1965 کے تاریخی حقائق کا آج 2015 سے موازنہ کیا جائے تو بھارتی جنگی جنون اور جاحانہ عزائم میں کوئی فرق روا نہیں رکھا جا سکتا، اس وقت بھی مشرقی سرحدوں پر بھارتی افواج کی اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ روز بروز بڑھتا ہی چلا جا رہا تھا،اس وقت بھی بھارتی اخباروں میں کشمیر کے بارے میں مشکوک کہانیاں اور ان کی تشہیرکی جاتی تھی اور آج بھی بھارتی میڈیاکے ذریعے پروپیگنڈا جاری ہے

ہفتہ 29 اگست 2015 20:30

اسلام آباد ۔ 29 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اگست۔2015ء) 1965 کے تاریخی حقائق کا آج 2015 سے موازنہ کیا جائے تو بھارتی جنگی جنون اور جاحانہ عزائم میں کوئی فرق روا نہیں رکھا جا سکتا، اس وقت بھی مشرقی سرحدوں پر بھارتی افواج کی اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ روز بروز بڑھتا ہی چلا جا رہا تھا،اس وقت بھی بھارتی اخباروں میں کشمیر کے بارے میں مشکوک کہانیاں اور ان کی تشہیرکی جاتی تھی اور آج بھی بھارتی میڈیاکے ذریعے پروپیگنڈا جاری ہے۔

30 اگست 1965ء کو آج ہی کے دن جاری ہونے والی میڈیا رپورٹس کا اگر 2015ء سے موازنہ کیا جائے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کا جنگی جنون بے گناہ کشمیریوں پر ظلم و ستم، ورکنگ اور لائن آف کنٹرول پر گولہ باری اور سول آبادی کو نشانہ بنانے کی روش آج بھی جاری ہے۔

(جاری ہے)

آج ہی سے نصف صدی قبل آج ہی کے دن اس وقت کے آزاد کشمیر کے صدر عبدالحمید خان نے بھارت سے کہا کہ کشمیر کی مقبوضہ چوکیوں کوخالی کر دے اور فوجیوں کو کشمیر سے باہر نکالے۔

بھارتی افواج کی مشرقی سرحد پر نقل و حرکت آج ہی کی طرح جاری تھی اس وقت کی ایک رپورٹ کے مطابق مشرقی پاکستان کی سرحد پر بھارتی افواج کی بڑی تعداد تعنیات کی گئی ہے ۔ راجھستان کی ریاستی حکومت مغربی پاکستان کی ملحقہ سرحدوں پر سخت حفاظتی اقدامات کر رہی ہے۔اس وقت کے بھارتی پارلیمنٹ کے آزاد رُکن پرکاش شاستری نے کہا تھا کہ سوویت یونین بھی کشمیر کی حمایت میں ہے جس سے بھارت کی آنکھیں کھل جانی چاہیں جبکہ آج پچاس سال گزرنے کے باوجود کشمیریوں کو ایسے ہی مظالم کا سامنا ہے۔ 30 اگست 1965ء کو بھارتی اخبار میں کشمیر کے بارے میں مشکوک کہانیاں اور ان کی تشہیر کی گئی اور آج بھی بھارت اپنے مذموم مقاصد اور عزائم کیلئے بھارتی میڈیا کا سہارا لے رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں