سندھ ایک بار پھر اہمیت اختیار کرگیا

سندھ میں سانحہ کوئٹہ کے بعد انتظامیہ کو چوکس رہنے کا کہا گیا ہے کیونکہ اندرون صوبہ بوہرہ کمیونٹی اقلیتی عبادت گاہوں اور عدالتوں واسکولوں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھااور اطلاعات یہ بھی تھیں

ہفتہ 20 اگست 2016

Sindh Aik Baar Phir Ahmiat Akhtiar Kar Gaya
الطاف مجاہد :
سندھ میں سانحہ کوئٹہ کے بعد انتظامیہ کو چوکس رہنے کا کہا گیا ہے کیونکہ اندرون صوبہ بوہرہ کمیونٹی اقلیتی عبادت گاہوں اور عدالتوں واسکولوں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھااور اطلاعات یہ بھی تھیں کہ کالعدم تنظیموں نے بعض مقامات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی ہے جس کے بعد آئی جی اللہ ڈنو خواجہ نے سندھ پولیس کو مزید چوکس ومستعدرہنے کا حکم دیا۔

بوہرہ کمیونٹی کے دفدنے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بھی ملاقات کی اورسیکورٹی سمیت متعدد مسائل پرگفتگو کی۔ کراچی کی طرح سلیمانی اور داؤدی بوہرہ کمیونٹی حیدرآباد سکھر اور میر پورخاص میں بھی آباد ہے۔ اس کمیونٹی کے جسٹس (ر) زاہد قربان علوی سندھ میں الیکشن 2013ء کے موقع پر نگران وزیراعلیٰ بھی رہے تھے اور آج کل وہ سندھ زکوٰة کونسل کے چیئرمین ہیں۔

(جاری ہے)

2برس قبل اس کمیونٹی کے کئی افراد کو کراچی اور حیدرآباد میں نشانہ بنایا گیا تھا اور کراچی میں ان کی مسجد واقع پاکستان چوک پربم دھماکہ بھی ہواتھا۔ یہ خالصتاََ کاروباری لوگ ہیں، سیاست سے دور عیدبقرعید سب مصری کلینڈر کے مطابق کرتے ہیں اور کبھی کسی تنازعے کاسبب نہیں رہنے انہیں دھمکیاں درحقیقت کاروباری حلقوں کو خوفزدہ کرنے کاحربہ ہیں۔

کراچی کے آصف اسکوائر پر واقع تاج ہوٹل کے مالک اور فروٹ منڈی کے تاجر سمیت متعدد افراد کو بھتے کی دھمکیاں پرچی اور گولی سمیت ملی ہیں جبکہ افغانستان سے فون بھی آئے ہیں جن میں رقم مانگی گئی ہے۔ سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علئی شاہ کو 18ماہ کے دوران سندھ کی تبدیلی کاٹاسک ملا ہے تا کہ سندھ میں خدمات کے کارنامے بتاکر 2018ء میں پنجاب ‘ خیبرپی کے اور بلوچستان میں ووٹ مانگے جاسکیں۔

نئے وزیراعلیٰ نے پہلے مرحلے میں 9وزراء 4مشیراور 4معاونین خصوصی کابینہ میں شامل کئے تھے۔ اب مزید 9منسٹر اور 11اسپیشل اسسٹنٹ شامل کئے گئے ہیں یعنی 37ارکان پر مشتمل کا بینہ جس میں 18وزیر 4ایڈوائز اور 15معاونین خصوصی شامل ہیں تاکہ کراچی سے کشمور تک پھیلے سندھ کے معاملات نمٹائے جاسکیں۔ گزشتہ ہفتے بھی انہی سطور میں تحریر تھا کہ سندھ کے عام باشندے کو اس سے غرض کہ صوبے پر کس کی حکمرانی ہے اسے تو اپنے مسائل سے غرض جوحل نہیں ہوپارہے۔

سندھ میں عمران خان نے تحریک انصاف کاعارف علوی کو صوبائی صدر مقررکیا ہے۔ ماضی میں اس منصب پر مشرف دور کے وزیرآبیاشی نادراکمل لغاری فائز تھے۔ گزشتہ برس جب ممتاز بھٹو‘ نواز شریف اختلافات عروج پر تھے تو قیاس آرائیاں تھیں کہ ممتاز بھٹو کے صاحبزادے امیر بخش بھٹو کو پی ٹی آئی کا صوبائی صدر بنایا جارہا ہے اور مسلم لیگ (ن) میں جم کئے گئے سندھ نیشنل فرنٹ کوفعال کرکے عمران خان کی جماعت سے انضمام کی کوشش شروع ہیں۔

ٹھیک ایک برس بعد بھی ئہ پیش گوئی پوری نہ ہوسکی۔ البتہ ممتاز بھٹونے اگست 2016ء کے پہلے عشرے میں سابقہ سندھ نیشنل فرنٹ کی مرکزی کمیٹی کا جو اجلاس لاڑکانہ میں طلب کیا تھا وہ سانحہ کوئٹہ کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے، دیکھتے ہیں اب منعقدہ اجلاس میں کیا طے پائے گا؟ سندھ میں (ن) لیگ سے ناراض غوث علی شاہ‘ ممتاز بھٹو‘ عبدالحکیم بلوچ ‘ شفیع جاموٹ اور دیگر پس منظر میں چلے گئے ہیں۔

ضلع ٹھٹھہ میں قومی وصوبائی اسمبلی کے کئی حلقوں سے کامیاب شیرازی نے مراد علی شاہ کو ووٹ دیا ہے اور ایسا ہی وفاقی وزیرغلام مرتضیٰ جتوئی کے بھائی غلام رسول عاقب جتوئی نے کیا۔ نیشنل پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب جتوئی خاندان نے بھی اپنی جماعت کو مسلم لیگ (ن) میں ضم کردیا تھا۔ محسوس یہ ہوتا ہے کہ انہیں نظر انداز کیاجارہا ہے۔ پی ٹی آئی کی (ن) لیگ مخالف مہم کو سندھ میں کس قدر پذیرائی ملے گی۔

یہ واضح نہیں کہ پی ٹی آئی الیکشن 2013ء کے ووٹ بنک کو محفوظ نہیں رکھ سکی ہے۔ فنکشنل لیگ کی پارلیمانی قیادت پی پی اورمراد علی شاہ کو نشانے پر لئے ہوئے ہے۔ لیکن پیرپگارو نے چیف منسٹر کو آشیر باددی تھی جس کے بعد ان کی جماعت نے اپنا امیدوار میدان میں لانے سے گریز کیا۔ متحدہ اور (ن) لیگ نے بھی اس پالیسی پر عمل کیا۔ آئندہ کے سیاسی منظر نامے میں سندھ ایک بار پھر اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے کہ پی پی کا پاور بیس یہی ہے اور پی پی کسی قیمت پر اسے کھونا نہیں چاہے گی۔ سندھ کابینہ میں تو سیع اور بااثر خاندانوں کی دوسرے مرحلے میں ایڈجسٹمنٹ کو اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے لیکن فی الوقت تو مراد علی شاہ حکومت کی گڈ گورننس کا امتحان شروع ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Sindh Aik Baar Phir Ahmiat Akhtiar Kar Gaya is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 August 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.