سینیٹ کی اطلاعات و نشریات کمیٹی کا میڈیا کیلئے اپنے منظور کئے گئے ضابطہ اخلاق کی بجائے دوسرا ضابطہ اخلاق نافذ کرنے پر شدید ردعمل کااظہار،معاملہ چیئرمین سینٹ سے اٹھانے اور سپریم کورٹ کو اس طے شدہ ضابطہ اخلاق بارے آگاہ کرنے کی ہدایت

انڈیا ہمارے نہتے شہریوں پر گولے برسا رہا ہے اور ہمارے ٹی وی چینلز انڈیا کے ماڈلز کی مشہوری میں لگے ہوئے ہیں انکو فوری طور پر بند کیا جا نا چاہیے،خبروں کے دوران ناچ گانے بھی نہ دکھائے جائیں اور پاکستانی لیڈروں کی میڈیا میں غیر ضروری کردار کشی سے اجتناب کیا جائے،کمیٹی کی ہدایت

بدھ 2 ستمبر 2015 17:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے میڈیا کے لئے اپنے منظور کئے گئے ضابطہ اخلاق کی بجائے دوسرا ضابطہ اخلاق نافذ کرنے پر شدید ردعمل کااظہار کرتے ہوئے یہ معاملہ چیئرمین سینٹ سے اٹھانے اور سپریم کورٹ کو اس طے شدہ ضابطہ اخلاق کے بارے میں آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ انڈیا ہمارے نہتے شہریوں پر گولے برسا رہا ہے اور ہمارے ٹی وی چینلز انڈیا کے ماڈلز کی مشہوری میں لگے ہوئے ہیں انکو فوری طور پر بند کیا جا نا چاہیے،خبروں کے دوران ناچ گانے بھی نہ دکھائے جائیں اور پاکستانی لیڈروں کی میڈیا میں غیر ضروری کردار کشی سے اجتناب کیا جائے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین کمیٹی سینیٹرکامل علی آغا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 3جولائی 2015ء کے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی سفارشات ، پچھلے دو سالوں کے دوران پی ٹی وی ہوم کی طرف سے بنائے گئے پروگرامز ، الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیاء کے حوالے سے پی آئی ڈی کی اشتہار کی پالیسی اور چیئر مین پیمرا کی تقرری کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

ڈائریکٹر جنرل پی ٹی وی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 19اگست 2015کو ضابطہ اخلاق کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے ۔ جس پر چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ کیا یہ وہی ضابطہ اخلاق ہے جس کی منظوری سینیٹ قائمہ کمیٹی نے تمام متعلقہ فریقوں اور حکومت کی مشاورت سے دی تھی جس پر ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ یہ ضابطہ اخلاق وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی نے مرتب کئے ہیں یہ کچھ مختلف ہیں اور اس میں پیمرا شامل نہیں تھا۔

سپریم کورٹ نے ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے حوالے سے جلدی کرنے کو کہا تھا اس لئے 19اگست کو اس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔جس پر اراکین کمیٹی و چیئر مین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے تمام متعلقہ حلقوں سے ملکر سخت محنت کے بعد اتفاق رائے سے ضابطہ اخلاق ترتیب دیا تھا پیمرا اور حکومت کی مرضی بھی شامل تھی پھر عجلت میں دوسرا کیوں منظور کیا گیا؟ سینیٹ کی یہ قائمہ کمیٹی وزارت اطلاعت و نشریات کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو ضابطہ اخلاق بارے اصل حقائق سے آگاہ کرے یہ معاملہ پارلیمنٹ کے پاس تھا اور ایک منظور شدہ ضابطہ اخلاق کی بجائے دوسرا کیوں نافذ کرایا گیا ہے یہ معاملہ چیئر مین سینیٹ کے ساتھ بھی اٹھایا جائیگا۔

وزارت نے سنگین کوتاہی کی ہے اور سپریم کورٹ کو غلط معلومات فراہم کی ہیں ۔چیئر مین پیمرا کی تقرری کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے اٹھارہ اگست 2015کوہدایت کی تھی کہ 2015کو ایک ماہ کے اندر چیئر مین کی تقرری کو عمل میں لایا جائے اور اس حوالے سے اخبار میں اشتہار بھی دیا گیا ہے ۔ اراکین کمیٹی و چیئر مین کمیٹی نے چیئر مین کی تقرری کے حوالے سے اہلیت اور عمر کے تعین پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ایسا ہے کہ کسی من پسند کی تقرری کے حوالے سے یہ اشتہار دیا گیا ہے اور سلیکشن کمیٹی پہلے وزیر خزانہ کے پاس تھی اب متعلقہ وزیر کے پاس ہے لہٰذا معاملات میں کچھ شک و شبہات نظرآ رہے ہیں ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انتہائی اہم ادارہ میں کسی تجربہ کار و ذمہ دار افسر کی تقرری سے بہت سے معاملات میں بہتری لائی جا سکتی ہے ۔معلومات تک رسائی کے بل کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ بل کیبنٹ ڈویژن کے پاس ہے ۔ابھی ایجنڈے میں شامل نہیں ہوا جس پر چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ اس بل بارے وزیر اعظم پاکستان نے واضح ہدایت دی ہیں کہ اس پر فوری طور پر عمل درآمد کرایا جائے ۔

یہ وزارت کی کوتاہی ہے کہ اتنے اہم بل کو کیبنٹ کے ایجنڈے میں شامل نہیں کرایا جاسکا۔اس حوالے سے قائمہ کمیٹی نے کیبنٹ ڈویژن کو خط لکھنے کافیصلہ بھی کیا کہ آئندہ اجلاس میں بل کو ایجنڈے کا حصہ بھی بنایا جائے۔پی ٹی وی ہوم کے پچھلے دو سالوں کے دوران بنائیے جانیوالے پروگرامز کے بارے میں میجننگ ڈائریکٹر پی ٹی وی نے قائمہ کمیٹی سے سفارش کی کہ جلد ہی پی ٹی وی کا دورہ کیا جائے اور پی ٹی وی سے متعلقہ تمام معاملات پر تفصیلی بریفنگ بھی حاصل کی جائے اور طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا جائے ۔

جسے کمیٹی نے منظور کرتے ہوئے جلد پی ٹی وی کا دورہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔اراکین کمیٹی نے پرائیویٹ چینلز پر چلائے جانیوالے غیر ملکی ماڈلز کے اشتہارات پرسخت برہمی و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا ہمارے نہتے شہریوں پر گولے برسا رہا ہے اور ہمارے ٹی وی چینلز انڈیا کے ماڈلز کی مشہوری میں لگے ہوئے ہیں انکو فوری طور پر بند کیا جا نا چاہیے اور خبروں کے دوران ناچ گانے بھی نہ دکھائے جائیں اور پاکستانی لیڈروں کی میڈیا میں غیر ضروری کردار کشی سے اجتناب کیا جائے ۔

اراکین نے بے ہودگی پھیلانے والے چینلز کے خلاف کاروئی کی سفارش بھی کی ۔ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی ٹی وی چینلز پر غیر ملکی مواد دکھانے کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اراکین کمیٹی نے پیمرا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا قوانین کے ہوتے ہوئے بھی اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کر رہا ۔ غیر ملکی مفاد کی اشاعت کی بدولت غیر ملکیوں کا کلچر ملک میں فروغ پا رہا ہے بچے والدین کیساتھ انگریزی میں غیر مہذب الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔

قائمہ کمیٹی نے پچھلے اجلاس میں بھی واضح ہدایت دی تھی کہ ایسے چینلز کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے لیکن ادارے کی نا اہلی کی وجہ سے چھ چھ ماہ پرانی رپورٹ پیش کر دی جاتی ہیں ۔چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ تمام ٹی وی چینل کے متعلق لسٹ فراہم کی جائے کہ وہ کہاں کہا ں پہ ہیں اور کن کی نشریات آن ائیر ہیں اور کن چینلز کی نشریات ابھی جاری نہیں ہوئیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل مونومنٹ کے حوالے سے عوامی عرضداشتوں کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ نیشنل ہیرٹیج کے حکام نے بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد یہ معاملات صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں وہاں پر کوئی سٹرکچر موجود نہیں تھا اب کچھ قوانین مرتب کئے گئے ہیں اور پنجاب حکومت اس بارے میں اقدامات بھی اٹھا رہی ہے ۔ اراکین کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ذیلی کمیٹیاں بنا کر ان مقامات کا دورہ بھی کیا جائے اور انکی بقاء کا خاص خیال رکھا جائے اور اثار قدیمہ کی جگہون اور انکی عمارات کو خستہ حالی سی بچانے کیلئے سفارشات مرتب کی جائیں ۔

اور اس حوالے سے صوبوں سے سفارش کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹراشوک کمار ، مشاہد اﷲ خان ، نہال ہاشمی ، غوث محمد خان نیازی ، مسز روبینہ خالد اور فرحت اﷲ بابر کے علاوہ سیکریٹری اطلاعا ت نشریا ت مینیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی ، قائم مقام چیئر مین پیمرا ، ڈی جی پی ٹی وی کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں