نادرا میں غیرملکیوں کونوکریاں دلوانے والے ارکان اسمبلی احتساب سے محفوظ!

حساس اداروں تک غیرملکیوں کی رسائی، ذمہ دار گرفتار ہونگے وفاقی وزیر داخلہ نے اپنی وزارت کی کارکردگی کواحتساب کیلئے پیش کردیا

بدھ 2 دسمبر 2015

NADRA Main Ghair Mulkion Ko Nokrian Dilwanay Walay
اسراربخاری :
کیاپاکستان کے سواکوئی ملک ایسا ہوگا جہاں حساس اداروں میں غیر ملکیوں کونوکریاں دلوا کراہم دستاویزات تک رسائی کاموقع فراہم کیاجائے اور اس صریحاملکی مفاد کے خلاف اور سنگین غداری جیسے جرم میں ارکان پارلیمنٹ ملوث ہوں۔ دراصل ہمارے ملک میں ذاتی مفادات کے لئے اور مختلف نوع کے لالچ طمع کے زیراثرسفارش کرنے کامرض پھیل گیا ہے جوتقریبا ہے جوتقریباََ ناقابل علاج ہورہاہے وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان سے اس حقیقت کی نشاندہی توکی ہے مگر ایسے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کیاکارروائی کی گئی ہے یاکی جائے گی اس حوالے سے کچھ نہیں کہاگیا البتہ جوغیرملکی افراد سفارش پر بھرتی ہوئے انہیں ملازمتوں سے فارغ کردیاگیاہے۔

جمعرات کے روزوزیرداخلہ چوہدری نثار نے قومی اسمبلی میں خطاب میں کہا ہے کہ پانچ لاکھ بیک لاک یاسپورٹ کامسئلہ دومہینوں میں حل کیاہے ارجنٹ پاسپوسٹ چھ روزکی بجائے چاردن اور عام پاسپورٹ چودہ روزکی بجائے دس دنوں میں عوام کومیسرہوگا پاسپورٹ کی مدت بھی پانچ سال سے بڑھاکردس سال کردی ہے۔

(جاری ہے)

نادرا آفس سے گندصاف کرنے کے لئے تھوڑا وقت درکار ہے جعلی شناختی کارڈبنانے میں ملوث دوسواہلکاروں کونادرا سے نکالا ہے پارلیمنٹیرنیز کی سفارش پر غیرملکیوں کی نادرا میں بھرتی کیاگیاتھا۔

غیرملکیوں کونوکریاں دلوانے اور ان کے لئے پاکستان دستاویزات بنوانے کے سلسلے میں سفارش کرنے والوں میں متعدد ارکان پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔ ان کی شکایات چیئرمین سینٹ اور سپیکرقومی اسمبلی کے پاس لے کرجاؤں گا، اب جعلی شناختی کارڈبنانے اور حاصل کرنے والے دونوں جیل میں ہونگے، ایک سال میں ایک لاکھ شناختنء کارڈوں کوبلاک کیاہے‘ نادرا کی آمدن 13ملین ہے اور اس سال بڑھ کر18ملین ہوگئی ہے آئندہ سال پاکستان کے طول وعرض میں73نئے پاسپورٹ آفس قائم کئے جائیں گے جس پر 66کروڑ لاگت آئے گی۔

ایوان پورے پاکستان کی سوچ اور اعوام کی عکاسی کرتا ہے لیکن بطور پارلیمنٹیرین کچھ لوگ ایوان پر فوکس نہیں کرتے جس کی وجہ سے ہماری عوام میں اہمیت کم ہورہی ہے۔ دائیں اور بائیں جانب بیٹھنے والوں کوتجویز دیتا ہوں کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں وزرا، اپنی کارکرردگی آکربتائیں اور ہمیں عوامی مسائل کوحل کرنے کے حوالے سے سفارشات دیں۔ حکومت سیاست کوایک طرف رکھ کرایوان کے وسیع مفاد میں کام کرے اور جب اپوزیشن کی تنقید آئے تو پھر اس سے عوام کااعتماد ایوان پر بڑھے گا۔

ایوان مناسب سمجھے تواگلے اجلاس سے میری اس تجویز عملدرآمد شروع کردے اور سب سے پہلے وزارت داخلہ سے اس کی کارکردگی پوچھی جائے۔ آئینی اور قانونی ذمہ داری حکومت نے جومجھے سونپی ہے اس کے حوالے سے بلاجھجک پوچھا جائے۔ وزارتوں کی کارکردگی کے حوالے سے ایوان کواعتماد میں لینے کے لئے وزیراعظم سے بھی بات کی تھی کہ ہروزیر کی کارکردفی کوکابینہ کے سامنے آنا چاہئے کیونکہ ایوان عوام کاجرگہ ہوتا ہے اور اس میں احتساب ہونا چاہئے۔

ہزوزارت ک کارکردگی پارلیمنٹ میں پیش کی جائے۔ پاسپورٹ سیل کوایک مافیانے جکڑرکھاہے کئی اہلکاروں کونادرا اور پاسپورٹ آفس سے پکڑوایا اور چھاپے بھی مروائے اب جوبھی شخص پاسپورٹ حاصل کرے گاتو ہو ٹریکنگ سسٹم سے گزرے گا ۔ پاسپورٹ ری نیوکرانے کے وقت جس طرح ہرشہری پاسپورٹ اور نادرا آفس آتا ہے اسی طرح ہرشہری پاسپورٹ اور نادرا آفسز میں آئیں گے۔

ایوان صرداوروزیراعظم ہاؤس سے پیغام آیاتھا کہ یہ پرانی روایات ہیں کہ کیمرہ کووہاں پر بھیج کرتمام تفصیلات لی جائیں پاسپورٹ شناختی کارڈبنانے کیلئے وی آئی پی کلچر ختم کردیا۔ صدرزیراعظم کاخاندان بی اب پاسپورٹ بنوانے دفترجاتاہے۔ گزشتہ ادواروں میں ایسے ممالک کے افراد کو بھی پاکستانی شناختی کارڈ جاری کئے گئے جوکسی طورپر بھی پاکستان کے دوست ممالک کی فہرست میں نہیں آتے۔

چوہدری نثار علی خان نے یقین دلایاہے کہ شناختی کارڈ بلاک کرنے اور ہرقسم کی جعلسازی روکنے کے حوالے سے کبھی بھی مخصوص قوم اور طبقے کے خلاف کارروائی نہیں کررہے بلکہ قومی مفاد کو مدنظر رکھ کرکام کررہے ہیں‘ جعلی شناختی کارڈکی آڑ میں کسی بھی کسی پاکستان کوتنگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘ پاسپورٹ کے حوالے سے جعلسازی روکنے کے لئے بیرون ملک 76پاکستانی سفارتخانوں میں مشین ریڈایبل نظام لگایاجائے گا۔

پختونوں کے خلاف کارروائی کاتوسال ہی پیدانہیں ہوتا۔ سندھ اور پنجاب میں بھی شناختی کارڈ بلاک ہوئے ہیں۔ پختون کااس طرح نام نہ لیاجائے۔ 2016ء تک یہ کام مکمل کرلیاجائے گا۔وزیر موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ پاکستان میں گلیشیرزوار منگ میں حصہ سب سے کم ہے مگر متاثر سب سے زیادہ ہورہاہے۔ ڈاکٹر عاصم کیخلاف دہشت گردوں کاسہولت کاربننے کے الزام میں مقدمہ درج ہوسکتاہے توکوئی بھی رعایت کامستحق نہیں ہے۔

چودھری نثارعلی خان نے ڈیڑھ دوماہ قبل کہاتھاکہ کراچی میں متحدہ کے رہنماؤں کیخلاف مقدمات درج ہوئے توانہوں نے رینجرز کوپارلیمنٹیرین کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔ پارلیمنٹیرین اگرجرم کریں تو قابل معافی کیسے ہوتے ہیں؟ وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ وہ نادرا میں غیرملکیوں کوبھرتی کرانے اور حساس دستاویزات کرینگے، آپکی طرح وہ بھی خم ٹھونک کرپارلیمنٹیرین کے کسٹوڈین بننے کے دعویدار ہونگے۔

الزام بڑا سنجیدہ ہے، ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ایسے پارلیمنٹیرین کی نشاندہی کرکے ان کیخلاف قانونی کارروائی شروع کرائیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پارلیمنٹ کاایوان ملک کی خودمختاری کامحافظ ہے لیکن اگر اس کے ہی بعض ارکان ایسے اقدامات میں ملوث پائے جائیں جوملکہ سالمیت کوسبوتاژ کرنے کے مترادف ہوں تو باغبان کاہی باغ کواجاڑنے والامعاملہ ہے ایسے ملک دشمن اقدامات میں جو ارکان اسمبلی ملوث ہیں ان کے خلاف سخت ترین کارروائی ہونی چاہئے تاکہ آئندہ کسی کوایسی جرات نہ ہووزیرداخلہ نے خود کواپنی وزارت کواحتساب کے لئے پیش کرکے ایک بہت قابل تقلید مثام قائم کی ہے ان کے کے اتباع میں دیگر وزراء بھی رضا کارانہ طور پر خود کواحتساب کے لئے پیش کریں اور یہ محض زبانی جمع خرچ ہی نہ رہ جائے بلکہ اس پر مکمل طور پر عمل درآمد بھی کرایا جائے کیونکہ جب وفاقی وزراء اور ان کی وزارتوں کی سطح پر احتساب رواج پائے گا توان کے ماتحت ادارے اور محکمے ازخودبہتری کی جانب گامزن ہوجائیں گے کیونکہ اس طرح احتساب کاکوڑاان کے سرپرلٹک جائے گااور اس طرح ہرشعبے میں شفافیت کے نئے دورکاآغاز ہوجائے گا، یہ خوش آئندہ ہے کہ بعض اداروں کی ناقص کارکردگی سامنے آنے کاوزیراعظم نے نوٹس لیاہے۔

وزیراعظم محمدنوازشریف نے این ڈی ایم اے اور دیگراداروں کی ہدایت کی ہے کہ حالیہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں امداد اور بحالی کے کاموں میں مزید سرعت لائی جائے۔ ہرقسم کی اعانت کویقینی بنایاجائے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے زلزلہ زدہ علاقوں میں امدادی کاموں کے بارے میں بریفنگ دی تھی۔ وزیراعظم نے سرکاری امدادی اداروں کی طرف سے کسی بھی ناگہانی آفت کی صورت میں ردعمل دینے میں تاخیر پرتشویش ظاہرکی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ زلزلہ زدہ علاقوں میں مشینری اور دوسرے سامن کی ترسیل فوری ہونی چاہئے تاکہ مصیبت زدگان کی مدد ہوسکے۔ وزیراعظم کوبتایا گیا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کوہیلی کاپٹرزفراہم کردئیے گئے ہیں تاکہ امدادی کام جاری رکھے جاسکیں۔این ڈی ایم اے نے 25سوکمبل 3250ٹینٹ اور تین ہزار آٹے کے تھیلے خیبربی کے پہنچاتے ہیں۔ پاکستان ائیرفورس کودرخواست کی گئی ہے کہ وہ نقصان کااندازہ لگانے کیلئے فضائی سروے کرے۔

سپارکوکوسیٹلائٹ کے ذریعے تصاویر دینے کیلئے کہاگیاہے تاکہ زلزلپ زدہ علاقوں میں نقصان کااندازہ لگایا جاسکے۔ این ڈی ایم اے کی ٹیمیں چترال روانہ ہوگئی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے حالیہ زلزلے کے بعد ریلیف آپریشن میں تاخیر کاسخت نوٹس لیاہے۔
وزیراعظم آفس کے مراسلے میں کہاگیاہے کہ پی ڈی ایم اے سمیت تمام اداروں کی ناقص حکمت عملی اور کوتاہی سامنے آگئی ہے۔

وزیراعظم نے پی ڈی ایم اے سمیت متعلقہ اداروں کی سرزنش کی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے متعلقہ اداروں کی استعدادکاربہتر بنانے پر زور دیا۔ وزیراعظم آفس نے کہا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ملبہ ہٹانے کیلئے مشینری ریلیف آلات تاخیر سے پہنچے شہری علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کی بھرمارہے، مخدوش عماعتوں کی نشاندہی اورگرانے کے ذمہ دار ادارے مفلوج ہوکررہ گئے ہیں۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کومخدوش عمارتوں کی ہنگامی بینادوں پر نشاندہی کرنے چاہئے۔ ریلیف مشینری اور آلات کی اپ گریڈیشن کیلئے بھی ہنگامی اقدامات کی ضرورت یے قومی خزانے کی طرح ملک میں بجلی چوری کرلی جاتی ہے۔ سندھ میں وڈیروں نے سرکاری ٹیوب ویل اپنی زمینوں پر لگوارکھے ہیں جن کی بجلی منقطع کردی گئی ہے۔ یہ انکشاف پانی وبجلی کے وزیر مملکت عابدشیر علی نے کیااور کہا کہ حیدرآباد اور سکھرکے سرکاری ٹیوب ویلوں کی بجلی کاٹی ہے۔

بڑے زمینداروں نے سرکاری ٹیوب ویل اپنی زمینوں پرلگوارکھے تھے۔ وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ بڑے مگر مچھوں پر بھی ہاتھ ڈالیں۔ نندی پور میں دونمبریاں کرنے والے آج پاک صاف بیٹھے ہیں، نیندپورمنصوبے پرہم نے خلوص نیت سے کام کیاہمیں ہی تنقید کانشانہ بنایاجارہاہے۔ نیلم جہلم ہائیڈروپروجیکٹ ٹنل کا80 فیصد کام مکمل ہوچکاہے 6سے 8گھنٹے لوڈشیڈنگ کی عادت ڈال لیں۔

نندی پورکاواویلاوبال جان بن گیا۔ پراجیکٹ سو میگاواٹ بجلی دے رہا ہے۔ ضرورت کے مطابق اس سے پیداوار لے رہے ہیں۔ 460میگاواٹ پر بھی اسکو چلایا ہے۔ نندپور کے بارے میں واویلا کرنے والوں کونہ جانے کہاں سے الہام ہورہاہے جنہوں نے نندپور منصوبے سے مال بنایاانہیں کوئی نہیں پوچھا رہا۔ اس وقت انڈسٹری کے لئے لوڈشیڈنگ زیروفیصد ہے شہروں میں6اور دیہات میں8گھنٹے ہورہی ہے۔

اربوں روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے لائن لاسز اور بجلی چوری میں ملوث علاقوں میں فیصلے کے تحت زیادہ لوڈشیڈنگ کررہے ہیں۔2016ء تک نہ صرف ٹرانسمیشن لائنزکوبہتر کیاجائے گابلکہ نیشنل گرڈمیں 4500میگاواٹ بجلی کااضافہ بھی ہوگا پاورسیکٹر میں میرٹ آڈٹ کے ذریعے 220ارب روپے کی بچت سرکلرڈیٹ میں کمی اور بعض ڈسکوزکی ریکوری سوفیصد کی گئی 2018ء تک ملک کواندھیروں سے آزاد کرائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے برسراقتدار آنے سے قبل پاورسیکٹر میں الٹی گنگا بہتی تھی اور ہر طرف اوٹ ماراور مارکٹائی کابازار گرم تھا، ٹرانسمیشن لائنز ناکارہ تھیں 2013ء کا الیکشن اندھیروں میں لڑا جب ملک میں لوڈشیڈنگ کادورانیہ 18گھنٹوں تک پہنچ چکاتھا جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں پاورسیکٹر نے بڑی تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے۔کئی شہروں میں ہم لوڈشیڈنگ زیرہ بھی کرسکتے ہیں۔

لیکن اس حوالے سے یونیفارم پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔بجلی چوری کرنے والے کئی علاقوں کی بجلی منقطع کردی ہے اور وہاں سے ٹرانسفاررمرز بھی اتارلئے گئے ہیں۔حیسکواور سپیکومیں رینجرز کی مدد سے 80کروڑ روپے کی بجلی چوری روکی گئی ہے جبکہ ریکوری کو بھی بہتر کیاگیاہے ۔قائداعظم سولرپارک پنجاب حکومت کومنصوبہ ہے اور ہم جتنی بجلی اس سے لیتے ہیں اتنی ادائیگی کرتے ہیں اور اگراس منصوبہ کوآؤٹ سورس کیاجاتا ہے توپنجاب حکومت کرسکتی ہے۔

س وقت تقریباََ 250ارب روپے کاسرکلرڈیٹ موجودہے جس کی وجہ بجلی چوری بعض ڈسکوزکی کم ریکوری اور لائن لاسز ہیں۔بڑے ناہندگان سے واجبات کی وصولی کیلئے وزیراعظم کی منظوری کے بعد ان پر ہاتھ ڈالیں گے۔ڈسکوز کی نجکاری کے حوالے سے واپڈاہائیڈل یونین کی ملاقات ہوئی ہے جس میں انہیں بجلی چوری زیرواور سوفیصد کی ریکوری کیلئے وقت دیاگیا ہے اور اگرمعاملات بہترہوتے ہیں توباہر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

اووربلنگ کی شکایات موجود ہیں اس حوالے سے وزیراعظم نے کھلی کچہروں کے دوبارہ انعقاد کی ہدایت کی ہے۔نندی پورپاور پراجیکٹ کی ڈوبتی کشتی کوموجودہ حکومت نے بچایا، ماضٰ کی حکومتوں میں اس پراجیکٹ کا58ارب روپے کاپی سی ون بنالیکن ہم نے اس 50ارب روپے میں چلایا، آئندہ سال اس پراجیکٹ کوگیس میں تبدیل کرکے 525میگاواٹ استعداد کے ساتھ چلائیں گے۔

اس پراجیکٹ کو460میگاواٹ پر بھی چلایا گیا لیکن ترجیحات کے مطابق ہم پاور پلانٹس سے بجلی لیتے ہیں اگر ہمارے پاس ہائیڈل جنریشن موجود ہوتی ہے تومہنگی بجلی کواستعمال نہیں کرتے۔ جہاں تک بجلی چوری کامعاملہ ہے شایدہی گزشتہ پندرہ سولہ سال سے کوئی وزیر پانی وابجلی ایسا ہوجس نے یہ بیان نہ دیاہومگر بجلی چوری اور لائین لاسز ایسا مسئلہ ہے جو حل ہونے میں نہیں آرہا حالانکہ یہ قومی جرم ہے مگرروک تھام کے لئے کوئی موثر نظام موجودنہیں ہے۔ بجلی چوری کے خاتمہ کی مہم کے نام پر کبھی میٹرواور کبھی دیگر آلات کے نام پر عوام سے لاکھوں کروڑوں روپے بٹورلئے جاتے ہیں مگر عوام کوسکھ سانس نہیں ملا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

NADRA Main Ghair Mulkion Ko Nokrian Dilwanay Walay is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 December 2015 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.