فیصل آباد، چیف جسٹس کی پیشی میں شرکت کرنے والے وکلاء کے قافلے کو موٹروے انٹرچینج پر روک لیا

جمعہ 16 مارچ 2007 21:07

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مارچ۔ 2007ء) پولیس نے اسلام آباد میں چیف جسٹس کی پیشی میں شرکت کرنے والے وکلاء کے قافلے کو موٹروے انٹرچینج پر روک لیا جس کی قیادت صدر بار چوہدری تنویرالرحمن رندھاوا، سیکرٹری توقیر سرور شیخ، ممبر پنجاب بار کونسل محمد اکرم خاکسار، سابق صدر سلیم جہانگیر چٹھہ، نثاراحمد نثار، ممبران صوبائی اسمبلی شیخ اعجاز احمد ایڈووکیٹ اور رانا ثناء اللہ ایڈووکیٹ نے کی۔

قافلے میں 150وکلاء شامل تھے جن میں سکینہ چوہدری، مزمل رضا، ارشد علی وڑائچ، ندیم سلیمی، عاصمہ ندیم، ایوب سیالوی، فیصل طاہر سندھو، ساجد منظور، سردار اظہر سلطان، سہیل بابر جندل، رانا رمضان، نعیم گوجر، نجیب خاں، شاہد چٹھہ، زبیر جنجوعہ اور سید تنویر شاہ قابل ذکر ہیں۔

(جاری ہے)

پولیس کی بھاری فورس صبح سے ہی بار کے مین گیٹ پر موجود تھی جن میں خفیہ ایجنسیاں بھی شامل تھیں۔

وکلاء کی گاڑیوں کے نمبر نوٹ کیے گئے جبکہ سرگودھا روڈ انٹرچینج پر ایس پی لائل پور ٹاؤن محبوب اسلم اور ڈی ایس پی مہر شعیب کی زیر قیادت بھاری نفری نے قافلے کو اسلام آباد جانے سے روک دیا۔ اس موقع پر وکلاء نے تقریباً تین گھنٹے موٹروے پر دھرنا دیا، زنجیر بنائی اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر احسن بھون نے وکلاء سے ٹیلیفونک خطاب کیا اور شاندار جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ عنقریب لاقانونیت کی سیاہ رات ختم ہونے والی ہے۔

صدر بار تنویرالرحمن رندھاوا نے کہا کہ اوچھے ہتھکنڈے عدلیہ کی بحالی اورہائیکورٹ بنچ کی تحریک کو سبوتاژ نہیں کر سکتے۔ اس موقع پر خفیہ والے ویڈیو فلم بناتے رہے اور شرکاء قافلہ کے نام نوٹ کرتے رہے۔ واپسی پر بار میں رانا ثناء اللہ ایم پی اے، شیخ اعجاز احمد ایم پی اے اور صدر بار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کے اس اقدام کی بھرپور مذمت کی اور ہفتہ کو مکمل عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا اور کہا کہ لاہور کنونشن میں بھرپور شرکت کی جائے گی اور حکومتی مداخلت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ میڈیا پر پابندی اور احسن بھون صدر ہائیکورٹ بار اور دوسرے وکلاء کی گرفتاری کی مذمت کی گئی۔ عدالتی افسروں سے بھی اپنا رول ادا کرنے کا مطالبہ کیا

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں