نان فائلرز 2014کے ٹیکس گوشوارے28 فروری تک جمع کراکر بینکاری کے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ حاصل کریں، وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے مالیات ہارون اختر خان کاتاجروں سے خطاب

ہفتہ 15 اگست 2015 16:06

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 اگست۔2015ء ) وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے مالیات ہارون اختر خان نے نان فائلرز پر زور دیا کہ وہ سال 2014کے ٹیکس گوشوارے28 فروری 2016 تک جمع کراکر بینکاری کے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ حاصل کریں۔وہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے سلسلے میں نرم انداز اختیا ر کیا ہے لہذا نان فائلرز کے لئے یہ اچھا موقع ہے کہ وہ ایمانداری سے اپنے مخفی اثاثے ، سیلز اور سالانہ آمدن کو ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس کے گوشوارے جمع کرادیں جنہیں حکومت ویسے ہی تسلیم کرنے کو تیار ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر آئی آر پالیسی شاہد حسین اسد اور ممبر فیسلیٹیشن ندیم ڈار بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

ہارون اختر نے کہا کہ تاجر جائز طریقے سے کاروبار کر رہے ہیں لہذا انہیں چائیے کہ وہ ٹیکس ادا کر کے ملک کی معاشی ترقی میں تعاون کریں ۔ انہوں نے کہا اس وقت حکومت کو آمدن و اخراجات کی مد میں1700 ارب روپے کے فرق کا سامنا ہے لہذا ہر ٹیکس ادا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے کہ ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کیلئے ٹیکس ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تاجر برادری کی مشاورت سے نان فائلر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے مذید مراعات دینے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کرنے پر کام کر رہی ہے جس سے تمام ٹیکس کی صلاحیت رکھنے والوں کی نشاندہی میں مدد ملے گی تاہم انہوں نے کہاکہ حکومت سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ ٹیکس ریونیو میں بہتری لانا چاہتی ہے اور وہ ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس دہندگان کے خلاف کسی بھی غیر قانونی کاروائی کو برداشت نہیں کرے گی انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی محکمہ ٹیکس کے خلاف کوئی شکایت ہو تو چیمبروں اور ٹریڈ باڈیز کی وساطت سے ایف بی آر کے حکام تک پہنچائی جائے تاکہ ان شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری نے اپنے استقبالیہ خطاب میں ایف بی آر کے محکمہ انٹیلی جینس پر زور دیا کہ وہ کاروباری اداروں پر چھاپے مارنا فوری طور پر بند کرے اور اطلاع کے بغیر بنک اکاوٴنٹس سے جبری رقم کی کٹوتی کرنا بھی بند کی جائے کیونکہ ایسے اقدمات سے تاجر برادری میں بہت خوف و ہراس پھیل رہا ہے انہوں نے تجویز دی کہ ویلتھ ٹیکس سٹیٹمنٹ میں ایک گھر اور ایک آفس کو بھی ریگولرائز کیا جائے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں