سٹیٹ بینک نے سال میں ایک مرتبہ پنشنرز کی بائیو میٹرک تصدیق کی اجازت مانگ لی

سینٹ کی خزانہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس میں خیبر پختونخوا کے مطالبات پر غور کا فیصلہ

بدھ 19 اگست 2015 20:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 اگست۔2015ء) ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے پنشنرز کی سال میں ایک مرتبہ بائیو میٹرک سسٹم سے چھان بین کی اجازت مانگ لی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح بہت سے گھوسٹ پنشنرز فارغ ہو جائیں گے۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت بدھ کوپارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹ کے 14 مئی 2015 کو ہونے والے اجلاس میں خیبرپختونخواہ حکومت کی طرف سے 24 ڈیمانڈز ، سینیٹر مسز خالدہ پروین کے سوال برائے ٹیکسوں کی وصولی اور این ایف سی ایوارڈ 2009 سے اب تک کی تقسیم، کسب بنک کی بنک الاسلامی میں ضم کرنے کے معاملات، پولیٹیکل ایکسپوز پرسنز کے بنک اکاؤنٹس کے حوالے سے معاملات کے علاوہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ گھوسٹ پینشنرزکو روکنے کیلئے بائیومیٹرک سسٹم سب سے اچھا ہے اور پوری دنیا میں یہ طریقہ اختیار کیا گیا ہے اور سال میں ایک دفعہ پینشنرز کی تصدیق ضروری قرار دی جائے تو بہت سے گھوسٹ پینشنرز فارغ ہو جائیں گے۔سینیٹر خالدہ پروین کے سوال کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو این ایف سی ایوارڈ کے فارمولے بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔

ایف بی آر کے حکام نے بتایا کہ ٹیکس وصول کر کے وفاقی حکومت کو جمع کرادیا جاتا ہے جو این ایف سی ایوارڈ ز کو فارمولے کے مطابق صوبوں میں تقسیم کر دیتے ہیں اور صوبے کس طرح اپنے اضلاع میں تقسیم کرتے ہیں یہ ان کا اپنا معاملہ ہے۔این ایف سی ایوارڈ کے ممبران میں ابھی پنجاب کا ممبر شامل نہیں ہے اس لئے اجلاس نہیں ہو سکا ۔قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست کریں گے کہ این ایف سی کے ایوارڈ کے ممبرکی تقرری عمل میں لائی جائے اور کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ خیبر پختونخواہ کی حکومت کے جو مطالبات ہیں آئندہ اجلاس میں خیبرپختونخواہ حکومت کی نمائندوں اور متعلقہ اداروں کو بلا کر معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔

پولیٹیکل ایکسپوز پرسنز کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مجھے پارلیمنٹیرین اور عام عوام کی بے شمار شکایات وصول ہو رہی ہیں کہ راتوں رات ان کے اکاؤنٹس بند کیے جارہے ہیں بنک نئے اکاؤنٹ نہیں کھول رہا جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک نے کمیٹی کو بتایا کہ اس میں صرف سیاستدان شامل نہیں سرکاری ملازمین ، عدلیہ و دیگر لوگ شامل ہیں ۔اگر کسی کے اکاؤنٹ میں بڑی رقم منتقل ہو تو بنک تصدیق کرتا ہے ، ایسی ٹرانزکشن کو مشکوک ٹرانزکشن کہتے ہیں۔

کمیٹی نے اسٹیٹ بنک کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے موثر ایکشن عمل میں لایا جائے اور کمیٹی کو تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محمد محسن خان لغاری ، کامل علی آغا ، مسز نزہت صادق ، سردار فتح محمد محمد حسنی ، اسلام الدین شیخ ، خالدہ پروین ، اور سعید غنی کے علاوہ وزارت خزانہ ، ایف بی آر ، سیکرٹری نجکاری ، اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں