پٹھان کوٹ کا بدلہ اور بے بسی کا عالم۔۔۔!

صدر اوباما نے اتنی بڑی بات یونہی تو نہیں کہہ دی کہ پاکستان جیسے ملک دہشت گردی کا کئی دہایئوں تک شکار رہیں گے۔ خاک اوباما کے منہ میں نہیں بلکہ خاک پاکستان کے محافظوں کی آنکھوں پر پڑ چکی ہے جنہیں دہشت گردی سے نکلنے کا اب کوئی راستہ سجھائی نہیں دے رہا۔

جمعہ 22 جنوری 2016

Pathancot Ka Badla Aur Be Basi Ka Alam
طیبہ ضیاء چیمہ :
صدر اوباما نے اتنی بڑی بات یونہی تو نہیں کہہ دی کہ پاکستان جیسے ملک دہشت گردی کا کئی دہایئوں تک شکار رہیں گے۔ خاک اوباما کے منہ میں نہیں بلکہ خاک پاکستان کے محافظوں کی آنکھوں پر پڑ چکی ہے جنہیں دہشت گردی سے نکلنے کا اب کوئی راستہ سجھائی نہیں دے رہا۔ خاک ان عقلوں پر پڑ چکی ہے جنہیں چار سدہ میں باچا خان یونیورسٹی کے چالیس معصوم چراغ بجھنے پر بھی کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔

شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنے سے معاملہ ٹھنڈا نہیں ہو سکتا۔سانحہ چار سدہ پر صف ماتم بچھانے سے پہلے دہشت گردوں کے ایک نام نہاد غازی کے شوق شہادت کا ماتم کرلیا جائے۔ جسے اپنی موت نظر آئی تو رحم کی اپیل کر دی ؟ دوسرے کی جان لینا آسان اور اپنی موت نظر آئے تو رحم کی بھیگ مانگنے لگے ؟ کہاں گیا وہ جذبہ شہادت؟ سچے عاشق تو شہادت کے طلبگار ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

شہید تو یہ ہیں جنہیں داعش کے بدمعاش مار رہے ہیں ،جنہیں بھارتی و افغانی غنڈے مار رہے ہیں ، جنہیں اندر باہر سے گولیاں اور بارود مارے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے چراغ گْل ہو رہے ہیں ،گھر گھر صف ماتم بچھ رہی ہیں۔ ہائے کتنی ہی مائیں ہیں جو زندہ درگور ہو رہی ہیں۔ پشاور سکول کے سانحہ کے بعد پاکستان کا دوسرا بڑا دردناک سانحہ پیش آگیا۔ ”اے پتر ہٹاں تے نہیں وِکدے“۔

کتنے ہی لال لہو میں نہادئے گئے۔ بھارتیوں نے پٹھان کوٹ حملے کا بدلہ لے لیا۔ مودی تیرا جاتی امرا کا ”عمرہ“ رنگ لے آیا۔قوم کے بیٹوں کی لاشوں پر دشمن کی دوستی نا منظور نامنظور! چارسدہ واقعہ کے دہشت گرد ازبک ہیں۔ہما رے وہ بچے جو اپنے خاندانوں اور ملک کی تقدیر بدلنے کے لیئے گھروں سے پڑھنے کے لیئے آئے تھے، ظالموں نے ان کے خون کی ندیاں بہا دیں۔

حسن نواز شریف حسین نواز شریف کی ماں سے کوئی پوچھے کہ کس طرح ایک ماں اپنے پترکو جوان کرتی ہے اور اس کو بڑا آدمی ،بڑا بزنس مین بنانے کا خواب دیکھتی ہے۔ پتر پیدا ہوتے ہی ماں اس کی پیشانی پر سہرے کے پھول دیکھنے لگتی ہے۔ پاکستان کے وزیر دفاع سے کوئی پوچھے کہ جوان اولاد کو جب تعلیم کے لیئے گھر سے دور بھیجاجاتا ہے اور ڈگری کی بجائے لہو لہان لاش گھر بھیجی جاتی ہے۔

تو اس باپ کا کلیجہ کس طرح پھٹ جاتا ہے۔ کوئی قاسم خان اور سلیمان خان کے باپ سے پوچھے جو اپنے بیٹوں کی عارضی جدائی پر اداس رہتا ہے ،اولاد سے ہمیشہ کی جدائی کا تصور کیساہے ؟ سیاسی بڑھکیں مارنے والا عمران خان کہتا ہے کہ وہ قاسم اور سلیمان کے بغیر مشکل زندگی گزار رہاہے حالانکہ اس کے بیٹے لندن میں محفوظ اور عیش و آرام کی زندگی گزار رہے لیکن اس کے صوبے کے چراغ بجھ رہے ہیں۔

اپنے صوبے کو محفوظ نہ بنا سکا ؟میاں شہباز شریف اگر آپ نے بھی پنجاب میں دہشت گردی کے خلاف بیباک اقدام نہ اٹھایا تو پنجاب کی زمین بھی لہو اگلنے لگے گی۔ مذہبی جماعتوں سے ڈرتے رہیں گے تو ایک دن حمزہ اور سلمان شریف بھی چا ر سدہ کی خبر بن سکتے ہیں۔ درد مندوں کی آہوں سے پناہ مانگنی چاہئے ورنہ کسی کا گھر محفوظ نہیں رہے گا۔ملک و قوم کے محافظو!بھاری سکیورٹی لیئے پھرتے ہو ، اس سے نصف سکیورٹی بھی ان ماؤں کے لال کی حفاظت پر تعینات کر دی جاتی تو آج پاکستان کے چراغ بجھنے سے بچ جاتے۔

پنجاب حکومت اپنی فکر کر لے ، کالعدم دہشت گرد جماعتوں کے گرد دائرہ تنگ کرے کہ ان کے تانے بانے داعش اور اتحادیوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ خیبر پختونخواہ کی حکومت دہشت گردی پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہے۔سندھ کو رینجرز کی مدد سے فوج نے سنبھال رکھا ہے جبکہ پنجاب میں دہشت گرد تنظیموں سے منسلک خواتین بھی متحرک ہیں۔ سکیورٹی ایجنسیاں براہ راست اور کبھی میڈیا کے ذریعہ پنجاب حکومت کو خبردار کر رہی ہیں لیکن پنجاب حکومت دہشت گردی کے خلاف بے خوف اقدام اٹھانے میں بزدلی کا ثبوت دے رہی ہے۔

وفاقی وزیر قانون رانا ثنا ء اللہ ٹی وی سکرین کے شیخ رشید ہیں ، ان سے باتیں اور بیانات جتنے مرضی سن لو لیکن عملی میدان میں ”پھس“ بلکہ دال میں کالا ہیں۔ نریندر مودی کی جاتی امرا میںآ مد کا جشن تو منا لیا اب چار سدہ کی جوان لاشوں کا ماتم بھی کر لیا جائے !

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pathancot Ka Badla Aur Be Basi Ka Alam is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.