دادو کے سیلابی نالے ایم این وی ڈرین میں پڑنےوالا ‌ شگاف بڑھ کر ایک سو پچاس فٹ ہوگیا،مزید پندرہ دیہات زیرآب۔ بلوچستان کے زدگان کو مکانات کی تعمیر کیلئے رقوم کی ادائیگی آج سے شروع ہورہی ہے

منگل 17 جولائی 2007 11:34

دادو کے سیلابی نالے ایم این وی ڈرین میں پڑنےوالا ‌ شگاف بڑھ کر ایک سو پچاس فٹ ہوگیا،مزید پندرہ دیہات زیرآب۔ بلوچستان کے زدگان کو مکانات کی تعمیر کیلئے رقوم کی ادائیگی آج سے شروع ہورہی ہے
دادو (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار17 جولائی2007 ) دادو میں ایم این وی ڈرین میں پڑنےوالا ‌پچاس فٹ‌چوڑا شگاف بڑھ کر ایک سو پچاس فٹ ہوگیا ہے جس سے مزید پندرہ دیہات زیرآب آگئے ہیں ‌جبکہ بلوچستان کے سیلاب سے متا‌ثرہ علاقوں میں مکانات کی تعمیر کیلئے رقوم کی ادائیگی آج سے شروع ہورہی ہے ۔ گذشتہ شب پڑنے والے شگاف کے مزید چوڑا ہونے سے گائوں عبدالعزیز سولنگی، حاجی بھلارو، خدا بخش، پیر بخش اور مرزا چنہ سمیت پندرہ گائوں سیلابی پانی کی لپیٹ میں آگئے ہیں جبکہ ایف پی بند اور بھیپریو بند پر سیلابی پانی کا دبائو بڑھ گیا ہے۔

حکام نے سیلابی پانی کے منچھر جھیل میں داخل ہونے کے بعد کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر منچھر جھیل کے اطراف کے دیہاتوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب قمبر شہداد کوٹ، قبو سعید خان اوروارہ میں ہونیوالی بارشوں اور سیلابی پانی سے ایک لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور تقریباً دو ہزار سے زائد چھوٹے بڑے گاؤں زیر آب آگئے ہیں۔

ہزاروں لوگ ابھی تک پانی میں پھنسے ہوئے ہیں ۔تاہم غذائی اشیاء کی قلت برقرار ہے۔ متاثرین کا کہنا ہےکہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے ریلیف کیمپ ناکافی ہیں۔ جبکہ وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم نےصوبےکے سیلاب سے متاثرہ علاقوں قمبر شہداد کوٹ، نصیر آباد، وارہ ، قبو سعید خان اور غیبی ڈیرو کا فضائی معائنہ کیا۔ جس کے بعد قبوسعیدخان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں‌نےکہا کہ متاثرین کو اشیائےخوردونوش سمیت دیگر ضروری اشیاء فراہم کی جارہی ہیں۔

ادھر سیکر ٹری داخلہ بلوچستان طارق ایو ب نےکہا ہےکہ صدر کے اعلان کے مطابق وفاقی حکومت نے تیس کر وڑ روپے فراہم کردیئے ہیں‌جن کی تقسیم آج سےشر و ع کر دی جائےگی۔ سب سے پہلے ان لوگوں کو معاوضہ دیا جائےگا جن کےمکانات کے نقصانات کا ریکارڈتیار کر لیا گیا ہے۔کو ئٹہ میں پریس بر یفنگ کے دوران اُنھوں نےکہا کہ امدادی رقم کیلئے شناختی کارڈ کی شرط لازمی قرار دی گئی ہے۔

جبکہ متاثرین کا کہنا ہےکہ سیلاب میں شناختی کارڈ سمیت ‌ان کا تمام سامان بہہ گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے باعث اب تک ایک سو چہیتر افراد جاں بحق اورایک سو پچانوے افراد لاپتہ ہیں۔ دوسری جانب پاک فوج کی طرف سے دونوں صوبوں میں امدادی کارروائیاں‌جاری ہیں۔ جبکہ امریکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ، مرسی کور اور یو ایس ایمبیسڈرز ایمرجنسی فنڈ کی طرف سے بھی دونوں صوبوں میں امدادی اشیاء فراہم کی جارہی ہیں۔

دادو میں شائع ہونے والی مزید خبریں