فاٹا کو دوسرے صوبوں کی طرح صوبے کا درجہ دیا جائے ، نام تبدیل کر کے فیڈرل ڈیمو کریٹک ٹرائیبل ایریا رکھا جائے ، آئی ڈی پیز کی واپسی کا عمل جلد مکمل ،شمالی وزیرستان میں متاثرہ علاقوں کی مر مت کا کام ہنگامی بنیادوں پر کیا جائے ،قبائلی علاقوں میں گزشتہ 3سالوں سے مختلف محکموں میں 20 ہزار سے زائد اسامیاں خالیہیں ، وفاقی حکومت ہنگامی بنیادوں پر پرکرے، حکومت فاٹا کے فنڈز جلد جاری کرے

فاٹا سے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرزڈاکٹر گلاب جمال، ناصر آفریدی، بلال الرحمن اور دیگر کی مشترکہ پریس کانفرنس

بدھ 19 اگست 2015 22:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 اگست۔2015ء) فاٹا سے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا کو دوسرے صوبوں کی طرح صوبے کا درجہ دیا جائے اور اسکا نام تبدیل کر کے فیڈرل ڈیمو کریٹک ٹرائیبل ایریا رکھا جائے ،فاٹا سے آئی ڈی پیز کی واپسی کا عمل جلد مکمل کیا جائے اور شمالی وزیرستان میں آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی مر مت کا کام ہنگامی بنیادوں پر کیا جائے ،قبائلی علاقوں میں گزشتہ 3سالوں سے مختلف محکموں میں 20 ہزار سے زائد خالی اسامیوں ہیں جن میں سے زیادہ تر ہیلتھ اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے ہیں جن کو وفاقی حکومت ہنگامی بنیادوں پرکرے، حکومت فاٹا کے فنڈز جلد از جلد جاری کرے ،حکومت نے 30جون کو فنڈز جاری کر نے کہ کہا تھا جو ابھی تک جاری نہیں ہوسکے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق بدھ کو فاٹا سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز نے یہاں پر یس کلب میں ہنگامی پر یس کانفرنس کی ۔ اس موقع پررکن قومی اسمبلی ڈاکٹر جی جی جمال، ناصر آفریدی، بلال الرحمن، سجاد نوری، تاج محمد آفریدی، بسم اﷲ جان اور الحاج حاجی گل و دیگر موجود تھے ۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر جی جی جمال نے اپنی زاتی مصروفیات کی وجہ سے فاٹا کے رکن قومی اسمبلی اور سینیٹرز کے مشترکہ پارلیمانی لیڈز سے دستبراد ہوئے اور اپنی ذمہ داریاں الحاج حاجی گل کے سپرد کر دیں اس موقع پر ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ ہمیں حکومت سے بہت سی شکایات ہیں مگر سب سے پہلے قبائلی آئی ڈی پیز کی واپسی کو جلد از جلد اور باعزت طریقے سے پایہ تکمیل پہنچایا جائے، زمینوں، جائیدادوں کے مالک کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

دعوے بہت کئے جا رہے ہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ 47ء سے وائسرائے کے بنائے گئے قانون لاگو ہیں جنہیں ختم کر کے ملک کے دیگر علاقوں کی طرح ہمیں بھی سٹیم لائن میں لایا جائے۔ 11 ایم این ایز اور 8 سینٹرز پر مشتمل ہمارا الائنس جمہوریت پسند ہے اور جمہوری طریقے سے ڈاکٹر جی جی جمال نے اپنی ذمہ داریاں اب الحاج حاجی گل کے سپرد کر دیں ہیں۔

ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ اپنے علاقے کے عوام اور علاقہ کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہتا ہوں جس کے باعث میں یہ ذمہ داری متفقہ مشاورت کے بعد الحاج حاجی گل کو سونپ رہا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت فنڈز جاری کرنے کے بہت دعوے کرتی ہے مگر عملی طور پر ایسا نہیں ہے، قسطوں میں فنڈ جاری کئے جاتے ہیں اور ایک قسط کے بعد دوسری قسط میں رخنے ڈال دیئے جاتے ہیں۔

حکومت نے 30 جون سے قبل فنڈز ادا کرنے کا کہا تھا مگر آج 19 اگست تک فنڈز جاری نہیں ہو سکے ایسی صورت حال میں کیسے ترقیاتی کام ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جلد از جلد 20 ہزار سے زائد خالی اسامیوں کو پر کرے تاکہ فاٹا کی عوام کو روزگار ملے اور خوشحالی آئے۔ یہ اسامیاں زیادہ تر صحت اور تعلیم کے شعبے میں ہیں اگر ان شعبوں میں کام کرنے والے نہیں ہوں گے تو عوام اور ملک کیسے ترقی کرے گا۔

الحاج حاجی گل نے کہا کہ میں پوری کوشش کروں گا کہ جو ذمہ داری مجھے دی گئی ہے اسے احسن طریقے سے نبھاؤں، ہمارا آزاد ممبران کا گروپ بہت مضبوط ہے اور ہم جمہوریت پسند ہیں اور جمہوری انداز میں کام کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضرب غصب کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ آپریشن سے حالات بہتر ہوئے ہیں۔ ہم قبائلی عوام، ملک اور قوم کی ترقی کے لئے اسمبلی میں اور اسمبلی سے باہر جوبھی تعاون ہوگا جاری رکھیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک جو حالات ہیں وہ ہم سب کے سامنے ہیں۔ البتہ فاٹا میں اکا دکا واقعات ہو رہے ہیں مگر مجموعی طور پر حالات سازگار ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری یہ روایت بھی نہیں اور نہ ہمارے ہاں ایسا کوئی قانون لاگو ہے کہ ہم کسی غیر کو اپنے علاقے کا ڈومیسائل دیں۔ قبائلی کے نام پر بیرونی ممالک سے بہت فنڈز اکٹھا ہوا ہے مگر ہمیں اس میں سے 2 فیصد بھی نہیں دیا جاتا۔ آخر میں انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ہم فاٹا کو صوبہ بنانے، فاٹا ، پاٹا اور فاٹا کی عوام کو سٹیم لائن میں لانے کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں