امید ہے بھارت کشمیری رہنماؤں کو سرتاج عزیز سے ملاقات سے نہیں روکے گا،پاکستان

پاک بھارت مذاکرات سے قبل پاکستان ہمیشہ کشمیری رہنماؤں کو اعتماد میں لیتا ہے،کشمیری رہنماؤں کی گرفتاری افسوسناک ہے،مشیروں کی ملاقات میں مسئلہ کشمیر ایجنڈے میں شامل ہے،کابل حملوں کے حوالے سے ثبوت ہیں تو افغانستان کو پاکستان کے ساتھ شیئر کرنا چاہیے،الزام تراشی سے گریز کیا جائے، ترجمان دفتر خارجہ خلیل اللہ قاضی کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعرات 20 اگست 2015 18:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 اگست۔2015ء) پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیری رہنماوٴں سے ملاقات نئی بات نہیں ہے اور امید ہے کہ بھارت کشمیری رہنماوٴں کو سرتاج عزیز سے ملاقات سے نہیں روکے گا،کشمیری رہنماؤں کی گرفتاریاں افسوسناک ہیں،پاک بھارت سلامتی مشیروں کی ملاقات میں کشمیر کا مسئلہ ایجنڈے میں سرفہرست ہے،جمعرات کے روز ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حریت رہنماوٴں کے ساتھ مشاورت معمول کی بات ہے اور پاک بھارت مذاکرات سے پہلے پاکستان ہمیشہ کشمیری رہنماوٴں کو اعتماد میں لیتا ہے،انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کے درمیان ہونے والی سلامتی مشیروں کی ملاقات کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر شامل ہے،لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر ہندوستان نے 2 ماہ میں 70 مرتبہ سیز فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

(جاری ہے)

افغانستان کی جانب سے پاکستان پر کابل حملوں کی ذمہ داری ڈالنے کے حوالے سے قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ ’پاکستان چاہتا ہے کہ افغان حکومت کے پاس اگر کوئی ثبوت موجود ہیں تو وہ فراہم کرے، اس طرح کے بیانات سے پاکستان اور افغانستان میں جاری دوطرفہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کی جانب سے دہشت گردی سے متعلق جو ثبوت پیش کیے جائے گے پاکستان ان کے مطابق کارروائی عمل میں لائے گاانہوں نے کہا کہ قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ اس میں پاکستان کا کردار محض ایک معاون کا ہے اور بین الاقوامی برادری نے پاکستان کے اس کردار کو سراہا ہے،ان کا کہنا تھا کہ اب افغانستان پر منحصر ہے کہ افغان امن مذاکرات کا دوسرا دور کب شروع ہوگا،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپریشن ضرب عضب تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ہورہا ہے اور ’ہم دہشتگردوں کی اچھے یا برے ہونے کی درجہ بندی نہیں کرتے ، انہوں نے نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات نہایت اہم ہیں جبکہ امریکا کے ساتھ اتحادی سپورٹ فنڈ سمیت مختلف ایشوز پر بات ہوتی رہی ہے، متحدہ عرب امارات کے ساتھ دفاع، سیکورٹی سمیت مختلف شعبوں میں بہترین تعلقات قائم ہیں جبکہ 10 لاکھ پاکستانی یو اے ای میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں،اس سوال کے جواب میں کہ تلور کے شکار کا لائسنس کتنے عرب شہزادوں کے پاس تھا؟ ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت انہیں اس کی تفصیل معلوم نہیں ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں