اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9 ویں مقدمے میں یوسف رضا گیلانی کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی ، ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت

حکومت نے امتیازی رویہ اختیار کر رکھا ہے ، مخصوص جماعت کی کردار کشی کی جا رہی ہے ، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور آئندہ بھی کرتی رہے گی، سابق وزیراعظم کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 2 ستمبر 2015 22:57

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9 ویں مقدمے میں یوسف رضا گیلانی کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی ، ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9 ویں مقدمے میں بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے پر سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی 7 روز کے لئے حفاظتی ضمانت منظور کر لی اور انہیں ٹرائیل کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ بدھ کو سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ہمراہ عدالت عالیہ کے جسٹس نور الحق این قریشی کی عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر سابق وزیر اعظم کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی اور سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ بھی موجود تھے۔ فاروق ایچ نائیک نے فاضل عدالت کے روبرو دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے خلاف بے بنیاد مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں ، 21 مقدمات میں ایک ہی الزام لگایا ہے جس سے بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے فاضل عدالت سے استدعا کی کہ یوسف رضا گیلانی کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

دلائل سننے کے بعد فاضل عدالت نے 9 ویں مقدمے میں بھی یوسف رضا گیلانی کی حفاظتی ضمانت ایک لاکھ روپے کے مچلکے پر منظور کر لی۔ اس موقع پر یوسف رضا گیلانی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کے خلاف چند نئے مقدمات بھی قائم کئے جا رہے ہیں لہٰذا عدالت ان میں بھی ریلیف فراہم کرے جس پر فاضل جسٹس نے کہا کہ بغیر کسی کیس کے کیسے ریلیف دیا جا سکتا ہے۔

سماعت کے بعد سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے امتیازی رویہ اختیار کر رکھا ہے اور ایک مخصوص جماعت کی کردار کشی کی جا رہی ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور آئندہ بھی کرتی رہے گی ، میرے خلاف بے بنیاد مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں ، آج 9 ویں مقدمے میں بھی حفاظتی ضمانت منظور کر لی گئی ہے جبکہ پانچ چھ مزید مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔

ایف آئی اے والوں نے ملتان میرے گھر پر چھاپہ مارا اور ملازمین کو ہراساں کیا جبکہ نیب بھی پیچھے پڑی ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو ، بی بی شہید اور آصف علی زرداری نے مقدمات کا سامنا کیا ہم بھی عدالتوں میں پیش ہو کر اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہڑتال کی وجہ سے نہیں جا سکا تاہم میرے وکیل عدالت میں پیش ہوئے تھے ، میرے خلاف پانچ چھ مزید مقدمات بنائے جا رہے ہیں ، عدالت سے استدعا کی تھی کہ جو مقدمات بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ان میں بھی ریلیف دیا جائے مگر عدالت نے ریلیف نہیں دیا۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پرسوں ایف آئی اے نے ملتان میں میرے گھر پر چھاپہ مارا اور ملازمین کو ہراساں کیا جبکہ نیب بھی میرے خلاف متحرک ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو شہید ، محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری سمیت ہمارے تمام لیڈروں نے مقدمات کا سامنا کیا ، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور اسی احترام کی وجہ سے آج یہاں پہنچے ہیں اور آئندہ بھی عدالتوں میں پیش ہوتے رہیں گے۔

ایک مخصوص جماعت کی کردار کشی کر رہی ہے جو امتیازی سلوک ہے۔ اس موقع پر سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین نیب نے سپریم کورٹ میں جو فہرست پیش کی ہے اس میں سب سے پہلا نام نواز شریف کا ہے جبکہ شہباز شریف اور اسحاق ڈار کے نام بھی شامل ہیں۔ ہمارے خلاف امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے ، آصف علی زرداری کے خلاف 17 سال پرانے مقدمات کھولے گئے ہیں حالانکہ لاہور میں ایک ہی روز میں دو دو کنال کے 2600 پلاٹ دئیے گئے۔

فاروق ایچ نائیک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے آئین کی دھجیاں اڑا رہی ہے ، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف 21 مقدمات میں ایک ہی الزام ہے کہ ڈپٹی سیکرٹری نے ان کے لئے 50 لاکھ روپے لئے ، یہ بیان بھی ڈپٹی سیکرٹری پر تشدد کر کے زبردستی لیا گیا ، اس طرح کے مقدمات سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے ، حکومت سے مطالبہ ہے کہ بے بنیاد مقدمات نہ بنائے جائیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں