پاک بھارت مذاکرات میں التواء کی خبروں پر تشویش ہے،دہشتگردی کے خلاف جنگ کے موقع پر پاکستان کو کمزور کرنا دہشتگردوں کو مضبوط کرنا ہو گا،پاک بھارت ڈائیلاگ سے خطہ کی ڈیڑھ ارب عوام کا امن اور معاشی استحکام وابستہ ہے

عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور کابیا ن

ہفتہ 22 اگست 2015 23:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 اگست۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ مذاکرات میں التواء کی خبروں پر تشویش ہے ۔جنوبی ایشیاء کے پائیدار امن اور خطہ کے سماجی ،معاشی استحکام کیلئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے، جنگوں کے فیصلے بھی بالآخر مذاکرات کی میز پر ہوتے ہیں۔

مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حل طلب ایشو ہے اور امن کا راستہ کشمیر سے گزرتا ہے ،بھارت کھلے دل کے ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے آغاز سے قبل کنٹرول لائن اور بین الاقوامی بارڈر پر جس قسم کی اشتعال انگیزی کی گئی اور بے گناہ پاکستانی شہریوں کو شہید کیا گیا اس سے کشیدگی بڑھی اور مذاکرات کے ماحول پر منفی اثر پڑا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت مذاکرات سے قبل پیشگی شرائط میڈیا کے ذریعے اچھال کر مذاکرات سے فرار کے راستے تلاش نہ کرے ، پاک بھارت ڈائیلاگ سے خطہ کے ڈیڑھ ارب عوام کا امن اور معاشی استحکام وابستہ ہے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک پاک بھارت امن مذاکرات کی حامی ہے تاہم یہ مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہمیں اس بات پر افسوس ہے کہ بھارت روایتی الزام تراشی کر کے مذاکرات کا اہم موقع ضائع کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت دہشتگردی کے خلاف حالت جنگ میں ہے اور پاکستان کے عوام اور پاکستان کی فورسز دہشتگردی کے خلاف لڑ رہے ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں ۔پاکستان پوری دنیا کے امن کی جنگ لڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی ملک بھارت کے یہ بات ہمہ وقت پیش نظر رہنی چاہیے کہ پاکستان بھی ایک ایٹمی ملک ہے۔ کسی قسم کا ایڈونچر خطے کو خاک اور دھویں کے بادلوں میں تبدیل کر سکتا ہے۔

اس موقع پر پاکستان کو کمزور کرنے کا مطلب دہشتگردوں کو مضبوط کرنا ہے۔ تاریخ کے اس نازک موڑ پر بھارت اور خطہ کے ہمسایہ ممالک سطحی سیاسی مفادات پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے جنوبی ایشیاء اور خطے کے پائیدار امن کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔بے بنیاد الزام تراشی اور خدشات کے اظہار سے نہ پہلے کسی کے کچھ ہاتھ آیا اور نہ آئندہ اس پالیسی سے کسی کو فائدہ پہنچے گا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں