قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق نے شاہجہان بلوچ کے ساتھ سابق آئی جی سندھ کے غیر مناسب روئیے بارے سندھ پولیس کی انکوائری رپورٹ مسترد کر دی، غیر جانبدارانہ انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

جمعرات 27 اگست 2015 19:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق نے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی شاہجہان بلوچ کے ساتھ سابق آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ کے غیر مناسب روئیے بارے سندھ پولیس کی انکوائری رپورٹ مسترد کر دی، سندھ پولیس غیر جانبدارانہ انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرے، جبکہ ڈپٹی کمشنر ضلع بونیر نے جماعت اسلامی کے ایم این اے شیر اکبر خان سے معافی مانگ لی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس چیئرمین چوہدری اسد الرحمن رمدے کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں رکن قومی اسمبلی میاں امتیاز کے قبل ازیں قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے سوال استحقاق کا جائزہ لیا گیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ دنوں سوئی ناردرن گیس کمپنی (رحیم یار خان) کے ڈپٹی منیجر شرافت علی نے ان کی کاٹن فیکٹری پر چھاپہ مارا تاہم انہوں نے ایم ڈی ایس این جی پی ایل کی جانب سے پیش کئے جواب پر اطمینان کا اظہار کیا، جس پر استحقاق کا سوال نمٹا دیا گیا۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے ایم این اے شیر اکبر خان کے سوال استحقاق جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ دنوں ڈپٹی کمشنر ضلع بونیر نے ان سے بدکلامی کی جس سے بحیثیت ممبر قومی اسمبلی ان کا استحقاق مجروح ہوا ہے، دوران اجلاس ڈپٹی کمشنر نے رکن اسمبلی سے غیر مشروط طور پر معافی مانگ لی۔ تاہم پی پی پی کے ایم این اے شاہجہان بلوچ کے سوال استحقاق کے حوالے سے سندھ پولیس کی انکوائری رپورٹ قائمہ کمیٹی نے مسترد کر دی اور کہا کہ اس میں غیر مناسب زبان استعمال کی گئی ہے جو پارلیمانی آداب کے منافی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ سندھ پولیس اپنے سابق آئی جی شاہد ندیم بلوچ کے خلاف غیر جانبدارانہ انکوائری کر کے دوبارہ رپورٹ پیش کرے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں