قوم کرپشن کے بتوں کو پاش پاش کرنے والے نجات دہندہ کی تلاش میں

شہباز شریف کی درست نشاندہی اور قائد و اقبال کے پاکستان سے متعلق سوال کرپشن کے ناسور سے نجات کیلئے عوام ’’پنجاب سپیڈ‘‘ کے عملی مظاہرہ کے خواہش مند

پیر 22 اگست 2016

Quom Corruption K Button Ko Pash Pash Karnay Walay
اسرار بخاری:
”بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی“ کے مصداق پاکستانی قوم کوکوئی ایسا رہنما نصیب نہیں ہوا جو حقیقی معنوں میں نجات دہندہ ثابت ہو سکے، قائداعظم اورلیاقت علی خان کے بعد گورنر جنرل ملک غلام محمد کے ذرریعہ بیوروکریسی اقتدار کے کھیل کا حصہ بن گئی۔ پاکستان جن علاقوں میں قائم ہوا ان علاقوں کی سیاست پر بالخصوص پنجاب اور سرحد (خیبر پختوانخواہ) میں پاکستان کے مخالفین کی گرفت تھی۔

برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں کی بے مثال قربانیوں کے نتیجے میں پاکستان حقیقت بن کر دنیا کے نقشہ پر ابھرا تو یہی لوگ اقتدار اور اختیارات کے مالک بن گے ۔ رہی سہی کسر جنرل ایوب خان کے مارشل لاء نے پوری کر دی اور اس کے ذریعہ سیاست میں موقع پرستوں کے لیے چھاجانے کی راہ ہموار ہو گئی اس کے بعد جتنے حکمران آئے سب سے پاکستان کے بنیادی مقاصد پورے نہ ہو سکے ۔

(جاری ہے)

قیام پاکستان سے قبل ہی قائداعظم کو یہ فکر لاحق ہوئی کہ پاکستان تو بن کر رہے گا اس کا نظام کیا ہوگا چنانچہ ان کی ہدایت پر یوپی مسلم لیگ نے ممتاز اسلامی سکالرز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے ملک کی اساس کا اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق تعین کرنے کے لیے ایک تاریخی دستاویز تیار کی اس کمیٹی میں علامہ سید سلیمان ندوی ، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی، مولانا اسحاق سندیلوی اور مولانا آزاد سبحانی شامل تھے مگر یہ افسوس ناک حقیقت ہے کہ ہم نے آئین میں تو درج کر دیا کہ ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنے گا لیکن اسے عملی شکل تادم تحریرنہیں دی جا سکی حتیٰ کہ ملک میں سود کا نظام عدالتی حکم امتناعی کے ذریعہ بر قرار رکھا ہو اہے جسے اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اپنے اور اپنے رسول ﷺ کے خلاف جنگ قرار دیا ہے اور پاکستان کا سیاسی معاشرتی اور معاشی نظام اسلامی اصولوں کے مطابق ہو گا شرمندہ تعبیر نہ ہو گا۔

پاکستان میں روایتی سیاست کے بطن سے حکمران پیدا ہوتے رہے مگر نظام وہی رہا جو غریب عوام کے استحصال اور امیر عوام کے ہمہ گیر مفادات کو تحفظ دینے والا ہے اور بلاشبہ یہ ” دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے“ کی صورتحال ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بجاطور پر نشاندہی کی کہ ”اس قوم کو آج بھی کوئی ایسا قائد چاہیے جو کرپشن کے بتوں کو پاش پاش کر دے۔

“ شہباز شریف نے یوم آزادنے کے موقع پر حضوری باغ میں خصوصی تقریب میں کہا کہ آج پوری قوم یوم آزادی کی تقریبات اس وقت منا رہی ہے جب سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے قوم رنجیدہ ہے۔ قیام پاکستان کے لیے لاکھوں جانثاروں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیالاکھوں شہدا کی روحیں آض بھی منتظر ہیں پاکستان کب صحیح معنوں میں قائد اور اقبال کا پاکستان بنے گا کیایہی قائد اور اقبال کا خواب تھا۔

کیا شہداء نے اسی لیے اپنی جانیں قربان کی تھی ، یقینا نہیں۔ اس قوم کو آج بھی ”ابراہیم “ چاہیے کوئی ایسا قائد چاہیے جو کرپشن کے بتوں کو پاش پاش کر سکے۔ جہالت، غربت کا خاتمہ کرے اور امیر اور غریب میں بڑھتی ہوئی تقسیم کو کم کر سکے اور قومی وسائل کی لوٹ مار کو روک سکے۔ اشرافیہ اور عام آدمی میں فرق نہ رہنے دے۔ یہ تھا پاکستان بنانے کا اصل مقصد۔

آج کا پاکستان قائد کا پاکستان ہے نہ اقبال کا پاکستان ۔ آج احتساب کی باتیں وہ کرتے ہیں جو سر سے پاوں تک کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ احتساب کا نعرہ لگانے والوں کے دائیں بائیں وہ لوگ کھڑے ہیں جنہوں نے اس قوم کے اربوں کھربوں روپے معاف کرا رکھے ہیں۔ اب جب وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں ہر شعبے کی بہتری کیلئے کام شروع ہو چکا ہے تو اس پر یہ لوگ دھرنے دینا چاہتے ہیں ۔

کیا پاکستان اس لیے بنا تھا۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف کے خلاف بھی مخالفین نے کرپشن کے بہت سے الزامات لگائے مگر ایک بھی ثابت نہیں ہو سکا۔ ان پر میٹروبس سروس، اور نج لائن اور دیگر منصوبوں میں کرپشن کے الزامات لگائے مگریہ الزام لگانے والوں میں سے ایک بھی عدالت میں نہیں گیا۔ اس سے اگر یہ سمجھا جائے کہ یہ الزامات محض الزامات ہی ہیں تو کیا غلط ہو گا، شہباز شریف انسان ہیں ان میں بشری کمزوریاں بھی ہیں لیکن بار ثبوت تو الزام لگانے والے کے سر ہوتا ورنہ تو ایک تماشہ لگ سکتا ہے ک کسی پر بھی الزام لگادیا جائے اور اب یہ بات کرنا پھرے کہ ی الزام غلط اور وہ بے گنا ہ ہے۔

جہاں تک شہباز شریف کا بطور وزیراعلیٰ کارکردگی کا تعلق ہے تو بلاخوف تردید یہ دیگر تینوں صوبوں کے وزیراعلیٰ سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وفاق میں بھی ن لیگ کی حکومت تھی اس لیے پنجاب میں ن لیگ کی حکومت کار کردگی بہتر رہی ۔ اس کے مقابلے میں ن لیگ کے پنجاب میں تین سالہ دور کا پیپلزپارٹی کے پانچ سالہ دور سے موازنہ کیا جائے جب وفاق می بھی پیپلزپارٹی کی حکومت تھی تو لاہور میں عیدالاضحی کے موقع پر بھی مکمل صفائی اور کراچی میں پورا شہر کچرے کا ڈھیر ہی نتیجہ سامنے آتا ہے۔

شہباز شریف ’ سٹیٹس کو “ کے خلاف ہیں اس کی گواہی ان کی خلوتوں اور جلوتوں کی امین بیگم تہمینہ درانی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں دی ہے۔ جہاں تک ان کے ”جناتی“ انداز سے کام کرنے کا تعلق ہے تو اس کا اعتراف چین اور ترکی کے لوگوں نے بھی کیا ہے جن سے اشتراک سے کئی منصوبے زیر تکمیل ہیں۔ ممکن ہے اس تحریر کو بعض لوگ خوشامد سے تعبیر کریں یہ ان کی مرضی لیکن یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے ” یہ دیکھوں کیا کہہ رہا ہے یہ نہ دیکھ کون کہہ رہا ہے“۔

میاں شہباز شریف کی یہ نشاندہی کہ قوم کو آج بھی ایسے لیڈر کی تلاش ہے جو کرپشن کے بتوں کو پاش پاش کر دے۔ اس حقیقت سے کون انکار کر سکتا ہے کہ میاں شہباز شریف کی جانب سے پنجاب کو کرپشن فری بنانے کے لیے جو ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں ان کے مطلوبہ نتائج اگرچہ ابھی ظاہر نہیں ہو ئے مگر مثبت سمت میں قدم رکھ دیا گیا ہے۔ بد قسمتی سے معاشرے میں کرپشن کا ناسور جس بُری طرح پھیل چکا ہے اس کا خاتمہ آسان کام نہیں لیکن پنجاب کے عوام ان سے بجا طور پر توقع رکھتے ہیں کہ ”پنجاب سپیڈ “ کا عملی مظاہرہ کرپشن کے خاتمے کے لیے بھی ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Quom Corruption K Button Ko Pash Pash Karnay Walay is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 August 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.