عدالتی اصلاحات کے بارے میں سینٹ کمیٹی میں سابق سینیٹر اور قانونی ماہر ایس ایم ظفر نے اپنی سفارشات پیش کر دیں

چیف جسٹس کے از خود نوٹس کے اختیارکو قواعد کے ماتحت بنانے اور موجودہ عدالتی نظام کے سرجیکل آپریشن کی تجویز پیش سول اور فوج داری مقدمات میں عدالتوں کے نظر ثانی کے اختیارات کو ختم کر دینا چاہیے ٗسفارشات

بدھ 19 اگست 2015 22:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 اگست۔2015ء) عدالتی اصلاحات کے بارے میں سینٹ کمیٹی میں سابق سینیٹر اور قانونی ماہر ایس ایم ظفر نے اپنی سفارشات پیش کر دی ہیں جن میں چیف جسٹس کے از خود نوٹس کے اختیارکو قواعد کے ماتحت بنانے اور موجودہ عدالتی نظام کے سرجیکل آپریشن کی تجویز پیش کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ سول اور فوج داری مقدمات میں عدالتوں کے نظر ثانی کے اختیارات کو ختم کر دینا چاہیے۔

بدھ کو سینٹ کی کمیٹی کااجلاس چیئرمین میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا جس میں ایس ایم ظفر اور دیگر قانونی ماہرین نے اپنی سفارشات پیش کیں کمیٹی کے ارکان کے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سابق سینیٹر ایس ایم ظفر نے کہاکہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان اور جو ڈیشل اکیڈمیوں کو خود مختار ہونا چاہیے اور ان میں حاضر سروس ججز کو ممبر نہیں ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ سول اور فوج داری مقدمات میں عدالتوں کے نظر ثانی کے اختیارات کو ختم کر دینا چاہیے اور جج فعال کر دار ادا کریں سینیٹر ایس ایم ظفر نے کہاکہ تنازعات کے حل کیلئے متبادل نظام قائم کر نا چاہیے اس مقصد کیلئے 1940کے مصالحتی ایکٹ پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے ہائی کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل کا سلسلہ بھی ختم کیا جانا چاہیے ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے قانون پر عملدر آمد کیلئے پارلیمانی نگرانی کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے تجویز دی کہ عدالتی ادارے اپنے قوانین اور قواعد پر خود نظر ثانی کریں اور پارلیمانی کمیٹیوں کو رپورٹ دیں جبکہ پارلیمنٹ کو سالانہ رپورٹ بھی دی جانی چاہیے اس موقع پر عدالتی اداروں کی کار کر دگی میں بہتری اور ان کے ڈھانچے کے بارے میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں ایس ایم ظفر نے انصاف کی فراہمی میں تاخیر کی بنیادی وجہ نظام کی غیر فعالیت بتائی انہوں نے عدالتی نظام کے سرجیکل آپریشن کی تجویز پیش کی اور اس حوالے سے سفارشات دیں سابق مجسٹریٹ عبد المالک غوری کو کمیٹی نے ان کی اپنی پیشکش پر بلایا انہوں نے تجویز دی کہ جیوری سسٹم متعارف کرایا جائے مقامی پولیس سربراہ اور ضلعی جج پیشہ ور ہونے چاہئیں اور سارک ممالک کیلئے علاقائی عدالت بھی قائم کی جائے اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے بھی اپنی تجاویز پیش کیں اور اسے ایک اہم معاملہ قرار دیا سینیٹر حاصل بزنجوں نے کہاکہ پارلیمنٹ تیزی سے انصاف کی فراہمی کیلئے نظام کو بہتر بنائے اور اس مقصد کی خاطر جرات مندانہ اقدامات کئے جائیں سینیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں سستے اورفوری انصاف کا کوئی تصور نہیں انہوں نے اس مقصد کیلئے ضلعی سطح پر شرعی عدالتوں کے قیام ٗ ججوں اورعدالتوں کی تعداد میں اضافے اور جرگے جیسے نظام متعارف کر انے کی تجویز پیش کی اس موقع پر دیگر ارکان سینٹ مشاہد حسین سید ٗ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم ٗ شبلی فراز ٗ سسی پلیجو ٗ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ٗ الیاس احمد بلور ٗ چوہدری تنویر خان ٗاعظم سواتی ٗ شیریں رحمن ٗ تاج حیدر اور دیگر نے بھی اپنی آراء پیش کیں چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی نے ارکان کے جذبے کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نظام کی بہتری کیلئے ٹھوس تجاویز تیار کی جائیں گی کمیٹی کااجلاس (آج)جمعرات کو بھی جاری رہے گا جس میں ڈاکٹر شعیب سڈل ٗ افضل شگری اور وزیراعظم کی طرف سے بنائی گئی قانونی اصلاحات کمیٹی کے چیئر مین اشرف گجر اپنی تجاویز پیش کرینگے ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں