فاٹا کے علاقے ملک بھر میں پولیو وائرس کے گڑھ بن گئے‘ طبی سہولیات کی کمی ان علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کا باعث بن رہی ہے

جمعرات 13 اگست 2015 19:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اگست۔2015ء) وفاقی انتظامی قبائلی علاقے ضروری صحت کی دیکھ بھال کی تنصیبات‘ مناسب ایمیونائزیشن پروگراموں اور بعض ناقابل رسائی جگہوں کے باعث ملک بھر میں پولیو وائرس کے پیدا واری ہاؤس بن گئے۔ یونیسف فنڈز یافتہ چلڈرن شکائتی آفس اسلام آباد کے دفتر کے حالیہ جائزہ کے مطابق پاکستان میں زہریلے پینے کے پانی اور دیگر طبی سہولیات کی کمی کے باعث بچوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فاٹا میں بچوں اور خواتین کی صحت سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ملک کے شمال مغربی خطے میں 2013ء میں 63 پولیس کے کیسز میں 2014ء میں اضافہ ہو کر یہ کیسز 179 ہو گئے۔ ان میں سے 70 کیسز شمالی وزیرستان‘ خیبرپختونخوا میں 76 اور جنوبی وزیرستان میں 24 کیسز سامنے آئے ہیں۔ رپورت کے مطابق خطے کے بیشتر حصوں تک سیکیورٹی ایشوز کے باعث پولیو تیموں کی رسائی ممکن نہیں اور بڑی تعداد میں بچوں کی یمیونائزیشن کرنا ممکن نہیں۔ رپورٹ کے مطابق خطے میں ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کی بھی کمی ہے۔ 4200 افراد کے گروپ کے لئے ایک طبی مرکز اور 7800 افراد کیلئے صرف ایک ڈاکٹر ہے جبکہ 14800 افراد کیلئے صرف ایک ڈینٹسٹ دستیاب ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں