پیپلز پارٹی پر دہشت گردی کا الزام لگنے کے حوالے سے وزیر اعظم اپنی پوزیشن واضح کریں ٗخورشید شاہ

پنجاب کے ایک وزیر دہشتگردوں کی پشت پناہی کر نے کے حوالے سے بہت شہرت رکھتے ہیں ٗ انکے خلاف کیوں ایکشن نہیں ہوتا ؟ پاکستان میں جمہوری نظام چلتے رہنا چاہیے ٗوزیر اعظم سے ملنے کا کوئی شوق نہیں ٗ بلائیں گے تو ملاقات ضرور ہو گی ٗپیٹر ولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی کو مسترد کرتے ہیں ٗالیکشن کمیشن کے چاروں اراکین کو ریٹائرڈ جج کی عزت کا ہی خیال رکھتے ہوے عہدوں سے مستعفی ہو جانا چاہیے ٗ پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 1 ستمبر 2015 18:07

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی پر دہشت گردی کا الزام لگنے کے حوالے سے وزیر اعظم پریس کانفرنس کر کے اپنی پوزیشن واضح کریں ٗپنجاب کے ایک وزیر دہشتگردوں کی پشت پناہی کر نے کے حوالے سے بہت شہرت رکھتے ہیں ٗ انکے خلاف کیوں ایکشن نہیں ہوتا ٗپاکستان میں جمہوری نظام چلتے رہنا چاہیے ٗہر وقت دُعا گو ہوں ٗوزیر اعظم سے ملنے کا کوئی شوق نہیں ٗنوازشریف بلائیں گے تو ملاقات ضرور ہو گی ٗپیٹر ولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی کو مسترد کرتے ہیں ٗالیکشن کمیشن آف پاکستان کے چاروں اراکین کو ریٹائرڈ جج کی عزت کا ہی خیال رکھتے ہوے عہدوں سے مستعفی ہو جانا چاہیے نو لا کھ روپے عزت سے زیا دہ پیا رے نہیں ہو تے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کوپارلیمنٹ ہاوس میں دوپہر کو پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے مختلف سوالات کے جواب میں اپوزیشن لیڈ رسید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کرپشن پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت سے کہیں زیادہ جنرل پرویز مشرف کے دور حکو مت میں زیا دہ ہو یہ ہے عالمی تنظیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرف دور میں ز یادہ کرپشن ہوئی مگر مشرف دور کا ایک بھی کیس نہیں ہے ہم کبھی بھی کرپشن کے سپورٹر نہیں رہے ہیں احتساب بلا امتیاز ہو نا چاہیے ۔

صر ف سندھ کے کرپٹ ہونے کا تاثر کیوں دیا جارہا ہے ۔ بلو چستان خیبر پختونخواہ کی کرپشن کیوں نہیں دیکھائی دے رہی ہے ٗپنجاب میں ایک وزیر کا ویڈیو بھی سامنے آجانے کے بوجود کوئی ایکشن نہیں ہے ۔ڈاکٹر عاصم ہی کیو ں ۔اگر دہشت گردی میں ملوث ہونے کی بات ہے تو پھر پنجاب میں ایک صوبائی وزیر دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے کے حوالے سے بہت شہرت رکھتے ہیں ان کے خلاف کیو ں کوئی ایکشن نہیں ہو تا ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی بات اس لیے کرتے ہیں کے وہ اس وقت پاکستان کے آئینی طور پر سربراہ ہیں تما م ادارے ان کے ما تحت کنٹرول میں ہیں ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پیٹرول کی مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی کو مسترد کرتے ہیں ۔عالمی مارکیٹ میں جس قدر تاریخی کمی ہو ئی ہے اُس کا ریلیف عوام کو نہیں دیا جارہا ہے ۔عوام کو رلیف دینے کی بجاے قومی خزانے کو بھرا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میرے حساب کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل فی لیٹر پر چھتیس روپے فی لیٹر ٹیکس اور دس فیصد لیوی بھی لی جارہی ہے ۔ویسے پچپن فیصد ٹیکس کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے ۔پاکستان کی تاریخ میں اس وقت پیٹرول پر ریکارڈ ٹیکس لیا جارہا ہے ۔اپوزیشن لیڈر کے طور پر اور پیپلز پارٹی کی طرف سے بھی اس کمی کو مسترد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے چاروں اراکین کے اوپر کچھ بیانات دیکھے ہیں کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ خورشید شاہ اس پر کیوں بول رہا ہے اس حوالے سے میں پہلے ہی میڈیا کو بتا نا چاہتا ہوں الیکشن کمیشن کے اراکین کو کہتا ہوں کہ وہ ریٹائرڈ ججوں کی عزت کی ہی لا ج رکھ لیں ۔

نو لاکھ روپے عزت سے زیادہ عزیز نہیں ہو تا ہے ۔ان کو ریٹائر ڈ ججوں کی عزت کی حا ظر ہی مستعفی ہو نا چاہیے ۔ججوں کے احترام کی خا طر ہی استعفیٰ دے کر چلے جائیں نہیں تو یہ ہم پارلیمنٹیرین سے ہی معافی مانگ لیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کے مستعفی ہونے کی صورت میں وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کو ملکر الیکشن کمشنر کے نئے اراکین کی تقرری کا کام آسان ہو جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر پیپلز پارٹی ہی ہو ئی ہے اس پر الزام بھی لگایا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اور تما م ریاستی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ جمہوری پارلیمانی نظام کو چلنے دیا جائے کیونکہ ریاست ہے تو ادارے ہیں اورریاست نہیں ہوگی تو ادارے بھی نہیں ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں اپنے پہلے بیان کی وضاحت کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ میں نے ڈاکٹر عاصم کی گرفتار ی بارے بات کی تھی کہ ایک نئی جنگ چھیڑ دی گئی ہے ٗ جنگ کا یہ مطلب نہیں ہو تا کہ بندوق سے لڑائی ہوگی بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ لفظوں کی جنگ ہو گی ۔

پاکستان کو درپیش خطرات میں تما م سیاستدانوں کو پارٹی اختلافات بھلا کر پا کستان کے مفاد کی خا طر ملکر بیٹھ کر اتفاق راے سے فیصلے اور اپنا قومی کردار ادا کر نا چاہیے ۔ بھارت بہت جارحانہ حکمت عملی کی سرگرمیاں کر رہا ہے بھارت پا گل ہو گیا ہے اس سے شدید خطرات ہیں ۔سیاست دانوں کو اکھٹے بیٹھنے کی ضروت ہے ۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی میں سب سے زیادہ مار پیپلز پارٹی نے کھائی، پھر بھی ہمیں دہشت گردوں کا حمایتی کہنا کیا شرم کی بات نہیں ہے، نوازشریف کو خود کہنا چاہئے یہ الزام غلط ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر حملہ وزیر اعظم کی طرف سے ہوا ہے، آصف زرداری اور ان کی پارٹی نے صرف دفاعی جوابات دیئے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے سید خورشید شاہ نے کہا کہ محنت اورایمانداری ان کی پہچان ہے، پیپلزپارٹی کرپشن کو کبھی حمایت نہیں کریگی ۔ ہم پارلیمنٹ سے استعفے دینے والوں میں سے نہیں ، تمام جنگ پارلیمنٹ میں رہ کر لڑیں گے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں