سپریم کورٹ نے نایاب پرندے تلور کے شکار پر پابندی کا حکم دے کر وفاقی حکومت کو شکار کے پرمٹ جاری کرنے سے روک دیا

کیا غیر ملکی سربراہان اور مہمان ہمارے مائی باپ اور قانون سے بالاتر ہیں ٗچیف جسٹس وزارت خارجہ عرب شہزادوں کو تلور کے شکار کا پرمٹ جاری کرتی ہے ٗ درخواست گزار وزارت خارجہ تلور کا شکار ایک کھیل ہے ، حکومت خود دعوت نامے بھیجتی ہے ٗحکومت وکیل

بدھ 19 اگست 2015 18:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نایاب پرندے تلور کے شکار پر پابندی کا حکم دے کر وفاقی حکومت کو شکار کے پرمٹ جاری کرنے سے روک دیا جبکہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ کیا غیر ملکی سربراہان اور مہمان ہمارے مائی باپ اور قانون سے بالاتر ہیں۔بدھ کو سپریم کورٹ میں تلور کے غیر قانونی شکار سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل راجہ فاروق نے موقف اختیار کیا کہ وزارت خارجہ عرب شہزادوں کو تلور کے شکار کا پرمٹ جاری کرتی ہے۔

حکومتی وکیل نے جواب دیا کہ تلور کا شکار ایک کھیل ہے ، حکومت خود دعوت نامے بھیجتی ہے ۔چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیا غیر ملکی سربراہان اور مہمان ہمارے مائی باپ اور قانون سے بالاتر ہیں ، ملک کی خود مختاری کو فروخت نہیں کیا جا سکتا ۔

(جاری ہے)

جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ یہ کوئی ثقافتی ورثے کا شو نہیں کہ دعوت نامے بھیجے جائیں یہ قانون اور اتھارٹی کا غلط استعمال ہے۔

چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ کھیل نہیں، پرندوں کا شکار ہے ، نایاب پرندوں کا شکار آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی ہے ۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ تلور نایاب پرندہ نہیں، اس کے شکار کے لئے اجزات نامے قانون کے مطابق جاری کئے گئے۔ جس پر جسٹس قاضی عیسیٰ فائز نے استفسار کیا کہ کیا اﷲ تعالی نے ان پرندوں کو ختم کرنے کے لئے پیدا کیاہے چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ عرب شہزادوں کوتلور کے شکار کی اجازت دینا غیرقانونی ہے ۔

جسٹس دوست محمد کھوسہ نے کہاکہ صوبائی معاملات میں وفاق کو مداخلت کااختیارنہیں اوراگر وزیراعظم کے اسٹاف نے چٹ لکھ کردی ہے تو بتا دیں۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ عرب شہزادوں کوتلورکے شکارکی اجازت دینا غیرقانونی ہے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہاکہ صوبائی معاملات میں وفاق کو مداخلت کااختیار نہیں اوراگر وزیراعظم کے اسٹاف نے چٹ لکھ کردی ہے تو بتا دیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا ہمارے ملک میں کسی کو قتل کرنا جرم نہیں؟ اگر جرم ہے تو کیا غیرملکیوں کو یہاں قتل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ غیر ملکی مہمان بھی آئین پاکستان کے پابند ہیں۔

انہوں نے کہاکہ عالمی معاہدوں کی پاسداری کی جائے، ملکی قوانین مذاق نہ بنائیں۔دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے نایاب پرندے کے شکار پر پابندی ختم کرنے کی سندھ اور بلوچستان کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے تلور کے شکار پر پابندی عائد کر دی کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائیگا

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں