60فیصدملکی برآمدات کی حامل ٹیکسٹائل انڈسٹری شدید بحران کا شکار، 100سے زائدٹیکسٹائل ملیں بند

پیر 21 اپریل 2008 16:20

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اپریل۔2008ء) 60فیصدملکی برآمدات کی حامل ٹیکسٹائل انڈسٹری شدید بحران کا شکار ہے ۔ 100سے زائدٹیکسٹائل ملیں بند ہو چکی ہیں۔ گزشتہ دورمیں تجارتی پالیسیوں پر دس فیصد بھی عمل درآمد نہیں ہو سکا اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کی نئی وزارت بھی اپنا رول ادا نہیں کر سکی۔ زرمبادلہ کے علاوہ روزگار میں 40فیصد حصہ ڈالنے والی انڈسٹری کی پیداواری لاگت چین،بھارت اور بنگلہ دیش سے دوگنا ہے ۔

بجلی، پٹرول ، گیس اور لیبر کے نرخ بڑھنے سے پیداواری لاگت 20سے 30فیصد بڑھ چکی ہے ۔لوڈ شیڈنگ بھی انڈسٹری کی بندش میں بڑارول ادا کر رہی ہے ۔سپننگ ملوں کو آر اینڈ ڈی کی مد میں سب سڈی نہیں مل رہی ۔سیلز ٹیکس ریفنڈ کی ادائیگیاں تاخیر سے ہوتی ہیں ۔ملک کی تما م برآمدی انڈسٹری کی ایکسپورٹ کو زیرو ریٹڈکرنے سے بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ٹیکسٹائل انڈسٹری نے 4فیصد شرح سود پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی لیکن اب شرح سود 13فیصد سے زائد ہو چکی ہے ۔

جس کی وجہ سے انڈسٹری پر مالی بوجھ بڑھ گیا ہے ۔لہذااس کے قرضے ری شیڈول کئے جائیں ۔لوڈ شیڈنگ کا الگ پروگرام تشکیل دیا جائے ۔سابق حکومت نے مینو فیکچر نگ سیکٹر کو نظر انداز کر کے سروسز سیکٹر کو فروغ دیا ۔بنکاروزیر اعظم کے ترجیح اقدامات سے بینکوں کا منافع 7ارب سے بڑھ کر 120ارب تک پہنچ گیا جبکہ مینو فیکچرنگ سیکٹر کی گروتھ 20فیصد سے کم ہو کر 5فیصد تک آگئی ۔

بھارت اور پاکستان کی 1991-92میں کاٹن کی پیداوا رایک جیسی تھی۔ آج بھارت کی کاٹن کی پیداوار 30ملین روئی کی گانٹھیں جبکہ ہماری کاٹن کی پیدا وار15ملین بیل تک بھی نہیں پہنچ سکی ۔بھارت میں 67فیصد رقبہ پر اس کی کامیاب ورائٹی بی ٹی کاٹن پیدا کی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں زیادہ تر عام کاٹن کاشت ہو تی ہے جس کی کوالٹی خراب ہے ۔چیئر مین نیشنل بزنس مین فورم میاں زاہد انوار نے کہا ہے کہ انڈسٹری کے تعاون سے چلنے والے ریسرچ ادارے بہتر نتائج دینے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے موجودہ حکومت پر زور دیا ہے کہ ریسرچ پر زیادہ سے زیادہ توجہ دی جائے۔برآمدی شعبے پر عائد ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ ختم کر دیا جائے اور دیگر ممالک کی طرح پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی ری بیٹ ،سب سڈی اور فریٹ سب سڈی جیسی ضروری سہولیات فوری طور پر بہم پہنچائی جائیں تا کہ وطن عزیز کا کماؤ پوت بحال ہو سکے ۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں