حکومت کا فرقہ وارانہ تنظیموں کیخلاف آئندہ6ماہ کے دوران بھرپورکارروائی کا فیصلہ

کراچی میں60 سے70فیصد حالات بہتر ہوچکے ہیں ،بلوچستان اورفاٹا میں بھی صورتحال ہوچکی ہے،حکومت اورفوج کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے، اس حوالے سے قیاس آرائیوں سے گریز کیاجائے،قومی ایکشن پلان پرموثرعملدرآمد جاری ہے،وفاقی دارالحکومت اورچاروں صوبوں میں امن واستحکام کیلئے فوج کی معاونت حاصل ہے اور وہ ریپڈرسپانس فورس کے طورپر کام کررہی ہے،دہشتگردی کے نیٹ ورک ختم ہوچکے ہیں اب پاکستان سے کہیں کارروائی نہیں ہوسکتی،خدارا نیشنل ایکشن پلان پرسیاست نہ کی جائے،وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارکی پریس بریفنگ

پیر 24 اگست 2015 22:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 اگست۔2015ء) وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان نے فرقہ وارانہ تنظیموں کیخلاف آئندہ6ماہ کے دوران بھرپورکارروائی کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی میں60 سے70فیصد حالات بہتر ہوچکے ہیں ،بلوچستان اورفاٹا میں بھی صورتحال ہوچکی ہے،حکومت اورفوج کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے، اس حوالے سے قیاس آرائیوں سے گریز کیاجائے،قومی ایکشن پلان پرموثرعملدرآمد جاری ہے،وفاقی دارالحکومت اورچاروں صوبوں میں امن واستحکام کیلئے فوج کی معاونت حاصل ہے اور وہ ریپڈرسپانس فورس کے طورپر کام کررہی ہے،دہشتگردی کے نیٹ ورک ختم ہوچکے ہیں اب پاکستان سے کہیں کارروائی نہیں ہوسکتی،خدارا نیشنل ایکشن پلان پرسیاست نہ کی جائے۔

پیرکووفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعدوزیراعظم آفس میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹرپرویز رشید اورپی آئی اوراؤ تحسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ چودھری نثار نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان ایک مربوط اورمفصل کام ہے گزشتہ چالیس پچاس سالوں سے جو بگاڑ آیاتھا اس کو سدھارنے کیلئے سالہاسال درکار تھے لیکن سیاسی جماعتوں ، فوج ،سول سوسائٹی اور عوام نے ساتھ دیا اور آٹھ مہینوں سے کام جاری ہے جس میں بے پناہ کامیابیاں ملی ہیں وزیرداخلہ نے کہاکہ تنقید ایک فیشن بن گیا ہے اچھے کام کی تعریف کرنا ہتک سے کم نہیں سمجھاجاتا ہم نے ایک ایک اینٹ اکٹھی کرکے مفصل فریم ورک تیار کیا ہے کسی بھی ملک میں سیکیورٹی پر سیاست نہیں ہوتی میری سب سے گزارش ہے کہ یہ ملک کے مستقبل کا سوال ہے نیشنل ایکشن پلان پاکستان کی سیکیورٹی ہے خدا کیلئے اس پر تنقید نہ کریں حکومت اور وزارت داخلہ پر تنقید کرنا آپ کاحق ہے ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال میں بہت تیزی سے بہتری آرہی ہے اسے متنازعہ نہ بنایاجائے اورنہ ہی سبوتاژ کیاجائے میڈیا سے درخواست ہے کہ سول ملٹری تعلقات کو موضوع بحث نہ بنایاجائے اوررائے زنی نہ کی جائے۔

(جاری ہے)

نیشنل ایکشن پلان حکومت اور وزیرداخلہ کابغل بچہ نہیں ہے یہ تمام کام سیاسی جماعتوں کا پلان ہے پشاور میں اے پی سی ہوئی اور یہ کام وزارت داخلہ کے سپرد کیاگیا ہم نے پانچ دنوں میں سیکیورٹی کے امور کے حوالے سے پلان بناکردیا پھر دوسری اے پی سی میں اس کی منظوری دی گئی جس میں آرمی اورانٹیلی جنس کے لوگ بھی شریک تھے تنقید کرنا بہت آسان ہے جون2013ء کے اخبارات نکالیں ہر روز چار ،پانچ چھ دھماکے ہوتے تھے پشاور کوئٹہ ا ورکراچی کے حالات گھمبیر تھے لیکن اب پشاور میں مہینوں گزرجاتے ہیں توکوئی واقعہ نہیں ہوتا کوئٹہ میں بھی بہت بہتر صورتحال ہے کراچی میں ستر فیصد کی حد تک بہتری آچکی ہے کابینہ کو میں نے اعداد وشمار پیش کئے 2005ء نسبتاً بہتر تھا 2006ء میں د ہشتگردی کے 1444، 2008ء میں1575 واقعات ہوئے 2009ء میں دوملٹری آپریشن سوات اور ساؤتھ وزیرستان میں کئے گئے اس سال1938 واقعات ہوئے 2010ء میں 2061، 2011ء میں1080 ،2013ء میں 1071، 2014 میں1640 اور2015ء میں695واقعات ہوئے جن میں سے 350 ایسے ہیں جن میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی صرف لوگ زخمی ہوئے ۔

نیشنل ایکشن پلان کے تحت 62000آپریشن ہوئے اور68000سے زائد گرفتاریاں ہوئی ہیں یہ وفاقی حکومت نے آپریشن شروع کئے پولیس چوکس رہتی ہے اور مشکوک آبادیوں پر ہر تین چار روز میں چھاپے مارے جاتے ہیں۔وزیرداخلہ نے کہاکہ2009ء میں دو آپریشن ہوئے مگر اس کے بدلے ملک میں دہشتگردی دوگنی ہوگئی اس وقت کی حکومت نے اندرونی سیکیورٹی کیلئے کوآرڈینیشن نہیں کی فوج نے تو اپنا کام کردیاتھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بدترین سال ملٹری آپریشن سے اگلاسال تھا اس وقت ملک میں جو امن قائم ہوا ہے ان پانچ مہینوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر پانچ ہزار900 سے زائد آپریشن کئے گئے ہماری ایجنسیز سپیشل برانچ کے اہلکار وہ رپورٹیں اکٹھی کرتی رہے اور آپریشن خاموشی سے ہوتا رہا اس کی کوئی تشہیر نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ان پٹ، آئی ایس آئی، آئی بی اور سپیشل برانچ سے بھی آتی ہے آگے پولیس ہوتی ہے اور پھر آرمڈ فورسز ہوتی ہیں ضرب عضب شروع ہونے سے 11ہزار انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن ہوچکے ہیں مگر ہم تشہیر نہیں کرتے اس میں 1114دہشتگرد مارے گئے،883 گرفتار ہوئے اور3482کی شناخت ہوئی ۔

7900افراد جو مختلف تنظیموں سے وابستہ تھے ان کو شیڈول فور میں ڈالاگیا اس سے قبل کوئی واضح لسٹ نہیں تھی صوبوں کے پاس اورایجنسیوں کے پاس اعدادوشمار مختلف تھے اس وقت 60 تنظیموں پر پابندی ہے اورایک واچ لسٹ پر ہے انہوں نے کہاکہ ملک ایک مشکل جنگ میں پھنسا ہوا تھا اور ہم اندھیرے میں ہاتھ پاؤں ماررہے تھے آج ہرچیز کاڈیٹا بیس موجود ہے فرقہ واریت پھیلانے والے کون ہیں ہتھیار اٹھانے والی ممنوعہ تنظیمیں کتنی ہیں کتنی پریو این او کے تحت پابندی ہے کتنی مسلح تنظیمیں ملک کیخلاف ہیں کتنی ملک کیخلاف نہیں کچھ ایسی ہیں جو پاکستان میں ہیں لیکن بیرون ملک کام کرتی ہیں سب کا ڈیٹاموجود ہے انہوں نے کہاکہ سول ملٹری تعلقات پر کوئی کچھ بھی کہے اس ملک کیلئے بڑا اچھا ماحول ہے اور سول ملٹری تعلقات آئیڈیل ہیں میں تجزیہ پڑھتا ہوں کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہے مگر عملی کچھ نہیں حکومتیں آنی جانی ہیں فورسز نے لڑنا ہے حکومت سیاسی جماعتیں سول سوسائٹی اور میڈیا اسے سپورٹ کرے انہوں نے کہاکہ پہلے ہم نے مذاکرات کئے اور اس وقت بھی کہا گیا کہ ملٹری آن بورڈ نہیں ہے اگر ملٹری آن بورڈ نہ ہوتی تو ہم نے کئی افراد چھوڑے تھے جو ملٹری کے پاس تھے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے مذاکرات اس لئے کئے تھے کہ اگر مسئلہ حل ہوجائے توپھر جنگ کی ضرورت نہیں ہوگی مگر پھر جب کراچی میں حملہ ہوا تو آپریشن کافیصلہ کیاگیا اورملٹری آپریشن پراتفاق رائے ہوا ایک سال میں پاکستان کے اندر تمام دہشتگر د نیٹ ورک ختم ہوچکے ہیں پاکستان کی سرزمین سے کوئی دہشتگرد نیٹ ورک کام نہیں کررہا پاک فوج تھرڈ لائن ڈیفنس لائن کے طورپر چاروں صوبوں میں موجود ہیں اس وقت چاروں صوبوں میں ایک ایک ہزار اہلکاروں پرمشتمل کاؤنٹر ٹیرارزم فورس بن چکی ہے پیسے کی کمی کی وجہ سے اسلام آباد میں800 اہلکاروں پرمشتمل فورس ہے جن میں سے کچھ رینجرز سے لئے ہیں اسلام آباد میں تین جگہ فوج موجود ہے کوئی واقعہ ہوتا ہے تو فوج فوراً ایکشن لیتی ہے پولیس اہم عمارتوں کے باہرمود ہے مگر اسے فوری ایکشن کرنے کاتجربہ نہیں اس کیلئے 550 اہلکاروں کوٹرپل ون بریگیڈ سے ٹریننگ دلوائی گئی ہے انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان میں وزارت خزانہ،سیفران، گورنر کے پی کے، قانون وانصاف، داخلہ اور دیگر وزارتیں شامل ہیں وزارت داخلہ صرف سیکیورٹی تک ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے 14 کروڑ سمز کی تصدیق کی جو گزشت7سال میں نہیں ہوسکی تھی اب سنگین جرائم میں سموں کااستعمال زیرو ہوچکا ہے نیشنل ایکشن پلان کے 20نکات پرکام جاری ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کا فیصلہ ہے کہ ہتھیار صرف فوج اورمتعلقہ اداروں کے پاس ہونگے باقی کوئی گروپ ہتھیار نہیں رکھ سکتا ملک میں بہت سے گروپ ہیں جو فرقہ واریت میں ملوث ہیں ان کو ہم نے غیرمسلح کرنا ہے پنجاب اس حوالے سے سب سے آگے ہے اور دیگر صوبے بھی اپنا بھرپورکام کررہے ہیں تاکہ ایسے گروپوں کوغیرمسلح کیاجاسکے ان علاقوں میں بہت بہتری آئی ہے یہاں کارروائی کی گئی ملٹری کورٹس نے اب تک اٹھائیس فیصلے کئے چھیالیس زیرسماعت ہیں نوملٹری کورٹس کام کررہی ہیں سپریم کورٹ کافیصلہ آنے کے بعد اس میں تیزی آئی ہے ہم نے کسی صورت بھی علیحدہ جوڈیشل سسٹم نہیں بنانا صرف ایسے کیسز ملٹری کورٹس میں جائیں گے جن میں ملک کیخلاف ہتھیار اٹھایاجائے باقی تمام کام ہماری عدالتیں کررہی ہیں جن پر ہمیں اعتماد کرناچاہیے انہوں نے کہاکہ قوانین میں ترمیم کے حوالے سے سات بل قومی اسمبلی کو بھیج دیئے گئے ہیں جن پر قائمہ کمیٹی میں کام جاری ہے کراچی آپریشن کے دوران ہرجگہ 60 سے70 فیصد بہتری آئی ہے دو سال ہم نے خاموشی سے کام کیا اورتشہیرنہیں کی میں نے آج وزیراعظم سے کہا آپ سب کی تعریف کرتے ہیں مگر وزارت داخلہ کی نہیں جس پر وزیراعظم نے کہاکہ میں اپنی تعریف نہیں کرتا تو آپ کی کیسے کروں جس کے جواب میں میں نے کہا کہ اگر آپ ہماری تعریف کرینگے تو آپ کی خود ہی ہوجائے گی۔

انہوں نے کہاکہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایاجائیگا بلوچستان میں جو صورتحال ہے وہ بہت بہتر ہے فراری کیمپ ختم کئے جارہے ہیں 500 سے زائد فراریوں نے ہتھیارڈال دیئے ہیں ایک بڑا بریک تھرو ہونے جارہاہے جس پر کام جاری ہے فرقہ وارانہ تنظیموں کیخلاف بھرپور کام ہورہا ہے بلوچستان میں ایک طرف آپریشن اور دوسری طرف مذاکرات ہورہے ہیں اس میں وفاقی اور صوبائی حکومت کا کردار ہے کمانڈر سدرن کمانڈلیفٹیننٹ جنرل ناصرمحمودجنجوعہ کا بھی بہت بڑا کردار ہے چھ ماہ میں فرقہ واریت کو پہلی ترجیح دے رہے ہیں اب کسی کو ملک میں کافر نہیں کہاجارہا نفرت انگیز تقریریں کرنیوالوں پر زمین تنگ کردی جائے گی امید ہے میڈیا اس میں ہماری سپورٹ کریگا انہوں نے کہاکہ میں نے وزیراطلاعات کے ہمراہ پہلے بھی میڈیا کی چار نمائندہ تنظیموں سے ملاقات کی تھی اورکہاتھا کہ دہشتگردوں کابلیک آؤٹ کیاجائے میڈیا نے اس میں ہماری بھرپورسپورٹ کی جس کی وجہ سے ملک کابہت بڑاحصہ دہشتگردوں سے پاک ہوچکا ہے اس کا کریڈٹ میڈیا کو جاتا ہے انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کی فنانسنگ کرنیوالوں کا بھی بہت بڑامسئلہ ہے ابھی تک صرف پچیس کروڑ روپے نکلے ہیں اس کام میں پراگریس سست ہے انہوں نے کہا کہ داعش کیلئے جو فنڈنگ ہورہی ہے اس کو سارے ملک ملکر بھی نہیں روک سکتے ہم پاکستان میں دہشتگرد اورفرقہ وارانہ تنظیموں کی فنانسنگ کو روکنے کیلئے بھرپوراقدامات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کے حوالے سے سنجیدہ تحفظات ہیں کہ غیررجسٹرڈ مہاجرین کودستاویزی شکل دی جائے لیکن اگر ایک مرتبہ یہ پیسے لیکرملک سے چلے جائیں گے تو دوسری طرف سے واپس آجائیں گے کیونکہ افغانستان کے ساتھ ہماری سرحد بہت لمبی ہے انہوں نے کہاکہ نیکٹانے بہت کام کیاہے اس کے ڈھائی سو دفاتر ہونے چاہئیں تھے مگر صرف تین دفاتر ہیں ان تین دفاتر میں تقریباً1600 قبل از وقت انٹیلی جنس شیئر کی ہیں واہگہ بارڈر اوردیگر جگہوں پر بھی نیکٹا نے اطلاع دی تھی مگر بدقسمتی سے اس پر بروقت عمل نہیں ہوا فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب اس کو مربوط کیاجائیگا اورنیکٹاکو فنڈنگ دی جائے گی انہوں نے کہاکہ میں نے مدارس کی چار تنظیموں سے میٹنگ کی تھی انہوں نے دہشتگردوں کیخلاف اپنی سپورٹ ،رجسٹریشن، آڈٹ اورغیرملکی فنڈنگ کی تفصیلات پر وہ آمادہ ہوگئے تھے اب وزارت مذہبی امور اور ان کامعاملہ ہے جو آگے نہیں بڑھ رہا مدرسوں نے اس ملک کی بہت خدمت کی ہے یہ ہمارے معاون ہیں خدارا ان کو بدنام نہ کیاجائے صانحہ صفورا آئی ایس آئی کے ایک سینئرافسر اوردیگرواقعات میں بہت پڑھے لکھے لوگ شامل تھے یہ کہنا کہ انتہاپسندوں میں صرف مدرسوں کے لوگ شامل تھے غلط ہے دہشتگردوں کو ان کے تعلیمی اداروں سے نہیں پہچانناچاہیے انہوں نے کہاکہ سات ستمبرکو ایک مرتبہ پھر میں وزارت کی تنظیموں کو دعوت دے رہاہوں ان سے میٹنگ کرینگے تاکہ دہشتگردوں اور فرقہ واریت پھیلانے والوں کیخلاف بھی سخت کارروائی کی جائے جب تک فرقہ واریت پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا دس ستمبرکو تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بلایا ہے تاکہ دہشتگردوں اور فرقہ واریت کیخلاف مہم کو تیزکیاجائے اس میں ہم متعلقہ وزارتوں کوبھی بلائیں گے نیشنل ایکشن پلان کو مزید تیزکرینگے اور ہم سب نے ملکردہشتگردوں سے اس ملک کو صاف کرنا ہے پولیس غیرتربیت یافتہ ہونے کے باوجود فرنٹ لائن پرکھڑی ہے یہ مسلم لیگ ن ،فوج یا کسی ایک پارٹی کی بات نہیں سب کی جنگ ہے اس ملک میں امن ہوناچاہیے انہوں نے کہاکہ کچھ حساس ایشو ہیں جو عوام سے شیئرنہیں کئے جاسکتے تاہم میڈیا سے کئے جاسکتے ہیں کے پی کے اورسندھ میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ جوکوآرڈینیشن ہے اس پر بہت کام ہورہا ہے شکار پور میں آئی بی نے مجرموں کاسراغ لگایا ہے ہم نے آئی بی کو اپنے سیاسی مخالفین کی مخبری کیلئے نہیں لگایا ہم کسی صوبائی حکومت کو غیرمستحکم کرنے پر کام نہیں کررہے بلکہ انہیں مستحکم کرنے پر کام جاری ہے آج آئی بی کی جدید آلات کے ذریعے جو استعداد بڑھی ہے اس کو فائدہ کے پی کے حکومت کو ہوا ہے ہم نے جو کام کیاہے اس کو مربوط کرنا ہے دشمن ختم نہیں ہوا سرحد پار ہے مگر اس کے لوگ ملک کے اندر ہیں کرنل خانزادہ اوررشید گوڈیل ہوں دشمن ایسے واقعات کررہاہے ایک ایک واقعہ میں قوم کو مایوس نہ کیاجائے دہشتگرد ہمارے عزم کو کمزور کرنے کیلئے ایسے واقعات کرتے ہیں لیکن واقعہ کے بعد اس کا پوسٹمارٹم شروع ہوجاتا ہے ڈرائنگ روم اور ٹی وی چینل میں بیٹھ کرتجزیے کرنا آسان ہے مگر عملی کام مشکل ہے فرانس ،امریکہ یا کسی دوسرے ملک میں کوئی ایسا واقعہ ہوتاہے تو وہ عزم کااظہار کرتے ہیں کہ ہم نے دہشتگردی کو ختم کرنا ہے ۔

را کے بارے میں مختلف میٹنگز میں بات چیت ہوتی رہتی ہے میرانشاہ دہشتگردوں کا ہیڈکوارٹرتھا فاٹا اوربلوچستان میں بھی نیٹ ورکس تھے جو پنجاب ، سندھ اورکراچی میں اپنے لوگوں کو آگاہ کرتے تھے انہوں نے کہاکہ داعش ایک عرب تنظیم ہے جس کا اب تک پاکستان میں کوئی نمائندہ نہیں ہے چند انتہاپسند اپنی کمپنی کی مشہوری کیلئے مختلف گروپوں کانام استعمال کرتے ہیں ایسے گروپوں کی تعداد40 سے زائد ہے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی ا ورعوامی تحریک نے ہماری سب سے زیادہ مخالفت کی مگر ہم نے اس کو درگزر کیا انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کی مدت اس سال کے آخر تک ہے افغان حکومت ایک فریق ہے ہم ان کو اعتماد میں لیکرفیصلے کرسکتے ہیں پاکستان کی فوج سرحدوں اور شہروں کے اندر سربکف ہے اور تین ماہ کیلئے انکی تعیناتی کی جاتی ہے وہ جاری رہے گی ہم نیکٹاکو مضبوط بنائیں گے اور ملک کو اسلحہ سے پاک کرنے کافیصلہ صوبوں کی مشاورت سے ہوگا فاٹا کے پی کے اور بلوچستان میں اسلحہ رکھنا ان کی ثقافت کاحصہ ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں