تمام پنشنروں کی نادراسے بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے تصدیق کرائی جائے، نیشنل بینک کی فہرست میں چھ لاکھ جعلی پینشنروں کی موجودگی کاانکشاف سنگین معاملہ ہے ، حکومت آئیسکو، لیسکو، فیسکوسمیت بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری سے بازرہے ،ضروری ہوتوخسارے میں چلنے والی کمپنیوں کی نجکاری سے قبل صوبائی حکومتوں کوان کی ملکیت کی پیشکش کی جائے، وزیراعلیٰ پنجاب نئے این ایف سی ایوارڈکیلئے جلد قومی مالیاتی کمیشن کاپنجاب کاممبرمقررکریں ، پنجاب حکومت تفصیلات فراہم کرے ،ترقیاتی فنڈزکااستعمال شفاف بنانے کیلئے صوبائی مالیاتی کمیشن قائم کیاجائے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہدایت

بدھ 19 اگست 2015 22:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 اگست۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وفاقی حکومت کوہدایت کی ہے کہ تمام پنشنروں کی نادراسے بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے تصدیق کرائی جائے، نیشنل بینک کی فہرست میں چھ لاکھ جعلی پینشنروں کی موجودگی کاانکشاف سنگین معاملہ ہے جسے نظراندازنہیں کیاجاسکتا، کے ای ایس سی کے تجربے کودیکھتے ہوئے حکومت آئیسکو، لیسکو، فیسکوسمیت بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری سے بازرہے اگرضروری ہوتوخسارے میں چلنے والی کمپنیوں کی نجکاری سے قبل صوبائی حکومتوں کوان کی ملکیت لینے کی پیشکش کی جائے، وزیراعلی پنجاب نئے این ایف سی ایوارڈکیلئے جلد قومی مالیاتی کمیشن کاپنجاب کاممبرمقررکریں جبکہ پنجاب حکومت تفصیلات فراہم کرے کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈکے تحت ملنے والی رقم کس ضلع میں کتنی خرچ کی گئی،ترقیاتی فنڈزکااستعمال شفاف بنانے کیلئے صوبائی مالیاتی کمیشن قائم کیاجائے،چیئرمین قائمہ کمیٹی سلیم مانڈوی والہ نے کہاکہ اینٹی منی لانڈرنگ بل 2015میں ٹیکس دہندگان کوشامل کرنے کاجوازنہیں بنتا، ترجمان ایف بی آرشاہدحسین اسدنے کہاکہ مذکورہ قانون کااطلاق ایک کروڑروپے کے ٹیکس فراڈپرہوگا۔

(جاری ہے)

بدھ کے روزسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، شماریات، اقتصادی امورونجکاری کااجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والہ کی زیرصدارت مسلسل دوسرے روزپارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہواجسمیں سینٹ آف پاکستان کی جانب سے بھجوائی گئی آئیسکو، لیسکو اورفیسکوکی نجکاری بارے عوامی درخواست کاجائزہ لیاگیا۔ سیکرٹری نجکاری کمیشن ٓف پاکستان سرداراحمدنوازسکھیرنے کہاکہ مذکورہ پٹیشن میں آل پاکستان واپڈاہائیڈرولیبریونین کے جنرل سیکرٹری خورشیداحمد نے کہاہے کہ بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں آئیسکو، لیسکو اورفیسکوکی نجکاری کے حوالے سے سی بی اے یونین سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ مذکورہ درخواست پرانی ہے حالانکہ وزیراعظم کی ہدایت پرسی بی اے یونین سے بات چیت کیلئے خصوصی کمیٹی بنائی گئی ہے جوخورشیداحمدودیگریونین عہدیداروں سے مذاکرات کررہی ہے۔ اس موقع پرچیئرمین قائمہ کمیٹی سلیم مانڈوی والہ نے کہاکہ ہم نے اوجی ڈی سی ایل کی نجکاری کے وقت بھی دیکھاتھاکہ یونین سے مشاورت نہ کرنے کی وجہ سے سارے ورکرسڑکوں پرآگئے۔

اس کے علاوہ یوٹیلیٹی کمپنیوں کی نجکاری سے قبل حکومت کوکے ای ایس سی کی نجکاری کے نتائج کوسامنے رکھناچاہیے جبکہ سینٹ آف پاکستان نے مذکورہ درخواست پربحث کے دوران متفقہ طورپربجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کیخلاف رائے دی ہے لہٰذاحکومت اگر یوٹیلیٹی کمپنیوں کی نجکاری سے بازرہے تواچھاہے البتہ خسارے میں چلنے والی ڈسکوزکی نجکاری ضروری ہو توقبل اس کے صوبائی حکومتوں کوان کی ملکیت منتقل کرنے کیلئے پیشکش کی جائے جسطرح کہ سندھ حکومت نے حیسکواورسیپکوکی ملکیت لینے کی پیشکش کی ہے۔

سنیٹراسلام الدین شیخ نے کہاکہ پاکستان ریلوے گزشتہ حکومت کے دوران خسارے میں چل رہی تھی جواب منافع میں آگئی ہے، اسی طرح کوشش کی جائے توخسارے میں چلنے والی بجلی کی کمپنیاں بھی منافع میں آسکتی ہیں۔اس کے علاوہ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طورپرسفارش کی کہ وزیراعلی پنجاب نئے این ایف سی ایوارڈکیلئے جلد قومی مالیاتی کمیشن کاپنجاب کاممبرمقررکریں کیونکہ قومی مالیاتی کمیشن کی سابقہ ممبر(پنجاب)کوصوبائی وزیرخزانہ بنادیاگیاہے۔

نیزپیپلزپارٹی کی سنیٹرخالدہ پروین نے کہاکہ آئین کے تحت قومی اقتصادی کونسل ملک کی اقتصادی صورتحال کاجائزہ لینے اورترقیاتی فنڈزکے استعمال میں امتیازی سلوک کوروکنے کی پابندہے، بتایاجائے کہ پانچ سال میں وفاقی وصوبائی حکومت نے پنجاب کے کس ڈویژن سے کتناٹیکس اکٹھاکیا اوروہاں پروفاقی حکومت نے کتنے ترقیاتی فنڈزخرچ کیے اورصوبائی حکومت (پنجاب)نے این ایف سی کے تحت ملنے والے کتنے فنڈزاستعمال کیے۔

حکومت آئینی طورپرپارلیمنٹ کواس بارے میں تمام معلومات فراہم کرنے کی پابندہے۔اسپرسنیٹرمحسن لغاری نے کہاکہ ماضی میں پنجاب میں صوبائی مالیاتی کمیشن ہوتاتھاجواین ایف سی کے تحت ملنے والے فنڈزکے اضلاع میں استعمال کافارمولہ طئے کیاکرتا۔قائمہ کمیٹی نے حکومت پنجاب سیگزشتہ پانچ سال کے دوران این ایف سی کے تحت ملنے والے فندزکے استعمال کی ضلع وارتفصیل طلب کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت تفصیلات فراہم کرے کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈکے تحت ملنے والی رقم کس ضلع میں کتنی خرچ کی ۔

اس کے علاوہ ترقیاتی فنڈزکااستعمال شفاف بنانے کیلئے صوبائی مالیاتی کمیشن قائم کیاجائے ۔ارکان کمیٹی کے سوالوں کے جواب میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سعیداحمدنے کہاکہ یہ عالمی ضابطہ ہے کہ بینک سیاسی وحکومتی لوگوں کے کھاتوں کی نگرانی کرتے ہیں جبکہ اگرکسی کے اکاؤنٹ میں اچانک بڑی رقم منتقل ہوتووضاحت طلب کی جاتی ہے۔ اسپرچیئرمین قائمہ کمیٹی سلیم مانڈوی والہ نے کہاکہ ہمارے پاس بے شمارشکایات موجودہیں کہ بینک اچانک سیاسی لوگوں کے اکاؤنٹ بندکردیتے ہیں یاپھران کے اکاؤنٹس کھولنے سے انکارکردیتے ہیں۔

قائمہ کمیٹی کے رکن سردارفتح محمدحسنی نے کہاکہ سیاستدانوں کوجان بوجھ کرپوری دنیامیں بدنام کیاجارہاہے۔ اگرسیاستدان وزیراعظم یاوزیرخزانہ ہوتوبینک والے اس کی ہدایت پرمُردوں کے نام پراربوں روپے کے قرضے جاری کردیتے ہیں جبکہ اگرسیاستدان اپوزیشن میں ہوتوکوئی سوروپے کاادھارنہیں دیتا۔ علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ بل 2015کابھی جائزہ لیاگیا۔

اس حوالے سے چیئرمین قائمہ کمیٹی سلیم مانڈوی والہ کاکہناتھاکہ اینٹی منی لانڈرنگ بل 2015میں ٹیکس دہندگان کوشامل کرنے کاجوازنہیں بنتااس سے ٹیکس دہندگان کی حوسلہ شکنی ہوگی۔ ترجمان ایف بی آرشاہدحسین اسدنے کہاکہ مذکورہ قانون کااطلاق ایک کروڑروپے کے ٹیکس فراڈپرہوگالہٰذااس سے اکثریت کوکوئی خطرہ نہیں جبکہ یہ عالمی مالیاتی اداروں کاتقاضاہے کہ ٹیکس فراڈکوبھی اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون کے تحت لایاجائے ۔نیزقائمہ کمیٹی نے خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کیلئے سینٹ آف پاکستان کوبھجوائے گئے مطالبات کاجائزہ لینے کیلئے صوبائی ووفاقی حکومتوں کے نمائندوں کوبیک وقت طلب کرنے کافیصلہ کیاہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں