سپریم کورٹ نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پر الیکشن کمیشن سے ٹھوس وجوہات طلب کرلیں

جمعرات 13 اگست 2015 22:42

اسلام آباد ۔ 13 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے صوبہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پر الیکشن کمیشن سے ٹھوس وجوہات طلب کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ اگرٹھوس وجوہات ہوں توعدالت بلدیاتی الیکشن مرحلہ وارکرانے کی اجازت دے سکتی ہے، انتخابات توجنگوں کے دوران بھی کرائے جاتے رہے ہیں،ہمارے ہمسایہ ملک ایران نے جنگ کے دوران انتخابات کرائے تھے اصل بات نیت کی ہے کسی جج نے الیکشن نہیں لڑنا بلکہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد آئین پر عمل درآمد کا معاملہ ہے۔

جمعرات کوجسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد اورجسٹس مقبول باقرپرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل فتح ملک پیش ہوئے توبنچ کے سربراہ نے ان سے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں تاخیرکی وجوہات کیاہیں ،پنجاب اورسندھ دونوں صوبے اس تاخیر پر عوام سے معافی مانگیں، جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ ہم عوام سے معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ہمارا صوبہ مشکل میں ہے سندھ میں سیلاب کی صورتحال ہے اوربھی مختلف مسائل ہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ان سے کہا کہ اگر یہ بات ہے تو عدالت کو صاف بتایاجائے کہ بلدیاتی انتخابات نہیں کروا ئے جاسکتے ، ورنہ جب کوئی کام کرناہو توکرلیاجاتاہے اصل بات نیت کی ہے ہمارے ہمسایہ ملک ایران نے عراق کے ساتھ آٹھ سالہ طویل جنگ کے دوران بھی الیکشن کروائے تھے، سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل منیرپراچہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی نے پارلیمنٹ سے استعفے دے دیئے ہیں ، ہم نے بلدیاتی الیکشن کرانے کے حوالے اس معاملے کو بھی ذہن میں رکھنا ہے، کیونکہ ان کے استعفوں کا بوجھ بھی الیکشن کمیشن پر ہی پڑے گا،جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ ہے، عدالت اس میں نہیں پڑے گی ، مختصر وقفہ کے بعد دوبارہ سماعت کا آغازکیا گیاتو عدالت نے الیکشن کمیشن کے مجوزہ انتخابی شیڈول کو غیر تسلی بخش قرار دیااور کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد آئین پر عمل درآمد کا معاملہ ہے، ہم اس لیے زورنہیں دے رہے ہیں کہ عدالت کے کسی جج نے الیکشن نہیں لڑنا ہے بلدیاتی نمائندوں کاچناؤ عوام کابنیاد ی حق ہے تاکہ ان کے مسائل حل ہوسکیں ، اس موقع پرجسٹس دوست محمد خان نے استفسارکیاکہ کیا وجہ ہے کہ ہمیشہ بلدیاتی انتخابات آمروں کے دور میں منعقد ہوئے ہیں حالانکہ یہ ایک آئینی تقاضاہے ،جسٹس جواد نے کہاکہ عدالت بلدیاتی الیکشن مرحلہ وارکرانے کی اجازت دے سکتی ہے مگر اس کی کوئی ٹھوس وجہ ہونی چاہیے بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ مرحلہ وار انتخابات کرانے کی ٹھوس وجوہات عدالت کوپیش کی جائیں اور بتایا جائے کہ انتخابات میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے بعدازاں مزیدسماعت18 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں