میانمار پارلیمنٹ میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف قانون سازی، برمی باشندوں کے اسلام قبول کرنے پر پابندی، دوسری شادی پر سخت سزائیں لاگو، گلوبل روہنگیا سینٹراور اراکان روہنگیا یونین کا صدر میانمار سے متنازعہ بل مستردکرنے کا مطالبہ، عالمی برادری سے نوٹس لینے کی استدعا

بدھ 26 اگست 2015 17:56

اسلام آباد /مکہ مکرمہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اگست۔2015ء) روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کیلئے سرگرم نمائندہ تنظیموں گلوبل روہنگیا سینیٹراور اراکان روہنگیا یونین نے میانمارکی مشترکہ پارلیمنٹ میں روہنگیا مسلمان اقلیت کے خلاف جاری مظالم کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کیلئے دو عدد متنازعہ آئینی بِلوں کی منظوری کو قابلِ مذمت اقدام قرار دیتے ہوئے میانمار کے صدر تھین سین سے مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے، منگل کو جاری کردہ بیان کے مطابق صدر گلوبل روہنگیا سینیٹر شیخ عبداﷲ معروف نے عالمی برادری کی توجہ حکومتی اقدام کی طرف دِلاتے ہوئے کہا کہ مذہب تبدیلی اور شادی بیاہ سے متعلقہ حکومتی مجوزہ بل نہ صرف شخصی آزادی ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹرڈ کے آرٹیکل نمبر18بلکہ میانمار کے اپنے آئین 2008؁ء کی سنگین خلاف ورزی ہے،صدر گلوبل روہنگیا سینٹرشیخ عبداﷲ معروف اورڈائریکٹر جنرل اراکان روہنگیا یونین ڈاکٹر وقارالدین کے مطابق میانمار میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے نئی قانون سازی کے تحت حکومتی اجازت کے بغیر مذہب تبدیلی اور ایک سے زائد شادیوں پر پابندی لگانے کا مقصد مسلمانوں کے جداگانہ دینی تشخص کوپامال کرنا ہے، متنازعہ بل میں ایک سے زائد شادیوں پر جائیداد ضبطی، پہلی بیوی کو طلاق ، سات سال قیداوربھاری جرمانے سمیت سخت سزائیں لاگو کی گئی ہیں، جبکہ برمی آبادی میں اسلام قبول کرنے کے رحجان کاتوڑ کرنے کیلئے عمر کی حد اٹھارہ سال مقرر کرکے باقاعدہ حکومت کو درخواست دینا لازمی کردیا گیا ہے،پانچ رکنی حکومتی کمیٹی نوے دن کے اندردرخواست گزار کے بار ے میں انکوائری مکمل کرکے مذہب تبدیلی کی درخواست قبول یا مسترد کرنے کا فیصلہ کرنے کی مجاز ہوگی، روہنگیا مسلمانوں کی تنظیموں نے اقوام متحدہ، اسلامی ممالک اور عالمی برادری سے بنیادی انسانی حقوق اور شخصی آزادی سے متصادم قانون سازی پر نوٹس لینے کی استدعابھی کی ہے ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں