جعلی اسناد کی روک تھام کیلئے قوانین بنائے جائیں،سپریم کورٹ کی وفاق اور صوبوں کو ہدایت

بار کونسلیں جعلی لاء کالجوں کی روک تھام کے لئے اقدامات کریں ، ایڈووکیٹس جنرلز بارز کو فنڈز دلائیں تاکہ وکلاء کی ڈگریوں کی تصدیق کرائی جاسکے ترامیم ہم نہیں کر سکتے ، جعلی ڈگریوں کی روک تھام کیلئے میکنزم وضع کرنے کی ضرورت ہے،جسٹس جواد خواجہ،سماعت ایک ہفتے کلئے ملتوی

جمعرات 13 اگست 2015 19:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے جعلی وکلاء اور لائسنس معطلی کے مقدمے کی سماعت 7 روز کے لئے ملتوی کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں کو جعلی اسناد کی روک تھام کے لئے قوانین بنانے کی ہدایت کی ہے ۔بار کونسلیں جعلی لاء کالجوں کی روک تھام کے لئے اقدامات کریں ۔ ایڈووکیٹس جنرلز بارز کو فنڈز دلائیں تاکہ وہ ایچ ای سی سے وکلاء کی ڈگریوں کی تصدیق کے لئے رجوع کر سکیں ۔

(جاری ہے)

یہ ہدایت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز جاری کی ہے ۔ اسی دوران نامزد چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ عوام پر رحم کریں ، ترامیم ہم نہیں کر سکتے ، قوانین حکومتوں نے بنانے ہیں جعلی ڈگریوں کی روک تھام کیلئے میکنزم وضع کرنے کی ضرورت ہے ۔ عدالت نے ایڈوکیٹ جنرلز کو بھی ہدایت کی کہ وہ بارز کو حکومتوں سے فنڈز دلوائیں تاکہ وہ جعلی وکلاء کی نشاندہی کے لئے ان کی اسناد کی ایچ ای سی سے تصدیق کروا سکیں ۔ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں