شیخ علی ہجویری رحمة اللہ

آپ کا پورا نام شیخ سیّد ابو الحسن علی ہجویری ہے۔ کنیت ابو الحسن لیکن عوام و خواص سب میں "گنج بخش" یا "داتا گنج بخش" (خزانے بخشنے والا) کے لقب سے مشہور ہیں۔ آپ 400 ہجری میں غزنی شہر سے متصل ایک بستی ہجویر میں پیدا ہوئے۔

پیر 21 نومبر 2016

Sheikh Ali Hijveri RA
طیبہ ضیاء چیمہ:
آپ کا پورا نام شیخ سیّد ابو الحسن علی ہجویری ہے۔ کنیت ابو الحسن لیکن عوام و خواص سب میں "گنج بخش" یا "داتا گنج بخش" (خزانے بخشنے والا) کے لقب سے مشہور ہیں۔ آپ 400 ہجری میں غزنی شہر سے متصل ایک بستی ہجویر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد بزرگوار کا اسم گرامی سید عثمان جلابی ہجویری ہے ۔ جلاب بھی غزنی سے متصل ایک دوسری بستی کا نام ہے جہاں سید عثمان رہتے تھے۔

آپ کے شیخ ابو الفضل محمد بن حسن ختلی ہیں۔ ان کے حالات قلمبند کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں" میں نے آپ سے زیادہ بارعب اور صاحب ہیبت کوئی شخص نہیں دیکھا۔ صوفیوں کے لباس سے ہمیشہ کنارہ کش رہے۔ ایک مرتبہ میں آپ کو وضو کرانے کے لیے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈال رہا تھا کہ میرے دل میں خیال آیا کہ میں ایک آزاد آدمی ہوں آخر میں ان پیروں کی کیوں غلامی کروں جو قسمت میں لکھا ہے وہ ضرور پورا ہو گا۔

(جاری ہے)

آپ نے فرمایا، بیٹا جو خیال تیرے دل میں پیدا ہوا ہے میں اسے جانتا ہوں، ہر کام کا ایک سبب اور ذریعہ ہوتا ہے۔ یہ خدمت اور ملازمت آدمی کی بزرگی کا سبب بن جاتی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ حق تعالیٰ چاہتا ہے تو ایک سپاہی زادے کو تاج شاہی پہنا دیتا ہے۔
جس روز آپ کی وفات ہوئی تو آپ بانیاں اور دمشق کے درمیان پہاڑ پرواقع ایک گاوٴں بیت الجن میں تھے، اور آپ کا سر میری گود میں تھا۔

میرا دل سخت مضطرب اور تکلیف میں تھا، جیسے کہ ایسے محسن اور دوست کی علیحدگی کے خیال سے ہونا ہی چاہیے تھا۔ آپ نے فرمایا، بیٹا! میں اعتقاد کا مسئلہ بیان کرتا ہوں۔ اگر تو اپنے آپ کواس کے مطابق درست کر لے گا تو تیرے دل کی یہ تمام تکلیف دور ہو جائے گی۔ یہ بات یاد رکھ کہ اللہ عز و جل کوئی کام الل ٹپ نہیں کرتا، وہ تمام حالات کو ان کے نیک وبد کا لحاظ رکھ کر پیدا فرماتا ہے۔

تیرے لیے لازم ہے کہ خدا کے فعل میں اس سے جھگڑا نہ کر اور جو کچھ وہ کرتا ہے۔ اس پر رنجیدہ نہ ہو۔ آپ نے ابھی اتنی بات فرمائی تھی کہ اپنی جان خداوند کریم کے سپرد کر دی"۔ حضرت علی ہجویری نے شام، عراق، فارس، قہستان، آزربائیجان، طبرستان، خوزستان، کرمان، خراسان، ،وراء النہر اور ترکستان وغیرہ کا سفر کیا۔ ان ممالک میں بے شمار لوگوں سے ملے اور ان کی صحبتوں سے فیض حاصل کیا۔

صرف خراسان میں جن مشائخ سے آپ ملے ان کی تعداد تین سو ہے۔ ان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ میں نے خراسان میں تین سو اشخاص ایسے دیکھے ہیں کہ ان میں سے صرف ایک سارے جہان کے لیے کافی ہے۔ آپ اپنے مرشد کے حکم سے خدا کے دین کی تبلیغ و اشاعت کے لیے سلطان محمود غزنوی کے بیٹے ناصر الدین کے زمانے 1030ء تا1040ء میں لاہور تشریف لائے۔ آپ سے پہلے آپ کے پیر بھائی حسین زنجانی اس خدمت پر مامور تھے۔

اس لیے جب آپ کو لاہور آنے کا حکم ہوا تو آپ فرماتے ہیں کہ میں نے شیخ سے عرض کیا کہ وہاں حسین زنجانی موجود ہیں میری کیا ضرورت ہے؟ لیکن شیخ نے فر مایا، نہیں تم جاو۔ فرماتے ہیں کہ میں رات کے وقت لاہور پہنچا اور صبح کو حسین زنجانی کا جنازہ شہر سے باہر لایا گیا۔ حضرت داتا صاحب علی ہجویری رحمة اللہ کا روضہ ناصر الدین مسعود کے بیٹے ظہیر الدین الدولہ نے تعمیر کروایا۔

اور خانقاہ کا فرش اور ڈیوڑھی جلال الدین اکبر بادشاہ 1555ء تا 1605ء کی تعمیر ہیں۔ خواجہ معین الدین اجمیری 1639ء اور بابا فرید الدین گنج شکر نے کسب فیض کے لیے آپ کے مزار پر چلہ کشی کی اور معین الدین اجمیری نے چلہ کے بعد رخصت ہوتے وقت یہ شعر کہا۔ گنج بخش فیضِ عالم مظہر نورِ خدا‘ ناقصاں راپیرِ کامل، کاملاں را رہنما۔ حضرت داتا گنج بخش رحمة اللہ علیہ کشف المحجوب میں فرماتے ہیں ، میں علی بن عثمان ملک شام میں حضرت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مووٴذن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی قبر پر سورہا تھا خواب میں دیکھا کہ حضرت پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باب بنو شیبہ سے (حرم شریف میں) تشریف لائے اور ایک بوڑھے شخص کو آغوش میں لیا ہوا ہے جیسے بچوں کو آغوش میں لیا جاتا ہے۔

تو میں نے دوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قدم بوسی کی۔ میں حیران تھا کہ یہ بوڑھا شخص کون ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعجازاً میری اس کیفیت اور خیال سے مطلع ہوکر فرمایا یہ تیرا اور تیرے اہل ملک کا امام ابو حنیفہ ہے۔ پھر آپ اس خواب کی تعبیر یوں بیان فرماتے ہیں: ''اس خواب سے مجھے اور میرے اہل شہر کو بڑی امید بندھی۔ مجھ پر ثابت ہوگیا کہ وہ ان افراد میں سے ایک ہیں جو احکام شرع پر قائم ہیںآ پ کا اسم گرامی 'علی' ہے ابو الحسن آپ کی کنیت ہے اور داتا گنج بخش آپ کا مشہور ترین لقب ہے۔

حتیٰ کہ اکثر لوگ آپ کو آپ کے نام ''علی'' کی بجائے آپ کے لقب ''داتا گنج بخش'' سے ہی جانتے ہیں۔ آپ افغانستان کے مشہور شہر غزنی میں 400ھ کے لگ بھگ میں پیدا ہوئے۔
آپ کا شجرہ نسب اس طرح ہے: سید ابو الحسن علی ہجویری بن سید عثمان بن سید علی بن سید عبدالرحمن بن سید عبداللہ (سید شاہ شجاع) بن سید ابو الحسن علی بن سید حسن اصغر بن سید زید بن سید امام حسن مجتبیٰ بن امیر المومنین سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم فی الجنہ ورحمہم اللہ اجمعین۔


آپ کی ولادت ننھیالی گھر غزنی کے محلہ ہجویر میں ہوئی جس وجہ سے آپ کو ہجویری کہا جاتا ہے۔ آپ کے والد حضرت سید عثمان رحمة اللہ علیہ جید عالم عظیم فقیہ اور بہت بڑے عابد و زاہد تھے۔ آپ کی والدہ بھی بہت عابدہ زاہدہ اور پارسا خاتون تھیں۔ آپ کے ماموں زہد و تقویٰ اور علم وفضل کی وجہ سے ''تاج العلماء'' کے لقب سے مشہور تھے۔
آج بھی آپ کے ماموں حضرت تاج العلماء کا مزار اقدس غزنی میں زیارت گاہ خاص و عام ہے۔

آپ کا گھر علم و فضل اور روحانیت کا گہوارہ تھا اور غزنی شہر بھی ان دنوں علوم و معارف کا مرکز تھا یہ سلطان محمود غزنوی کا دور تھا جو علم دوست بادشاہ تھے اور غزنی شہر میں علماء اور مدارس بھی بکثرت تھے بلکہ سلطان محمود غزنوی نے خود بھی غزنی شہر میں ایک عظیم الشان مدرسہ اور ایک عظیم مسجد تعمیر کی تھی ۔ چنانچہ آپ کے والدین اور ماموں حضرت تاج العلماء نے آپ کی تعلیم و تربیت پر بہت توجہ دی چار سال کی عمر میں آپ نے قرآن مجید سے تعلیم کا سلسلہ شروع کیا۔

اپنے والدین سے تعلیم و تربیت حاصل کرنے کے علاوہ نہ صرف غزنی شہر بلکہ تاشقند، سمر قند، بخارا، فرغانہ، ماوراء النہر، ترکستان، خراسان، توس، نیشا پور، مہنہ، قہستان، مرو، سرخس، فارس، کرمان، بیت المقدس، شام و عراق، آذر بائیجان، طبرستان، خورستان، سوس، ہندوستان اور دیگر متعدد بلاد و ممالک کے سفر کئے اور ممتاز علماء و صوفیاء سے اکتساب علم و فیض کیا۔


آپ نے اپنے کثیر اساتذہ میں سے خصوصی طور پر شیخ ابو العباس احمد اشقانی رحمة اللہ علیہ اور شیخ ابوالقاسم علی گور گانی رحمة اللہ علیہ کا بڑے ادب وعقیدت کے ساتھ تذکرہ کیا ہے۔ آپ نے تمام مروجہ علوم معقول و منقول میں کمال حاصل کیا۔ وعظ و ارشاد، درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کے علاوہ مناظرہ میں آپ کو یدطولیٰ حاصل تھا آپ مسائل فقہیہ میں امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمة اللہ علیہ کے مقلد تھے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Sheikh Ali Hijveri RA is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.