اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بار نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی

جمعہ 28 اگست 2015 18:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اگست۔2015ء) اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بار نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی، انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز اور سرکاری وکلاء کا تحفظ انتظامیہ کی ذمہ داری میں آتا ہے انتظامیہ اپنی ناکامی کا بوجھ عدلیہ پر نہیں ڈال سکتی، عدالت نے فیصلے میں بنیادی ڈھانچے کو تسلیم کیا کہا کہ ملٹری کورٹ کا قیام غیر آئینی ہے درخواست میں وفاق اور چاروں صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتیں اور اکیسویں ترمیم واضح طور پر آئین کے بنیادی ڈھانچے عدلیہ کی آزادی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،،دہشت گردی کا خاتمہ ان کو پکڑنا،،ان سے تفتیش کرنا ثبوت اکھٹے کرنا،،اور دہشت گردوں کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے سزا دلوانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو یہ انتظامیہ کی ناکامی ہے عدلیہ کی نہیں درخواست میں کہا گیا ہے فوجی عدالتوں کو فیصلے سے استثٰی دے کر جائز قرار دے دیا گیا ،،درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے بنیادی حقوق پر قدغن لگائی گئی ہے،،اورشفاف ٹرائل کا حق بھی نہیں دیا گیا،،اس لیے عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر ے ۔

`

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں