس مقام کو ایک پلر یعنی عمود کی بجائے ایک دیوار کی صورت میں لمبا کر ا دیا اور آنے جانے کے راستے بھی الگ بنا دیئے ۔

یعنی شیطان تک کنکریاں مارنے کا رکن ادا کرنے کے لیے حجاج کام الگ راستے سے جاتے اور اس رکن کی ادائیگی کے بعد دوسرے راستے سے واپس آتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ حج رکن کے مطابق یہ کنکریاں مارنے کا وقت ظہر سے قبل تک تھا لیکن 2005 کے حادثے کے بعد حجاج کرام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے علماء کرام نے مشترکہ فتویٰ جاری کر دیا کہ اب وقت کی کوئی پابندی نہیں حجاج کرام تک بآسانی کنکریاں مار سکتے ہیں سعودی حکومت نے آنے کے دس اور جانے کے گیارہ راستے بنائے پل کو بھی وسیع کر دیا گیا تب اسے اب تک کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا لیکن اب حال ہی میں جو حادثہ پیش آیا یہ حیران کن ہے کیونکہ یہ حادثہ بڑے شیطان کے مقام پر بھی پیش نہیں آیا بلکہ مکتب نمبر 93 اور گلی نمبر 214 پر پیش آیا یہ مقام بڑے شیطان سے کافی دور ہے۔

حجاج کرام کے لیے سعودی حکومت کی جانب سے ترتیب بنائی جاتی ہے مختلف اوقات میں مختلف نمبر اور گروپ نمبر کو ہدایات جاری کی جاتی ہیں کہ وہ دیئے ہوئے وقت پر کنکریاں مارنے کی کوشش کریں تاکہ رش کنٹرول میں رہے اور ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے لیکن بعض حجاج کرام اس پر عمل کرتے ہیں جبکہ بعض جلد بازی دکھاتے ہوئے وقت سے پہلے نکل پڑتے ہیں اور ان کی یہ مقررہ وقت سے پہلے جانے کی جلدبازی ایسے ناخوشگوار حادثات کا باعث بنتی ہے یہاں پر یہ بھی اہم ایشو ہے کہ اکثر حجاج کرام جلد بازی کا مظاہر کرتے ہوئے پہلے دن ہی بڑے شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں اور اگلے دن کی کنکریاں کسی دوست احباب کے ذمہ لگا کر ان کو بطور اپنا وکیل مقرر کر کے واپس چل پڑتے ہیں اور اکثر حجاج کرام اپنے ساتھ اپنا سامان وغیرہ باندھ کر ساتھ لے جاتے ہیں اور جب وہ شیطان کے پاس پہنچتے ہیں تو وہ ایک ایسا مقام ہوتا ہے جہاں پہنچ کر ہر حاجی جوش و جذبات میں آکر کنکریاں مارتا ہے اور دوران جذبات میں وہ نہ اپنے آگے پیچھے اور نہ ہی اپنے اوپر نیچے کوئی دھیان دیتا ہے اور ایسے میں اگر کسی حاجی کا سامان یا شاپروغیرہ نیچے کر جاتا ہے تو وہ رش کی پرواہ کئے بغیر نیچے سے اپنا سامان اٹھانے کی کوشش کرتا ہے بھیڑ کے باعث وہ سامان اٹھاتے ہوئے خو دگر جاتا ہے پھر جب کوئی ایک گرتا ہے تو پھر رش کے باعث ایک دوسرے پر گرنا شروع ہو جاتے ہیں اسی طرح دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں اموات واقع ہو جاتی ہیں۔

اس لیے حجاج کرام کو قطعاََ اپنا کوئی بھی سامان کنکریاں مارتے وقت اپنے ساتھ نہیں لے جانا چاہیے حالانکہ لاوٴڈ سپیکر میں بار بار اعلان کیا جا رہا ہوتا ہے کہ کنکریاں مارتے وقت اپنے ساتھ کوئی بھی سامان نہ لے جائیں۔ حجاج کرام اس پر عمل نہیں کرتے جو کہ خود ان کے لیے حادثہ کا باعث بن جاتا ہے اور حالیہ حادثے کا جو سبب بنا ہے۔ الٹے ہاتھ آنا جانا۔

اگر حجاج کرام مقامی گورنمنٹ کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے جانے والے راستے پر لگی علامات کو دیکھتے ہوئے وہاں سے جائیں اور واپسی آنے والے راستے پرلگے علامتی نشان کو دیکھتے ہوئے واپس آئیں تو ایسے حادثات پیش نہ آئیں مقامی جریدے کے مطابق حالیہ منیٰ حادثہ ایک ایرانی قافلے کے الٹے ہاتھ آنے سے پیش آیاجس کے باعث سامنے سے آنے والے حجاج کرام ٹکرا کر گر گئے اور بھگدڑ مچنے سے سینکڑوں حجاج کرام جان کی بازی ہار گئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے اور سینکڑوں حجاج کرام منیٰ میں شدید گرمی کے باعث بھی دم توڑ گئے جو کہ عالم اسلام کے لیے بڑا رنج و غم کا سال ثابت ہوا حالانکہ اس مقام پر کسی بھی قسم کے کسی بھی حادثے کا امکان نہیں تھا۔

مگر اس قدر خطرناک حادثہ پیش آگیا سعودی عرب کے شیخ عبدالعزیز نے کہا کہ لاکھوں کے مجمع میں اگر حادثہ ہو جائے تو اسے کنٹرول کرنا کسی کے بھی بس میں نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Mina Hadsa Ka Zimedar Kon is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 October 2015 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.