قومی اسمبلی نے سٹیٹ بنک ترمیمی بل 2015 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی

جمعرات 13 اگست 2015 14:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اگست۔2015ء) قومی اسمبلی نے سٹیٹ بنک آف پاکستان ترمیمی بل 2015 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی‘ بل کی منظوری کے وقت کوئی اپوزیشن پارٹی ایوان میں موجود نہ تھی‘ منظور کئے گئے بل کے تحت حکومت سٹیٹ بنک میں ماہرین پر مشتمل مالیاتی پالیسی کمیٹی کا تقرر کرسکے گی جو سٹیٹ بنک کی مالیاتی پالیسی کی تشکیل، شرح سود‘ ذخائر کی فراہمی ‘ شرح مبادلہ پالیسی اور حکومت کے لئے پیشگی ادائیگیوں اور قرضوں کی حدود سے متعلق فیصلے کرنے کی مجاز ہوگی۔

جمعرات کو سٹیٹ بنک ترمیمی بل پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا۔ اس موقع پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ نے کہا کہ اس بل کے ذریعے سٹیٹ بنک کو مزید بااختیار بنایا گیا ہے اور سٹیٹ بنک کے حوالے سے متعدد حکومتی اختیارات بنک کے بورڈ کو تفویض کردیئے گئے ہیں بعد ازاں ڈپٹی سپیکر نے بل کی شق وار منظوری کرائی ایوان نے بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

(جاری ہے)

بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن کی کوئی جماعت ایوان میں موجود نہ تھی بلکہ قبل ازیں قائد حزب اختلاف کی قیادت میں تمام اپوزیشن جماعتیں حکومتی وزراء کی عدم حاضری کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کرچکی تھی بل کے تحت سٹیٹ بنک ایک ذیلی فنڈ قائم کرے گا جو کھاتے داروں کا حفاطتی فنڈ ہوگا بل کے تحت سٹیٹ بنک کی طرف سے مشکلات کے شکار بنکوں کو معاونت کو قانونی تحفظ فراہم کیا گیا ہے بل میں شامل ایک شق کے تحت سٹیٹ بنک کو احکامات جاری کرنے ‘ جرمانے عائد کرنے اور وصول کرنے کے لئے وسیع اختیارات فراہم کئے گئے ہیں سٹیٹ بنک کو حکومت سے بعض معاملات میں درپیش منظوری کو بنک کے بورڈ کی منظوری سے تبدیل کردیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں