دہشتگردوں کی مالی معاونت کے الزامات مسترد ٗ حکومت ہو یا کوئی ادارہ ٗ دہشتگردی کا الزام قبول نہیں کرینگے ٗیہ الزام لگایا تو کھلی جنگ ہوگی ٗ پیپلز پارٹی

ہمارے چیئر مین کی اسلام آباد میں موجودگی کے دور ان موجودہ صورتحال تشویشناک ہے ٗ ہم نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں ٗدہشتگردوں کیلئے بنائے گئے قوانین سیاستدانوں کے خلاف کیوں استعمال ہورہے ہیں ؟ججز کو گولیاں دینا پیپلز پارٹی کا وطیرہ نہیں ٗ شیریں رحمن اور قمر زمان کائرہ کی مشترکہ پریس کانفرنس

جمعرات 27 اگست 2015 20:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے رہنماؤں پر دہشتگردوں کی مالی معاونت کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ عدالتوں کا سامنا کر نے کیلئے تیار ہیں لیکن حکومت ہو یا کوئی ادارہ ٗ دہشتگردی کا الزام قبول نہیں کرینگے ٗیہ الزام لگایا تو کھلی جنگ ہوگی ٗ ہمارے چیئر مین کی اسلام آباد میں موجودگی کے دور ان موجودہ صورتحال تشویشناک ہے ٗ ہم نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں ٗہمیں یہ بہت عزیز ہے لیکن دہشتگردوں کیلئے بنائے گئے قوانین سیاستدانوں کے خلاف کیوں استعمال ہورہے ہیں ؟ججز کو گولیاں دینا پیپلز پارٹی کا وطیرہ نہیں ۔

جمعرات کو یہاں پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیریں رحمن نے کہا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت ہمارے دیگر رہنما عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں اور ا بھی ہونے کیلئے تیار ہیں ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے ہم جمہوریت کے خلاف کوئی کوشش نہیں کرسکتے کہ دھرنے دیں لیکن پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں اور یہ کارروائیاں ملک کے مختلف علاقوں میں جاری ہیں کیا نیب کو صرف پیپلز پارٹی نظر آرہی ہے ؟جو جمہوریت کا ہر اول دستہ رہی ہے اور ہم اب بھی ثابت قدم ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ یہ وقت بہت اہم ہے ایسے وقت جبکہ ہمارے چیئر مین اسلام آباد میں موجود ہیں نو جوان قیادت اپنے کارکنوں سے ملاقاتیں کررہی ہے اور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تو آخر انہیں کیا پیغام دیا جارہاہے ؟شیریں رحمن نے کہا کہ 2009میں پہلی مرتبہ دہشتگردی کے خلاف مشترکہ اجلاس ہم نے بلایا بے نظیر بھٹو نے اپنی آخری تقریر میں کہا تھا کہ ہم ملک کو دہشتگردوں سے بچائیں گے ان کے اس بیان کے بعد کوئی ابہام نہیں رہا ہم نے ہر معاملے پر حکومت کاساتھ دیا ہے چین کے حوالے سے بھی ہم نے کہاکہ پاکستان کے مفاد کو نقصان نہیں پہنچنے دینگے اس وقت خطے کے حالات نازک ہیں بھارت کا رویہ سب کے سامنے ہے ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ اوفا کے اعلامیے میں کشمیر کا لفظ شامل نہیں کیا گیا حکومت کے ساتھ تجربہ کار لوگ موجود ہیں پھر اس قسم کی بے احتیاطی کیوں کی جارہی ہے حکومت وزیر خارجہ مقرر کرے ہم ساتھ چلنے کیلئے تیار ہیں ایک طرف افغان سرحد پر کشیدگی ہے ٗ کنٹرول لائن پر جنگ بندی ختم ہو چکی ہے سیالکوٹ میں جنگ جیسی کیفیت ہے لیکن ہم اندرونی معاملات میں پھنسے ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے کبھی کرپشن کا دفاع نہیں کیا کارروائی ضرورہونی چاہیے مگر شفافیت کو نظر رکھا جائے وائٹ کالر کرائم کے قوانین پر عمل ہونا چاہیے دہشتگردوں کیلئے بنائے گئے قوانین کو سیاستدانوں کے خلاف کیوں استعمال کیا جارہاہے ہم نے ہمیشہ اپنے سپاہیوں کے ساتھ کھڑے ہو کر سینے پر گولیاں کھائی ہیں پیپلز پارٹی کا کس طرح دہشتگردی میں ہاتھ ہوسکتا ہے ۔

ہم تو انتخابی مہم بھی نہیں چلا سکے مگر ہم نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا کیا ہمیں اس کا صلہ دیا جارہا ہے اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زر داری کی آج اپنے کارکنوں اور رہنماؤں سے ملاقاتوں کا تیسرہ روز تھا ان سے چھ اضلاع کے لوگ مل چکے ہیں اور سب نے بتایا ہے کہ کسان پس رہا ہے اسے چار فصلوں سے کاشت کی قیمت بھی نہیں مل رہی ہے اور ورہ اپنا گھر چلانے کیلئے زیور بیچنے پر مجبور ہو چکا ہے چیئر مین نے یہ پیغام دیا ہے کہ پیپلز پارٹی پہلے بھی ان کے ساتھ تھی اور آج بھی ساتھ ہے حکومت سے مطالبہ ہے کہ امدادی قیمت پر خود خریداری کرے اور اس معاملے میں مداخلت کی جائے چند ہزار لوگوں کو اربوں روپے کی سبسڈی دی جاسکتی ہے70فیصد لوگوں کوموت کے منہ میں ڈھکیلا جارہا ہے قمر زمان کائرہ نے کہاکہ سب سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ جس جماعت نے ہر فورم پر انتہائی پسندی ٗ عدم برداشت اور دہشتگردی کا مقابلہ کیا ہے اس پر ہمیں ووٹوں کا بھی نقصان ہوا ہمارے گور نر اور ہماری بی بی شہید ہوئے ہم مقدمات سے نہیں گھبراتے ٗ جو مرضی الزام لگائیں ہم عدالتوں میں مقابلہ کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے مگر دہشتگردی کا الزام ہر گز قبول نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ یوسف رضا رگیلانی اور ان سے پہلے ہمارے چیئر مین ذو الفقار علی بھٹو ناکردہ گناہوں کی سز ا بھی بھگت چکے ہیں آصف علی زر داری خود عدالتوں میں پیش ہوئے انہیں کبھی نہیں بلایا گیا اگر کوئی ہم پر دہشتگردی کا الزام لگائے گا تو یہ ہم قبول نہیں کرینگے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے اندر کا لائحہ عمل پارلیمانی پارٹی طے کریگی اور خورشید شاہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس معاملے پر حکومت سے بات کر نے کو تیار ہیں ہم نظام کو کمزور نہیں کر نا چاہتے لیکن اس قسم کے الزامات بر داشت نہیں کرینگے ہماری ایک تاریخ ہے انہوں نے کہاکہ مخدوم امین فہیم سخت بیمار ہیں اور وہ زندگی و موت کی کشمکش میں ہیں ہم حکومت پر واضح کر ناچاہتے ہیں کہ ہم کرپشن کی ہر گز حمایت نہیں کر تے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمارے کارکن یہ سمجھتے ہیں کہ مفاہمت کے پالیسی نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا لیکن ہماری قیادت اسے ملک کیلئے بہتر خیال کرتی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں بیٹھے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت معاملے کو خود دیکھے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سابق صدر آصف علی زر داری بار بار عدالتوں میں پیش ہوئے اور ہورہے ہیں پیپلز پارٹی نے عدالتوں پر حملہ نہیں کیا سپریم کورٹ پر کوئی اٹیک نہیں کیا ٹربیونل فیصلے کے بعد ججز کو گالیاں دی جارہی ہیں ہمارے خلاف بہت سے فیصلے آئے ہیں مگر ججز کو گالیاں دینا پیپلز پارٹی کا وطیرہ نہیں ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں