ایم ایم عالم

کسی بھی قوم کا شاندار ماضی صرف ہیروز اور شہداء کے قابل فخر کارناموں کا مرہون منت نہیں ہوتا بلکہ اس میں ان ہزاروں گمنام شہیدوں،غازیوں اورجاں نثازوں کی جدوجہد اور قربانیاں بھی شامل ہوتی ہیں ۔جو اپنے مقصد کے حصول اور قوم کے مستقبل کے لئے آگ اور خون کا دریا عبور کرتے ہیں

ہفتہ 19 مارچ 2016

MM ALAM
وہ قوم کبھی بھی ناکام نہیں ہوسکتی جو اپنے ماضی سے تعلق نہیں توڑتی اپنے شہداء ،مجاہدوں،غازیوں اور ہیروز کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرتی کیونکہ ان کے کارنامے اور کامیابیاں نوجوان نسل کے لئے مشعل راہ ثابت ہوتی ہیں۔ کسی بھی قوم کا شاندار ماضی صرف ہیروز اور شہداء کے قابل فخر کارناموں کا مرہون منت نہیں ہوتا بلکہ اس میں ان ہزاروں گمنام شہیدوں،غازیوں اورجاں نثازوں کی جدوجہد اور قربانیاں بھی شامل ہوتی ہیں ۔

جو اپنے مقصد کے حصول اور قوم کے مستقبل کے لئے آگ اور خون کا دریا عبور کرتے ہیں۔ مجھے بھی آج ایسے ہی ہیرو کی یاد لکھنے پر مجبور کررہی ہے۔ دنیا کی ایوی ایشن ہال آف فیم سے متعلق کوئی بھی جریدہ ہو پاک فضائیہ کی کوئی بھی کامیابی ہو۔ائر کموڈور (ریٹائرڈ) محمدمحمود عالم کے ذکر کے بغیر نامکمل رہے گی۔

(جاری ہے)

پاک فضائیہ کے اس ہیرو کو جنہیں دنیا ایم ایم عالم کے نام سے جانتی ہے وہ اپنے پیشے کے ساتھ مخلص ،محب وطن پاکستانی، جری فائٹر پائلٹ تھے اور وہ نہ صرف پاک فضائیہ کے ائر مینوں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے مشعل راہ اور قابل تقلید ماڈل کا درجہ رکھتے ہیں۔

ایم ایم عالم جن کی عرفیت Little Dragon تھی 6 جولائی 1935 کو کلکتہ جو اس وقت برطانوی انڈیا کا حصہ تھا کے ایک تعلیم یافتہ خاندان میں پیدا ہوئے۔ عالم پانچ بھائیوں اور چھ بہنوں میں سب سے بڑے تھے۔ کسی بھی نوجوان پاکستانی کی طرح جو پاکستان کی مسلح افواج میں شمولیت اختیار کرتا ہے بچپن ہی سے شہادت مطلوب و مقصود تھی۔ آپ کو اس خواہش کو پورا کرنے کے لئے ایک موقع نظر آیا۔

آپ نے ”شاہین ائر اسکاوٴٹس“ میں شمولیت اختیار کی۔ ایک تصور جسے رائل پاک فضائیہ کے آنجہانی سربراہ ائر وائس مارشل Atcherly نے 1950 میں روشناس کرایا تھا۔ شاھین ائر سکاوٴٹس کا مقصد نوجوان طلباء کے جذبوں کو رائل پاکستان ائر فورس میں شمولیت کے لئے بیدار کرناتھا۔1951 میں پاکستان فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔ 2 اکتوبر1953 کو پاک فضائیہ میں کمیشن دے دیا گیا۔


1954 میں پائلٹ آفیسر ایم ایم عالم نے نمبر19 سکواڈرن میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ اس کے بعد نمبر14 سکواڈرن میں پاک فضائیہ میں دستیاب طیاروں پر اڑانیں بھریں۔ آج یہ سکواڈرن اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ ایم ایم عالم ان کا حصہ رہے۔ 1965ء کی پا ک بھارت جنگ میں سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم سرگودھا میں نمبر11 سکواڈرن کو کمانڈ کررہے تھے۔ آپ 6 ستمبر 1965 کو پہلی بار بھارتی فضا میں اس وقت گرجے جب آپ بھارتی فضائی مستقر آدم پور پر حملہ آور ہوئے یہ بھارتی سرحد سے98 میل اور سرگودھا ایئر بیس سے249 میل کے فاصلے پر ہے۔

ایم ایم عالم کے تاج میں دمکتا ہوا ہیرا 7 ستمبر 1965 کو بھارتی فضائیہ کے پانچ ہنٹر طیاروں کو چند لمحوں میں گرانا ہے جو کہ ورلڈ ریکارڈ ہے۔ آپ کی شاندار خدمات پر آپ کو ستارہ جرات سے نوازا گیا۔ یقیناً وہ عالم کا دن تھا۔ آپ نے پانچ طیارے 60 سیکنڈز سے بھی کم وقفے سے اپنی گنز سے مار گرائے۔ جبکہ پہلے چار طیارے گرانے میں آپ کو30 سیکنڈ بھی نہیں لگے۔

آپ کا یہ کارنامہ آج بھی ورلڈ ریکارڈ ہے۔ اس کارنامے کو انجام دینا ہر Topgun کا خواب ہے۔
ایم ایم عالم کی بھارتی فضائیہ کے ساتھ جھڑپ کی چشم دید گواہی دیتے ہوئے آپ کے 1965 کے کامریڈز نے کہا” ہمیں ایم ایم عالم کے ہاتھوں ایک نئی تاریخ رقم ہوتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا موقع ملا۔ پرسکون ،لگن اور جذبے سے بھرپور عالم نے دشمن کو ناقابل فراموش سبق سکھایا۔

“ 7 ستمبرکو مادرِ وطن کے دفاع کے لئے سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے اپنے ونگ میں فلائیٹ لیفٹیننٹ مسعود اختر کے ساتھ F-86 سیبر طیارے میں پرواز کی اور سرگودھا کی شمال مشرقی جانب فضائی نگرانی کا آغاز کیا۔ F-8 طیاروں کا دوسرا جوڑا فلائیٹ لیفٹیننٹ بھٹی کی زیر قیادت مزید مشرقی جانب فضائی نگرانی کے فرائض انجام دے رہا تھا۔ ریڈار پر انہوں نے دشمن کے چار طیارے دیکھے جوشمال مشرقی سمت میں محوپرواز تھے۔

ایم ایم عالم نے سیبر طیارے پر اپنی مکمل مہارت کو مد نظر رکھتے ہوئے اور بھارتی طیاروں کے پاکستانی فضاوٴں میں گھس آنے پر انہوں نے سبق دینے کی خاطر انتہائی دائیں جانب سے حملہ آور ہونے کا فیصلہ کیا۔ اسی دوران آپ کو ایک پانچواں طیارہ نظر آگیا۔ آپ نے فوراً اپنا ذہن بدلا اور نئے شکار پر حملہ آور ہونے کا فیصلہ کیا۔ عالم کے طیارے کی 6 گنز کو فائرنگ کرنے میں بمشکل چند سیکنڈ لگے ہوں گے اور دشمن کا ہنٹر طیارہ آگ کے گولے میں بدل چکا تھا۔

عالم نے اپنی گنز کا رخ دوسرے ہنٹر کی جانب کرتے ہوئے فائر کھول دیا۔ اگلے ہی لمحے عالم باقی دو طیاروں کو مار گرانے کے لئے پوزیشن میں آچکے تھے۔ چند ہی لمحوں میں باقی ماندہ طیارے بھی جلتے ہوئے کباڑ میں تبدیل ہوتے ہوئے زمین پر گِر گئے۔ ایم ایم عالم جیسا قومی ہیرو آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ جو کہ انہیں ہمت ،استقامت، حب الوطنی اور قربانی کی راہ دکھاتے ہیں اور ان کی زندگی اور کامیابیوں پر بطور قوم ہمیشہ فخر رہے گا۔
طویل علالت کے بعد 18 مارچ 2013 کو77 سال کی عمر میں وہ ہمیں داغ مفارقت دے گئے۔ ان کی نمازجناہ PAF بیس مسرور میں ادا کی گئی جہاں انہوں نے اپنی سروس کا پہلا سال گزارا تھا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

MM ALAM is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 March 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.