سپریم کورٹ، گردوں کے ڈائیلاسز کیس میں درخواست گزار اور چیف جسٹس کے درمیان دلچسپ مکالمہ

جمعہ 4 ستمبر 2015 14:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے گردوں کے ڈائیلاسز کیس میں درخواست گزار کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری ہسپتالوں میں مفت سہولیات کی عدم فراہمی بارے رپورٹ پیش کریں جبکہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ اور درخواست گزار طارق اسد کے درمیان مکالمہ ہوا ہے جس میں درخواست گزار نے چیف جسٹس سے کہا کہ جاتے جاتے غصہ نہ کریں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں بھی انسان ہوں مجھے بھی غصہ آسکتا ہے میرے بھی احساسات و جذبات ہیں میں مشین نہیں ہوں کہ جسے غصہ نہ آئے مشین بن گیا تو جج نہیں لگوں گا بہرحال آپ کا فیصلہ بڑے پیار سے ہی لکھوں گا ان کے درمیان مکالمہ جمعہ کے روز اس وقت ہوا جب چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت شروع کی اور درخواست گزار نے کہا کہ گردوں کی صفائی کی مفت سہولیات بارے احکامات دیئے جائیں اس سے قبل یہ سہولیات دی جارہی تھی جو بند کردی گئی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سب کام عدالت نے نہیں کرنے کچھ کام آپ خود بھی کرلیا کریں صرف درخواستیں دائر کرنا ہی آپ کے کام نہیں صوبوں سے تفصیلات بھی اکٹھی کرتے ۔

(جاری ہے)

طارق اسد نے کہا کہ پانچ سال بعد کیس کی سماعت ہوئی ہے تو کیا کرتا آپ غصہ نہ کریں جس پر چیف جسٹس اور طارق اسد کے درمیان درج بالا مکالمہ بھی ہوا اور بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے طارق اسد سے جواب طلب کرلیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں