”بھارتی دھمکی،پاکستان کا تگڑا جواب“

جمعہ 21 اگست 2015 16:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 اگست۔2015ء) سیاسی و عسکری قیادت نے بھارتی دھمکیوں کا نوٹس لیتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی، پاکستان اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا،بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوں گے کشمیری لیڈر شپ کو ہرصورت اعتماد میں لیا جائیگا جبکہ قومی ایکشن پلان کے تحت اگلا مرحلہ پنجاب میں شروع کر نے کا فیصلہ کیا گیاہے جس کے تحت دہشت گردی میں ملوث کالعدم تنظیموں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی جبکہ ملک بھر میں جاری خفیہ آپریشن کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔

جمعہ کے روز وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار،مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز ،وزیر اعظم کے مشیر طارق فاطمی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی،اجلاس میں ملک کی مجموعی امن وامان اور سکیورٹی صورت حال ، ملک کی داخلی و خارجی صورت حال، ایپکس کمیٹی کے فیصلوں اور نیشنل ایکشن پلان سمیت اہم امور کا جائزہ لیا گیا، جبکہ آرمی چیف نے آپریشن ضرب عضب اور قومی ایکشن پلان کے تحت کارروائیوں پر بریفنگ دی جبکہ شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی زمینی کارروائی بارے بھی آگاہ کیا ،وزیر اعظم نے آپریشن ضرب عضب اور قومی ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں اور ان کے مثبت نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا ہے،سیاسی وعسکری قیادت نے امن وامان کی صورت حال بہتر بنانے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ،مدارس اصلاحات،دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور نیکٹا کوفوری فعال کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے کا سخت نوٹس لیاگیا۔اجلاس میں پاک بھارت سلامتی کے مشیروں کی ملاقات اور ایجنڈے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے 23 اور 24 اگست کو دورہ بھارت کے دوران اپنائے جانے والے موقف کا بھی جائزہ لیا گیااورسرتاج عزیز کی سلامتی مشیروں کی ملاقات کے ایجنڈے پر تفصیلی بریفنگ بھی دی جبکہ سرتاج عزیز کی کشمیر ی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں اور اس حوالے سے بھارتی پراپیگنڈا اور مذاکرات منسوخ بارے بھارتی دھمکیوں کا بھی جائزہ لیا گیا،

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اصولوں کی بنیادپر مذاکرات کررہے ہیں،مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل حل نہیں ہو سکتے،وزیر اعظم نے گزشتہ روز حریت رہنماؤں کی گرفتاری پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہے کہ حریت قیادت کو اعتماد میں لئے بغیر بھارت سے مذاکرات کئے جائیں جب بھی مذاکرات ہوں گے حریت رہنماؤں کو اعتماد میں ضرور لیا جائیگا،وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کشمیر سمیت دوطرفہ امور بات چیت اور مذاکراتی عمل سے حل کرنا چاہتاہے،پاکستان مذاکراتی عمل کے حق میں ہے، بھارت کی جانب سے حریت لیڈرشپ سے نہ ملنے کا تقاضاناقابل قبول ہے،اجلاس میں شرکاء نے اتفاق کیا ہے کہ کشمیر پر کسی قسم کی کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی اور نہ ہی پاکستان اپنے اصولی موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹے گا،بھارت ہٹ دھرمی اور دھمکیوں سے باز رہے۔

پاک بھارت سلامتی مشیروں کی بات چیت سے متعلق پاکستان کشمیری لیڈر شپ کو ہر صورت اعتماد میں لیا جائیگا ،اجلاس میں شجاع خانزادہ کی شہادت کے بعد پیدا ہو نے والی صورتحال اور سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا ہے،اجلاس میں ملک بھر میں خفیہ آپریشنز کو مزید تیز اور قومی ایکشن پلان کے تحت اگلے مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت پنجاب بھر میں کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کیا جائیگا اور ان کے سہولت کاروں کو بھی کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگااور بلا امتیاز کارروائی جاری رہے گی، اجلاس راولپنڈی اسلام آباد کے حساس علاقوں میں سکیورٹی مزید سخت کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں نئے رہائش پذیروں کے تمام کوائف وضوابط فی الفور چیک کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ،ذرائع کا کہناہے کہ نفرت انگیزتقاریر اورلٹریچرکی روک تھام کے لیے موثرپیش رفت نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی جبکہ مدارس اصلاحات پربھی واضح پیش رفت نہ ہونے سے متعلق آگاہ کیاگیا۔

نیکٹاکے غیرفعال ہونے کا خصوصی طورپرذکرہوا اور فیصلہ کیاگیاکہ اسے فعال کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف موثرکارروائی نہ ہونے کی نشاندہی پرفیصلہ کیاگیاکہ سویلین اداروں کی استعداد کار بہتر اور انٹیلی جنس نظام کو موثر بنانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں گے،نیکٹا اورسول اداروں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے اختیارات میں وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اجلاس میں کراچی آپریشن کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رکھنے کافیصلہ کیاگیا، پولیس کو سیاست سے پاک کر کے اس کی جدید خطوط پر تربیت سے متعلق اقدامات کرنے کافیصلہ بھی ہوا ، ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی ،سینیٹ و سپریم کورٹ ،ایوان صدر اور دیگر اہم اداروں میں تعینات کئی سالوں پولیس اہلکاروں کی ویری فکیشن کرانے کے بھی امور زیر غور آئے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں