اے پی ڈی ایم کا 18فروری کے بعد معزول چیف جسٹس افتخارچوہدری کی بحالی کیلئے تحریک چلانے کا اعلان،عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بحالی کے بغیر قوم کو منزل نہیں مل سکتی، اٹھارہ فروری کے انتخابات حکومتی ڈرامہ ہیں، حصہ لینا مشرف کو مضبوط کر نے کے مترادف ہوگا، مشرف کے جانے تک جدو جہد جاری رہے گی میڈیا کو حکومتی وزیر کی دھمکیاں قابل مذمت ہیں، ملک کو جمہوری انقلاب کی ضرورت ہے، محمود خان اچکزئی، قاضی حسین احمد، عمران خان و دیگر کا جلسہ عام سے خطاب

اتوار 3 فروری 2008 21:04

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3فروری۔2008ء) آل پارٹیز ڈیمو کریٹک موومنٹ (اے پی ڈی ایم )کے رہنماؤں نے 18فروری کے بعد معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کیلئے تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بحالی کے بغیر قوم کو منزل نہیں مل سکتی، اٹھارہ فروری کے انتخابات حکومتی ڈرامہ ہیں ان میں حصہ لینا مشرف کو مضبوط کر نے کے مترادف ہوگا، مشرف کے جانے تک جدو جہد جاری رہے گی، میڈیا کو حکومتی وزیر کی دھمکیاں قابل مذمت ہیں، ملک کو جمہوری انقلاب کی ضرورت ہے، مغربی طاقتوں کیلئے جمہوری حکومتیں نقصان دہ ہیں وہ آمروں سے بات منوانے میں آسانی محسوس کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران اے پی ڈی ایم کے مرکزی قائدین نے کیا۔

(جاری ہے)

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اے پی ڈی ایم کے کنوینر محمود احمد اچکزئی نے کہا کہ ہم پاکستان کے مخالف نہیں لیکن ہمیں امریکہ کی خیرات نہیں چاہئے۔ اے پی ڈی ایم فرد واحد کو انسانیت پر ظلم کی اجازت نہیں دے سکتی۔ ہماری تحریک کے نتیجے میں ملک پر خلق خدا راج کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ صدر پرویز مشرف نے ملک کا بیڑہ غرق کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ غریب بھوکا مر رہا ہے جبکہ ہمارے حکمران ہمیں صرف تسلیاں دے رہے ہیں۔ اب عوام زیادہ دیر ایسے ڈراموں کو برداشت نہیں کریں گے۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ فوج کی حکومت ہمیں منظور نہیں۔ ملک میں آئین کی بالادستی ہو گی۔ ایک تولہ سونا کے برابر مزدوری ہر محنت کش کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرستان ہمارے ملک کا حصہ ہے لیکن اسے اپنے جسم سے الگ کرنے کے لیے سازشیں ہو رہی ہیں۔ فوج کوچھاؤنیوں میں قید کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن بائیکاٹ کا مقصد جمہوریت کی نفی نہیں بلکہ اصلی جمہوریت کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تمام ججز بحال نہیں ہو جاتے اور حالات 3نومبر سے پہلے والی پوزیشن پر نہیں آتے ہم کسی الیکشن کو تسلیم نہیں کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جنگل کا قانون نافذ ہے جو عوام کو کچل رہا ہے۔ جس ملک کا چیف جسٹس قید ہو وہاں انصاف کہاں سے ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ غریب کا کوئی کام رشوت کے بغیر نہیں ہو رہا۔ 5لاکھ بچے گندے پانی کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گیس کی مد میں 250ارب روپے اکٹھے ہوتے ہیں جبکہ بلوچستان کا بجٹ 13ارب اور اسلام آباد کا بجٹ 27ارب روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران ملک توڑنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اور ملک دشمن جماعتیں ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ سندھ میں ایم کیو ایم کا ووٹ بنک 13فیصد ہے لیکن اسے 50فیصد وزارتیں دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن بھی آزاد عدلیہ سے خوفزدہ ہیں۔ آئین کی بحالی اور لاقانونیت کے خاتمے کے لئے موجودہ حکمرانوں سے نجات ضروری ہے ۔

اس موقع پر لیاقت بلوچ، عابد حسن منٹو، عبدلحئی بلوچ، حمید الدین مشرقی، سردار ظفر حسین اور اے پی ڈی ایم کے دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے کہاکہ عوام سول نافرمانی کی تحریک کیلئے تیار ہوجائیں ۔اب کسی آمریت کی گنجائش نہیں اور قوم کسی نئے جر نیل کی حکومت قبول نہیں کریگی ۔عوام اٹھارہ فروری کے روز پولنگ سے لا تعلقی کا اظہارکریں ۔

اسرائیلی وزیر سے مشرف کی ملاقات فلسطینیوں کا لہو بیچنے کے مترادف ہے ۔مسلمان اپنے فلسطینی بھائیوں سے غداری قبول نہیں کر سکتے ۔امریکی اور اسرائیلی ایجنڈا آگے بڑھانے کیلئے اور ایران کے خلاف سازشوں کو تقویت دینے کیلئے اسرائیل سے رابطے بڑھائے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ غریب کیلئے اس ملک میں جینا مشکل ہوچکا ہے ۔اور ہر بنیادی ضرورت اس کی پہنچ دور کر دی گئی ہے ۔

آٹے، گھی، بجلی اورگیس کے بحران کے ذمہ دار خود اپنی ذمہ داری قبول کر نے کی بجائے ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہے ہیں عوامی ریلے کے سامنے جھوٹ کی سیاست نہیں چل سکے گی ۔لال مسجد کے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائیگا ں ووٹ لینے کیلئے قوم سے معافی مانگنے والوں کے دن پورے ہو چکے ہیں۔انہیں معصوم بچوں کے قتل کا حساب دینا ہوگا ۔ اس موقع پر لیاقت بلوچ نے اعلان فیصل آباد بھی پڑھا جس میں اے پی ڈی ایم کی طرف سے الیکشن بائیکاٹ کی وجوہات اور مطالبات شامل تھے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں