6لاکھ جعلی پنشنرز سے متعلق خبرمن گھڑت اور بے بنیاد ہے ، ترجمان اے جی پی آر کا وضاحتی بیان

جمعہ 21 اگست 2015 22:17

6لاکھ جعلی پنشنرز سے متعلق خبرمن گھڑت اور بے بنیاد ہے ، ترجمان اے جی پی آر کا وضاحتی بیان

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 اگست۔2015ء ) اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو(اے جی پی آر) اسلام آبادنے نے نیشنل بنک کے حوالہ سے 6لاکھ جعلی پنشنرز کی موجودگی کے انکشاف بارے خبر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شائع شدہ خبر من گھڑت اور بے بنیاد ہے اے جی پی آر نے نیشنل بنک سے وزارت خزانہ کے توسط سے ان اعداد و شمار کی وضاحت بھی طلب کی ہے۔

جمعہ کو ترجمان نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہاکہ در اصل وفاقی حکومت کے ایسے سول ملازمین جو اے جی پی آر سے تنخواہ لیتے ہیں ان کی پنشن بھی اسی دفتر سے تیار اور جاری کی جاتی ہے۔ ان کی کل تعداد کبھی بھی 3لاکھ 75ہزار سے زائد نہیں رہی۔ موجودہ کل پنشنرز کی تعداد373,766ہے۔ جن میں سے19ہزار302پنشنرز کمپیوٹر ائزڈ نظام کے تحت پنشن حاصل کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ باقی پنشنرز نیشنل بینک سے پنشن بک کے ذریعے پنشن حاصل کررہے ہیں۔اے جی پی آر کی جانب سے وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیشنل بینک ایک معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کے پنشنرز کو پنشن تقسیم کرتا ہے۔ اس انتظام کے تحت پنشنرز کی درست شناخت، درست رقم کی ادائیگی اور وقتاً فوقتاً اضافوں کے سلسلے میں نیشنل بینک کو ذمہ داری تفویض کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ ہر سال مارچ اور ستمبر کے مہینے میں پنشنر سے لائف سرٹیفکیٹ حاصل کرنا بھی بینک کی ذمہ داری مقرر کی گئی ہے۔اے جی پی آر میں اس سلسلے میں ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے کہ مرکزی دفتر اور ذیلی اداروں میں حکومتی قوانین اور احکامات کی روشنی میں پنشنر صاحبان کو پنشن کی ادائیگی بروقت ممکن بنائی جائے۔ جعلی پنشنرز کے سد باب کے لیے پنشنرز کے ذاتی بینک اکاؤنٹ میں پنشن کریڈٹ کی جارہی ہے۔

اس سلسلے میں وفاقی حکومت کے19ہزار سے زائد پنشنرز کی ان کے بینک اکاؤنٹس میں پنشن بھجوائی جارہی ہے۔ پنشن کے اس نظام ڈائریکٹ کریڈٹ سسٹم کو نئے پنشنرز کے لئے سال2011ء سے لازمی بھی قرار دیا گیا ہے۔ اورباقی ماندہ پنشنرز کو بھی اسی نظام پر لانے کے لئے ترغیب دی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں کمپیوٹر نظام میں منتقلی کے لئے ہدایات بینکوں کو جاری کی گئی ہیں۔

آپشن فارم اور دیگر ہدایات اے جی پی آر کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔نئے کمپیوٹرائزڈ نظام کے تحت پنشنرز کو نیشنل بینک کے علاوہ تمام کمرشل بینکوں سے پنشن لینے کی آزادی دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں غالب امکان یہ ہے کہ نیشنل بینک سے منتقل ہونے والے پنشنرز کو جعلی پنشنرز میں شمار کردیا گیا ہے۔ اے جی پی آر کے مطابق تقریباً دو ہزار پنشنر ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو نئے کمپیوٹرائزڈ نظام پر منتقل ہو کر براہ راست اپنے بینک اکاونٹس میں پنشن حاصل کررہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں