پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے ذریعے چین کے راستے ہارٹیکلچر کی ملکی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہو گا، احمد جواد

جمعرات 27 اگست 2015 15:07

اسلام آباد ۔ 27 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) کی قائمہ کمیٹی برائے ہارٹیکلچر اینڈ فوڈ ایکسپورٹ کے چیئرمین احمد جواد نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت سڑکوں کے نیٹ ورک کے ذریعے چین کے راستے ہارٹی کلچر کی ملکی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ جمعرات کو یہاں ”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

27 اگست۔2015ء“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احمد جواد نے بتایا کہ اقتصادی راہداری کے منصوبہ سے زرعی شعبہ کی کارکردگی بڑھے گی کیونکہ راہداری منصوبہ کے ساتھ ساتھ کم از کم ”آٹھ ایگرو بزنس“ کے مراکز قائم کرنے کیلئے جگہ کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ سی پی ای سی کے روٹ کے ساتھ ساتھ مختلف اقسام کی 20 مصنوعات پیدا کی جا رہی ہیں جن کی عالمی منڈی میں بہت مانگ ہے۔

(جاری ہے)

احمد جواد نے بتایا کہ راہداری کے منصوبے کے ساتھ زرعی کاروبار کے ترقیاتی مراکز کے قیام پر اتفاق رائے موجود ہے جن کے قیام سے پاکستان اس قابل ہو جائے گا کہ وہ تیار شدہ زرعی مصنوعات کے ساتھ چین کی منڈیوں میں بہتر پوزیشن کے ساتھ داخل ہو سکے گا جس کی وجہ سے اس کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجوزہ منصوبہ کے تحت سڑکیں گلگت، خیبر پختونخوا سے شروع ہو کر پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے گزری گیں اور گوادر کو ملایا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ 2017ء سے پاکستان کے ساتھ ہارٹی کلچر کی تجارت کے باقاعدہ آغاز کے لئے اپنے ہم منصبوں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ احمد جواد نے بتایا کہ اس وقت سمندر کے راستے جاپان برآمد کئے جانے والے پاکستانی آم تقریباً 30 دنوں میں جاپان پہنچتے ہیں جبکہ سی پی ای سی کے راستے سڑک کے ذریعے یہ 12 تا 15 دنوں میں جاپانی منڈیوں تک پہنچ جائیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پھلوں کی ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کے لئے راہداری منصوبہ کے ساتھ کولڈ اسٹوریج کی تعمیر اور اس حوالے سے منصوبہ بندی کمیشن کو بروقت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ احمد جواد نے کہا کہ پاکستان کی ہارٹی کلچر کے شعبہ کی برآمدات میں اضافہ کے وسیع مواقع موجود ہیں اور اس سے قیمتی زرمبادلہ کماکر ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں