سیمنٹ مینو فیکچررز پر مختلف بے ضابطگیوں کی وجہ سے 6ارب جرمانہ عائد کیا گیا، سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ

مختلف ریگولیٹرز کے ذمے 5ارب روپے واجب الادہ ہیں، کمیٹی کا 2008سے مختلف عدالتوں میں مقدمات کے فیصلے نہ ہونے پر حیرت اور افسوس کا اظہار طاقتور طبقے کے خلاف کاروائی کرنے کی سفارش `

جمعرات 27 اگست 2015 21:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا گیا کہ مسابقتی کمیشن نے سیمنٹ مینو فیکچررز پر مختلف بے ضابطگیوں کی وجہ سے 6ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ مختلف ریگولیٹرز کے ذمے 5ارب روپے واجب الادہ ہیں، کمیٹی نے 2008سے مختلف عدالتوں میں مقدمات کے فیصلے نہ ہونے پر حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے طاقتور طبقے کے خلاف کاروائی کرنے کی سفارش کر دی ہے کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدار ت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی مجموعی کارکردگی اور اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں اور ناکامیوں دیگر اہم امور پر تفصیلی بحث کی گئی ۔

کمیٹی کے چیرمین سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ مختلف سیکٹرز میں بننے والے کارٹیلز کو توڑنے میں مسابقتی کمیشن کا اہم کردار ہے اور کمیشن کی موجودگی میں کارٹیلز کا بننا باعث تشویش ہے انہوں نے کہا کہ قوانین پر عمل درآمد کی اشد ضرورت ہے اور عام بندے کا تحفظ تب ہی ممکن ہے کمیٹی نے کہا کہ اس وقت ان کارٹیلز کے بننے سے صارفین متاثر ہورہے ہیں سی سی پی نے بتایا کہ سیمنٹ مینوفیکچرز پر6 ارب کا جرمانہ لگایا گیا تھا تاہم اس پر عدالت سے حکم امتناعی لے لیاگیا ہے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 2008 سے یہ کیس چل رہا ہے اور فیصلہ نہ ہونا باعث حیرت ہے سینیٹر محسن عزیز اور دیگر دوسرے ارکین کمیٹی نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ طاقتور طبقے کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے اس سلسلے میں فیصلہ کیا کہ اگلے اجلاس میں اٹارنی جنرل کو طلب کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ابھی تک فیصلہ کیوں نہیں ہو پایا سی سی پی نے یہ بھی بتایا کہ ریگولیٹرز کے ذمے بھی 5 ارب روپے واجب الاادا ہیں ۔خیبر پختونخواہ کے حکام کی ایف ای ڈی کے حوالے سے بریفنگ پر کمیٹی نے ہدایات دیں کہ اس مسئلے کو سی سی آئی میں لایا جائے اور وہاں پر اس کا مناسب حل نکالنے کیلئے اپنا نقطہ نظر پیش کیا جائے اجلاس میں وزارت خزانہ ، سی سی پی ، اے جی پی آر اور دیگر اداروں کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے ۔ `

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں