تحقیق و ایجاد کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی و خوشحالی حاصل نہیں کر سکتا ، تحقیق و ایجادات کرنے والے ادارے نہ صرف ملک کا نام روشن کرتے ہیں بلکہ عوام کیلئے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرا کے ان کے مسائل میں کمی اور خوشحالی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں، نسٹ جیسے ادارے ملککیلئے قابل فخر ادارے ہیں جو نہ صرف تعلیم کے فروغ کیلئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام بھی روشن کررہے ہیں

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چیئرمین سینیٹر عثمان سیف اﷲ خان کا اجلاس سے خطاب

جمعرات 27 اگست 2015 19:15

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چیئرمین سینیٹر عثمان سیف اﷲ خان نے کہا ہے کہ تحقیق و ایجاد کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی و خوشحالی حاصل نہیں کر سکتا اور یہ کہ تحقیق و ایجادات کرنے والے ادارے نہ صرف ملک کا نام روشن کرتے ہیں بلکہ عوام کیلئے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرا کے ان کے مسائل میں کمی اور خوشحالی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں نسٹ جیسے ادارے ملک کے لئے قابل فخر ادرے ہیں جو نہ صرف تعلیم کے فروغ کیلئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام بھی روشن کررہے ہیں ۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس نسٹ میں ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کارکردگی،بجٹ اور درپیش مسائل ، اور معیار تعلیم کے علاوہ بیرون ممالک میں قائم ممتاز تعلیمی اداروں کے ساتھ اس کے روابط کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے نسٹ کے مختلف شعبہ جات کا دورہ بھی کیا اور تعلیم و تحقیق، ترقیاتی منصوبوں ، انجینرنگ لیبز کا تفصیلی جائزہ لیا ۔

ریکٹر اور ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ مینجمنٹ انجینئر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دنیا کی کسی بھی یونیورسٹی کا سائنس و تحقیق کے میدان میں مقابلہ کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ سائنسی تعلیم و تحقیق کے فروغ کیلئے ملٹری کالج میں اس ادارے کا قیام 1991میں ہوا اور 1993میں چارٹر ایوارڈ کیا گیا ۔ چارٹر کے مطابق وزیر اعظم پاکستان اس یونیورسٹی کے چانسلر اور چیف آف آرمی سٹاف بورڈ آف گورنر کے چیئر مین ہیں ۔

یہ یورنیورسٹی ٹاپ 5سو یونیورسٹیوں میں سے 485ویں نمبر ہے اور ایشیاء کی بہترین 200یونیورسٹیوں میں سے 120 ویں نمبر پر ہے اور ملکی سطح پرانجینئرنگ میں یہ ادارہ پہلے نمبر پر پہنچ چکا ہے ۔ 2008 میں اس یونیورسٹی کا کیمپس اسلام آباد میں بنا ۔انہوں نے کہا کہ 2007میں ہمارے طلباء و طلبات کی تعداد 5907تھی جو2015میں تعداد15015 تک پہنچ چکی ہے اور اب تک 14ہزار بچے ڈگریاں حاصل کر چکے ہیں بچوں کا انتخاب مکمل میرٹ پر کیا جا تا ہے ۔

ادارے کے 304 اساتذہ ٹریننگ کے لئے بیرون ملک گئے تھے جن میں سے 230 واپس آ کر سروسز فراہم کر رہے ہیں اور باقی زیر تعلیم ہیں ۔ نسٹ ٹیچنگ ہاسپٹل بھی قائم کرے گا اور 2017 میں نیشنل ٹیکنالوجی پارک کا قیام بھی عمل میں لائے گا ۔یہ ادارہ ملک میں نگہانی صورتحال میں عوام کی خدمات کیلئے بھی سرگرم عمل رہتا ہے سیلاب کے دوران 45 سو خاندانوں کی مدد کی اور 11 نئے گھر بنائے اور آئی ڈی پیر کیلئے 8.7 ملین روپے مختص کیے یہ ادارہ پانی بجلی اور خوراک پر ریسرچ کر رہا ہے ۔

اور ایک سولر پاور سسٹم بھی قائم کیاجائے گا جس کی مالیت 44 ملین ہوگی یہ ادارہ یونیورسٹی کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے 45 فیصد اخراجات خود برداشت کر رہا ہے اگر ہمیں فنڈز میسر ہو جائیں تو یہ بچت تحقیق کے شعبے میں صرف کیے جاسکتے ہیں ۔یونیورسٹی کے حکام نے اراکین کمیٹی کے سوالوں کے جواب بھی دیے ۔کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز محمد اعظم خان سواتی ، اور لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقوم کے علاوہ ریکٹر نسٹ یونیورسٹی اور یونیورسٹی کے اعلیٰ اساتذہ اکرام ا ور مختلف شعبہ جات کے سربراہان نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں