مشاہد اللہ کا جرم آرٹیکل 6کے زمرے میں آتا ہے ،معاملہ بیان کو بے بنیاد قرار دینے سے ختم نہیں ہو گا ،عوامی تحریک

ہفتہ 15 اگست 2015 16:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 اگست۔2015ء)پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے وفاقی وزیر مشاہد اللہ کے مبینہ انٹرویو پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وفاقی وزیر کے اس انٹرویو سے حکومت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سے گہرا تعلق ثابت ہوتا ہے ،وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ لندن ملاقات ہمارے علم میں تھی اور ہمیں معلوم تھا کہ لاہور سے کس نے کب چلنا ہے،کہاں پہنچنا ہے اور کیا کرنا ہے اور اس خود ساختہ تصور کے ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومت نے مل کر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر شب خون مارا اور 14کارکنوں کو شہید اور سینکڑوں کو گولیوں سے چھلنی کیا اور دہشت پھیلائی تا کہ سیاسی کارکنان احتجاج کا پر امن حق استعمال نہ کر سکیں،وفاقی وزیر کے مذکورہ بیان کا قانونی جائزہ لینے کیلئے وکلاء کی ٹیم کو بیان کی کاپی بھجوا دی ہے ،مرکزی سیکرٹری جنرل مشاہد اللہ کے انٹرویو کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مشاہد اللہ نے پہلی بار یہ ہرزہ سرائی نہیں کی اس سے پہلے وفاقی وزیر خواجہ آصف اور وزیر اعلیٰ پنجاب بھی اس قسم کی الزام تراشی کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم اور وزراء کے درمیان ایک فکس میچ کھیلا جا رہا ہے اور اس کا پس منظر معاشی دہشت گردوں کے خلاف ممکنہ آپریشن ہے اور قومی سلامتی کے اداروں کو دباؤ میں لانے کیلئے وقفے وقفے سے الزام تراشی کی جا رہی ہے،کیونکہ نیب کے پاس پڑے ہوئے کرپشن ریفرنسز میں شریف برادران کانام بھی شامل ہے ،انہوں نے کہا کہ مشاہد اللہ کا جرم آرٹیکل 6کے زمرے میں آتا ہے اور اس انٹرویو کے ذریعے قومی سلامتی کے ادارے کی آئنی و قانونی اور اخلاقی حیثیت کونقصان پہنچانے کی شعوری کوشش کی گئی ۔

وفاقی وزیر کا اصل انکشاف یہ ہے کہ حکومت جرنیلوں کے فون ٹیپ کر رہی ہے ۔ وزیر اعظم اپنے وفاقی وزیر کو کابینہ سے نکالیں ، انہوں نے کہا کہ یہ محض اتفاق نہیں وفاقی وزیر خواجہ آصف اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے بھی جواب طلب کیا جائے وہ بھی اسی قسم کی سازشی تھیوری کا ذکر کر چکے ہیں ۔خرم نواز گنڈاپور نے کہاکہ اگر بی بی سی مشاہد اللہ کا انٹرویو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا ہے تو وہ قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ایم نور اللہ نے کہا ہے کہ مشاہد اللہ کا حال ہی میں کوئی آپریشن ہوا ہے لگتا ہے ڈاکٹر وں نے انکا دماغ نکال لیا ورنہ معمولی سی عقل رکھنے والا کوئی شخص قومی سلامتی کے اداروں کے بارے میں اس طرح کا توہین آمیز رویہ اختیار نہیں کر سکتا۔سازش دھرنوں میں نہیں ہوئی تھی سازش اب ہو رہی ہے جس کا نشانہ کل بھی قومی سلامتی کے ادارے تھے اور آج بھی قومی سلامتی کے ادارے ہیں ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں