منشیات سے حاصل آمدن دہشتگردی میں استعمال ہونے کے شواہد نہیں ملے‘ پی اے سی کو سیکرٹری نارکوٹکس کی بریفنگ

منگل 25 اگست 2015 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو سیکرٹری نارکوٹکس زاہد بندیشہ نے یقین دلایا ہے کہ منشیات کی آمدن پاکستان میں دہشتگردوں کے استعمال میں لانے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ منشیات ایک قومی مسئلہ ہے اس کو جنگی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ پاکستان میں روزانہ ایک ہزار کلو گرام ہیروئن استعمال کی جا رہی ہے۔ منشیات کی سمگلنگ روکنے کے لئے اے این ایف کے پاس افرادی قوت کی شدید کمی ہے۔

صوبہ سندھ میں 5 ہزار کے لگ بھگ مقدمات درج ہوئے ہیں اور 3 ہزار منشیات فروشوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں محمود اچکزئی‘ شیخ رشید‘ عذرا پلیجو‘ نذیر سلطان‘ جنید انور چوہدری وغیرہ نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت نارکوٹکس مالی سال 2009-10ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ اس سال 84 کروڑ کا بجٹ دیا گیا جس میں سے 8 ملین کی بچت بھی کی گئی ہے۔

مالی مشکلات کا جواز بنا کر وزارت خزانہ نے انسداد منشیات بارے ترقیاتی منصوبوں کے لئے گرانٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا جس سے انسداد منشیات آپریشن کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ سیکرٹری نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انسداد منشیات کے بارے میں اے این ایف ایک قومی ادارہ ہے۔ جس کی ذمہ داریوں میں منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنانا ہے۔

ملک کے 14 انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر نگرانی کی ذمہ داری بھی اس ادارہ کے پاس ہے لیکن سٹاف کی کمی کی وجہ سے آپریشنل سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ وزارت کے پاس 3148 اہلکار موجود ہیں جن میں صرف 2600 اہلکار فیلڈ میں منشیات فروشوں کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ ملک میں 1.5 ملین افراد منشیات کے عادی ہیں اور روزانہ 1000 کلوگرام ہیروئن استعمال ہوتی ہے۔ پی اے سی نے سیکرٹری نارکوٹکس کو ہدایت کی ہے کہ ملک سے منشیات کے خاتمہ کے لئے موثر اقدام کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں