آئین کے تحت صدارتی انتخابات میں دوبارہ باوردی حصہ لے سکتا ہوں ۔صدر مشرف۔۔سپریم کورٹ 2005ء میں مجھے دو عہدے رکھنے کا فیصلہ دے چکی ہے‘مدت پوری ہونے کے بعد جو بھی اسمبلی موجود ہو گی اس سے وقت لوں گا ‘ ملک میں مارشل لاء یا ایمرجنسی نہیں لگے گی

آئندہ الیکشن شفاف ہوں گے ‘ الیکشن کمیشن خود مختار ہے اس سلسلے میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی‘ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عوام اور سیاسی جماعتیں میرا ساتھ دیں گے عدلیہ اور انتظامیہ ملک کو جمہوری راستے پر لانے اور اس کی معاشی ترقی کی رفتار تیز کرنے کیلئے کردار ادا کریں‘ صدر مملکت کا فیصل آباد اور سرگودھا ڈویژن کے مسلم لیگ و اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین و قومی و صوبائی اسمبلی سے خطاب ۔(تفصیلی خبر)

جمعرات 16 اگست 2007 16:41

فیصل آباد (ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین16 اگست 2007) صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ آئین میں رہتے ہوئے دوبارہ باوردی الیکشن لڑ سکتے ہیں ‘سپریم کورٹ 2005ء میں مجھے دو عہدے رکھنے کا فیصلہ دے چکی ہے اور آئین میں صدارت کے 5 سال پورے ہونے کے ایک ماہ بعد صدارتی انتخابات میں جانے کی گنجائش موجود ہے اس میں کوئی آئینی رکاوٹ نہیں ‘ ایک ماہ پہلے جو بھی اسمبلی موجود ہو گی اس سے ووٹ لوں گا ‘ ملک میں مارشل لاء یا ایمرجنسی نہیں لگے گی‘ آئندہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے ‘ الیکشن کمیشن خود مختار ہے اور اس کے مسئلے میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی ‘ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عوام اور تمام سیاسی جاعتیں ساتھ دیں‘ کسی سے کوئی اختلاف نہیں ‘ عدلیہ اور انتظامیہ ملک کو جمہوری راستے پر لانے اوراس کی معاشی ترقی کی رفتار تیز کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز یہاں فیصل آباد کے مختصر دورے کے موقع پر فیصل آباد اور سرگودھا ڈویژن کے مسلم لیگ (ق) و اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس دوران صدر مملکت نے کہا کہ آئین کے تحت صدارتی انتخابات رواں سال 15 ستمبر سے 15 اکتوبر کے دوران ہوں گے جس میں وہ حصہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سب کچھ آئین کے مطابق ہو گا اور اس سلسلے میں وہ آئین کی مکمل پاسداری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ 2005ء میں مجھے دو عہدے رکھنے کا فیصلہ دے چکی ہے اور آئین میں رہتے ہوئے دوبارہ باوردی الیکشن لڑ سکتا ہوں ۔ صدر مشرف نے کہا کہ پاکستان کا آئین اپنی صدارت کی مدت 5 سال پورے ہونے کے بعد ایک ماہ پہلے صدارتی الیکشن میں جانے کی اجازت دیتا ہے اس سلسلے میں کوئی آئینی رکاوٹ نہیں ہے ایک ماہ پہلے جو بھی اسمبلی موجود ہو گی اس سے ووٹ لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے ۔ الیکشن کے بعد اقتدار کی منتقلی بھی شفاف ہو گی۔ صدر مشرف نے مزید کہا کہ عدلیہ اور انتظامیہ پاکستان کو جمہوری راستے پر لانے اور معاشی ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ ملک کی تمام سیاسی اوتوں سے رابطہ ہو گا میرا ذاتی طور پر کسی سیاسی جماعت سے کوئی اختلاف نہیں ۔ مذاکرات کیلئے میرے دروازے ہر کسی کیلئے کھلے ہیں ۔

ملک کے وسیع تر مفاد میں اگر مجھے کسی کے پاس جانا پڑا تو پاکستان کی بہتری کیلئے جاؤں گا میں پاکستان کے مفاد میں جو بہتر سمجھتا ہوں وہی فیصلہ کرتا ہوں۔ میرا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہوتا میں نے ہمیشہ قانون اور آئین کی پاسداری کی ہے اور اب بھی کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر انسان غلطی کرتا ہے ممکن ہے چھوٹی موٹی غلطی ہو گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ‘ عوام اور تمام سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے میرا ساتھ دیں۔

صدر مشرف نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اسمبلیاں اپنی آئینی مدت 5 سال پوری کر رہی ہیں اب بھی کہتا ہوں کہ ملک میں مارشل لاء یا ایمرجنسی نافذ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔ پاکستان میں شفاف طریقے سے الیکشن کروانا آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اس میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی ۔

وعدے کے مطابق ہم اس میں بھی انشاء اللہ سرخرو ہوں گے۔ صدر نے کہا کہ ملک میں اقتصادی صورت حال بہت بہتر ہے اور ترقی کا عمل جاری ہے۔ عوام کے منتخب نمائندے اپنے علاقوں میں زیادہ سے زیادہ خدمت کریں اور ترقیاتی کاموں پر بھرپور توجہ دیں ۔ ان کو فنڈز کے حوالے سے کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ انہیں زیادہ سے زیادہ ترقیاتی فنڈز مہیا کئے جائیں گے۔ صدرمشرف نے کہا کہ ملک کو اس وقت بیرونی کوئی خطرہ نہیں صرف اندرونی خطرات سے دوچار ہے اور سب سے بڑا چیلنج انتہاء پسندی ہے ہمیں ملکر اس کو ختم کرنا ہو گا اور لوگوں کو اعتما دمیں لینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے اتفاق رائے ضروری ہے ہمیں قومی معاملات پر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں